پرویز خٹک کی صوبائی حکومت کے پاس کردہ قوانین کے تناظر میں قواعد و ضوابط جلد تشکیل دینے کی ہدایت

متعلقہ صوبائی محکموں کے انتظامی سیکرٹریوں کو اس سلسلے میں پندرہ دن کے اندر رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی گئی چیف سیکرٹری حکومتی ہدایت پر عملرآمد یقینی بنانے کیلئے خود نگرانی کریں اور کام نہ کرنے والے ذمہ داران کے خلاف کاروائی کی جائے جو محکمے اس عمل میں نا اہل ہیں یا دانستہ طور پر غفلت کے مرتکب ہیں ان کی رپورٹ پیش کی جائے۔ قواعد و ضوابط کی تشکیل میں مزید کسی تاخیر کی گنجائش نہیں قواعد و ضوابط کی تشکیل کیلئے جن محکموں کی استعداد کم ہے وہ اپنی استعداد میں اضافہ کریں۔وزیراعلیٰ خیبرپختونخواپرویزخٹک کااپنے زیرصدارت اجلاس میں ہدایات

بدھ 4 جنوری 2017 23:04

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 جنوری2017ء) وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے صوبائی حکومت کے پاس کردہ قوانین کے تناظر میں قواعد و ضوابط جلد تشکیل دینے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے متعلقہ صوبائی محکموں کے انتظامی سیکرٹریوں کو اس سلسلے میں پندرہ دن کے اندر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ چیف سیکرٹری حکومتی ہدایت پر عملرآمد یقینی بنانے کیلئے خود نگرانی کریں اور کام نہ کرنے والے ذمہ داران کے خلاف کاروائی کی جائے۔

قواعد و ضوابط کی تشکیل کیلئے جن محکموں کی استعداد کم ہے وہ اپنی استعداد میں اضافہ کریں۔ جو محکمے اس عمل میں نا اہل ہیں یا دانستہ طور پر غفلت کے مرتکب ہیں ان کی رپورٹ پیش کی جائے۔ قواعد و ضوابط کی تشکیل میں مزید کسی تاخیر کی گنجائش نہیں۔

(جاری ہے)

سیکرٹری قانون کواختیار دیا گیا ہے کہ قواعد و ضوابط پر کام نہ کرنے والے محکموں کونوٹس جاری کریں۔

وزیراعلیٰ پرویز خٹک کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس میں صوبائی حکومت کے پاس کردہ قوانین کے قواعد و ضوابط کی تشکیل کے عمل کا جائزہ لیا گیا اور متعلقہ محکموں سے ا س سلسلے میں پیش رفت طلب کی گئی۔ صوبائی وزیر قانون امتیاز شاہد قریشی، چیف سیکرٹری عابد سعید، ایڈیشنل چیف سیکرٹری، صوبائی محکموں قانون، اوقاف، زراعت، اسٹبلشمنٹ، داخلہ، اعلیٰ تعلیم، ماحولیات، صحت، اطلاعات، صنعت، بلدیات، محنت، سماجی بہبود اور ایکسائز کے انتظامی سیکرٹریوں اور سٹریٹیجک سپورٹ یونٹ کے سربراہ صاحبزادہ سعید نے اجلاس میں شرکت کی۔

وزیراعلیٰ نے مختلف محکموں میں قوانین کے قواعد و ضوابط کی تشکیل میں تاخیر اور سست روی پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ صوبائی حکومت نے اچھی حکمرانی، شفافیت، میرٹ کی بالا دستی، حق دار کو حق کی فراہمی اور انصاف کیلئے قوانین بنائے ہیں۔ جب تک ان قوانین کے قواعد و ضوابط نہ ہوں تب تک عوام ان سے استفادہ نہیں کر سکتے اور نہ ہی شفافیت آ سکتی ہے۔

ہر محکمہ کے انتظامی سیکرٹری کی ذمہ داری ہے کہ وہ قواعد و ضوابط یقینی بنائے تا کہ قوانین بنانے کے مقاصد کا حصول ممکن ہو سکے۔ وزیراعلیٰ نے سماجی بہبود، سپورٹس، ٹرانسپورٹ، جنگلات، خزانہ، بلدیات، احتساب، خوراک، پاٹا، صحت اور دیگر محکموں کو پندرہ دنوں کے اندر جبکہ لیبر ڈیپارٹمنٹ کو آئندہ جون تک قواعد و ضوابط تشکیل دینے کی ہدایت کی۔

وزیراعلیٰ نے چترال کے سیاحتی مقامات کی ترقی کیلئے گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی طرز پر اتھارٹی بنانے اور کاغان اور ناران کی ترقی کیلئے رولز آف بزنس تشکیل دینے کی بھی ہدایت کی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ جنوبی اضلاع ڈیرہ اسماعیل خان، بنوں، کرک، کوہاٹ اور لکی وغیرہ کے سیاحتی مقامات کی ترقی کیلئے بھی علیحدہ ڈویلپمنٹ اتھارٹی بنائی جائے گی۔

ہم مذکورہ اضلاع کے سیاحتی سپاٹس کو ترقی دیکر سیاحت کیلئے کھول دیں گے۔ اس اقدام سے مقامی معیشت مضبوط ہو گی اور روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔ وزیراعلیٰ نے سی پیک کے تناظر میں ریلوے ٹرک کا طریق کار وضع کرنے کا بھی حکم دیا اور کہا کہ ہم نے پورے صوبے کو باہم مربوط کرنا ہے۔ پشاور، نوشہرہ، چارسدہ، مردان اور صوابی پر مشتمل سرکلر ریلوے ٹریک بدستور شامل ہو چکا ہے۔

وزیراعلیٰ نے سی پیک کے تناظر میں آئی ٹی ٹاور پلان کرنے کی بھی ہدایت کی۔ انہوںنے تمام محکموں کو ہدایت کی کہ وہ اپنے ورکنگ گروپس بنائیں اور ازمک کے تعاون سے چین کا دورہ کریں۔ ہم نے صوبے میں صنعت کاری اور سرمایہ کاروں کیلئے کثیر الجہتی مراعات دی ہیں۔ محکمے صوبے کے قدرتی وسائل اور سرمایہ کاری کے مواقع کو مد نظر رکھ کر اپنا مستقبل پلان کریں۔ ہم نے صوبے کی معیشت کو استحکام دینا ہے جس سے روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔

متعلقہ عنوان :