حکومت قومی ایئر لائن کی مکمل بحالی کے لئے پرعزم ہے، سینیٹر جنرل (ر) عبد القیوم

پی آئی اے انتظامیہ کی سینیٹ کی سب کمیٹی کو پی آئی اے ہیڈ کوارٹر میں ادارے کے حوالے سے بریفنگ

بدھ 4 جنوری 2017 22:47

کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 جنوری2017ء) سینیٹر جنرل (ر) عبد القیوم نے کہا ہے کہ پاکستان ایٹمی طاقت ہے اور کوئی وجہ نہیں ہے کہ ہم اپنی قومی ایئرلائن کو درست نہ کرسکیں، ادارے کی بہتری کے لئے حکومت اور پارلیمان مخلصانہ کوشش کر رہی ہے، حکومت نے توانائی کے بحران پر بڑی حد تک قابوں پالیا ہے، سی پیک پر کام ہو رہا ہے اسی طرح قومی ایئرلائن کو درپیش مسائل بھی حل کرلیں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے ) کے ہیڈ آفس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ قبل ازیں پی آئی اے کی کارکردگی کے حوالے سے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کی سب کمیٹی کے کنوینر سینیٹر سید مظفر حسین شاہ کی زیر صدارت اجلاس میں پی آئی اے کی کارکردگی کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں سب کمیٹی کے ممبرسینیٹر فرحت اللہ بابر ، سینیٹر جنرل (ر) عبد القیوم، چیف ایگزیکٹو آفیسر پی آئی اے برنڈ ہلڈن برانڈ اور انتظامیہ کے دیگر سینئر آفسران سمیت سیکریٹری قائمہ کمیٹی حفیظ اللہ شیخ اور جوائنٹ سیکریٹری ایوی ایشن حسن بیگ نے بھی شرکت کی ۔

کنوینر سب کمیٹی سینیٹر مظفر حسین شاہ نے کہا کہ کمیٹی کا مقصد پی آئی اے کی کارکردگی کا جائزہ لینا ہے اور ٹھوس اقدامات کی بنیاد پر سفارشات سینیٹ کی کمیٹی کو دینی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس ملاقات کے علاوہ اسلام آباد میں بھی سول ایوی ایشن کے اعلی حکام سے ملاقاتیں کی جائے گی اور کمیٹی جب اپناکام مکمل کرلے گی تو پھر پریس کانفرنس کے ذریعے عوام کو کمیٹی کی سفارشات سے آگاہ کیا جائے گا۔

سینیٹر جنرل (ر) عبد القیوم نے کہا کہ ملک مشکلات سے نکل رہا ہے ، توانائی کے بحران پر قابو پا رہے ہیں اور پی آئی اے بھی ملک کا اہم ادارہ ہے اس کو بھی بحال کر دیں گے۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ کمیٹی پی آئی اے میں خسارے کی وجوہات کا بھی جائزہ لے گی۔ فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ہم نے تمام اسٹیک ہولڈرز سے بات کرنی ہے اور اب تک جن جن لوگوں سے بات کی ہے اور پی آئی اے کی طرف سے جو بریفنگ ہمیں دی گئی ہے تو اس وجہ سے وسیع معلومات ہمارے پاس آچکی ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ موجودہ ایوی ایشن پالیسی کا بھی جائزہ لیں گے۔ پی آئی اے انتظامیہ نے اپنی کارکردگی رپورٹ میں جہاں مسائل کی نشاندہی کی وہاں یہ بھی بتایا کہ پی آئی اے کی نئی حکمت عملی کی وجہ سے سال 2015ء کے مقابلے میں سال 2016ء میں نہ صرف پی آئی اے کے مسافروں میں 26.6 فیصد اضافہ ہوا ہے بلکہ کارگو سروس میں بھی 7.5 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ 6 اسٹیشن پر کارگو سروس میں 135 فیصد اضافہ ہوا ہے جس پر سینیٹ کے اراکین نے ان کی کارکردگی کو سراہا۔ اجلاس کے اختتام پر کمیٹی نے پی آئی اے انتظامیہ کو ہدایت کی کہ ایک ہفتہ کے اندر تجاویز پر مبنی تفصیلی رپورٹ ہمیں بھیج دی جائے ۔ چترال سے اسلام آباد آنے والے طیارے حادثہ کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ حادثہ کی تفتیش سیفٹی انویسٹی گیشن بورڈ کر رہی ہے لیکن فی الحال یہ کہا جاسکتا ہے کہ اے ٹی آر طیاروں کی چیکنگ بھی دیگر طیاروں کی طرح روزانہ کی بنیاد پر ہوتی ہے اور جس طیارہ کو حادثہ پیش آیا تھا اس کی بھی چیکنگ ہوئی تھی۔

انہوںنے کہا کہ طیارہ حادثہ کی اصل وجوہات انکوائری مکمل ہونے کے بعد سامنے آئیں گی۔ ایک سوال کے جواب میں پی آئی اے انتطامیہ نے بتایا کہ حادثہ کے بعد تمام اے ٹی آر طیاروں کا آپریشن عارضی طور پر روک دیا گیا تھا اور مکمل چیکنگ کے بعد 6 اے ٹی آر طیارے آپریشنل ہیں جبکہ باقی طیارے چیکنگ کے مراحل میں ہیں۔

متعلقہ عنوان :