قائمہ کمیٹی کیبنٹ سیکرٹریٹ کا اجلاس، سنٹرل ٹرانسپورٹ پول میں خریدی گئی لاکھوں روپے کی گاڑیوں کی مرمت پر کروڑوں روپے خرچ کرنے کاانکشاف

5 میں چرا ڈیم کا پی سی ون پانچ ارب روپے تھا، عمل درآمد نہ ہونے پر اب پی سی ون 18 ارب روپے تک پہنچ گیا ڈیلی ویجز اساتذہ کو مستقل کرنے کے حوالے سے قائمہ کمیٹی کا ون ایجنڈا اجلاس کا فیصلہ سیکرٹریزاسٹیبلشمنٹ ، کیڈ ، خزانہ ،کیبنٹ ، تعلیم ، قانون اور آئی جی اسلام آباد طلب اجلاس میںعدم شرکت کرنیوالوں کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کئے جائیں گے،قائمہ کمیٹی

منگل 3 جنوری 2017 23:28

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 جنوری2017ء) قائمہ کمیٹی کیبنٹ سیکرٹریٹ کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ سنٹرل ٹرانسپورٹ پول میں خریدی گئی لاکھوں روپے کی گاڑیوں کی مرمت پر کروڑوں روپے خرچ کیے گئے اور 2005 میں چرا ڈیم کا پی سی ون پانچ ارب روپے تھا عمل درآمد نہ ہونے پر اب پی سی ون 18 ارب روپے تک پہنچ گیا ۔ قائمہ کمیٹی نے ڈیلی ویجز اساتذہ کو مستقل کرنے کے حوالے سے قائمہ کمیٹی کا ون ایجنڈا اجلاس کا فیصلہ کرتے ہوئے سیکرٹریزاسٹبلشمنٹ ، کیڈ ، خزانہ ،کیبنٹ ، تعلیم ، قانون اور آئی جی اسلام آباد کو بلانے کا فیصلہ کیا اور عدم شرکت کرنے والوں کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا فیصلہ بھی کیا ۔

قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر طلحہ محمود کی صدارت میں پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا ۔

(جاری ہے)

ممبر پلاننگ سی ڈی اے نے قائمہ کمیٹی کوکرنل (ر) طاہر حسین مشہدی کے سینیٹ اجلاس میں اٹھائے گئے چرا ڈیم کی تعمیر کے حوالے سے تفصیل سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ چرا ڈیم دریائے سواں پر پنجاب حکومت اور سی ڈی اے نے مل کر مساوی بجٹ سے تعمیر کرنا تھا ۔

2009 میں پنجاب حکومت نے ایکنک سے پانچ ارب کی منظوری بھی حاصل کرلی مگر عمل درآمد نہ ہو سکا ۔ اب پنجاب حکومت محکمہ آبپاشی نے دوبارہ پی سی ون تقریباً18 ارب کا بنایا ہے۔ پی سی ون کی منظوری کے بعد ڈیم کی تعمیر پر عمل درآمد ہوگا ۔ جس پر چیئرمین و اراکین کمیٹی نے سخت برہمی کا اظہا ر کرتے ہوئے کہا کہ ڈیم کی تعمیر اگر وقت پر مکمل ہو جاتی تو اس بجٹ سے مزید تین ڈیم بنائے جا سکتے تھے ۔

مگر عملی کوتاہی سے ملک وقوم کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا ہے ۔جن لوگوں کی وجہ سے منصوبہ تاخیر کا شکار ہو اہے ۔ ان کا تعین کیا جائے۔اور سی ڈی اے خود سے اس منصوبے پر عمل کرتا تو کب کا ڈیم تعمیر ہو چکا ہوتا ۔ قائمہ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں چرا ڈیم سے متعلق صوبائی سیکرٹری محکمہ آبپاشی ، چیف انجینئر سمال ڈیم اور سی ڈی اے کے حکام کو طلب کر لیا ۔

قائمہ کمیٹی کو سنٹرل ٹرانسپورٹ پول میں گاڑیوں کی اقسام، ان کی خرید و مرمت پر آنے والے اخراجات کی تفصیل سے سیکرٹری کیبنٹ نے تفصیل سے آگاہ کیا ۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ سنٹر ل پول میں کل65 گاڑیاں ہیں ۔ دو بلٹ پروف لیموزین، تین بلٹ پروف مرسیڈیز ، 21 مرسیڈیز بینز کاروغیرہ شامل ہیں ۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ مرسیڈیز بینز کار 1992-93 ماڈل کی ہیں ۔

جن کی مرمت پر کروڑوں روپے خرچ کیے گئے ہیں ۔ بہتر یہی تھا کہ پرانی گاڑیاں فروخت کر کے نئی گاڑیاں خریدی جاتیں ۔ قائمہ کمیٹی نے تمام گاڑیوں کی قیمت خرید اور ان کی مرمت پر آنے والے اخراجات کی تفصیلات طلب کر لیں۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر فرحت اللہ بابر کے ایوان بالاء میں اٹھائے گے ایریا سٹڈی سنٹر اسلام آبا د کے معاملے کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔

وائس چانسلر قائداعظم یونیورسٹی اور ڈائریکٹر ایریا سٹڈی سنٹر نے قائمہ کمیٹی کو تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ قائد اعظم یونیورسٹی اور ایریا سٹڈی سنٹر پارلیمنٹ کے ایکٹ کے تحت قائم ہوئے تھے 18 ویں ترمیم کے بعد کچھ مسائل سامنے آئے ۔ایریا سٹڈی سنٹر کے ڈائریکٹر کی تقرری مرکزی حکومت کرتی تھی اب ان کی تقرری کیلئے قوانین میں ترمیم کی ضرورت ہے ۔

جس پر قائمہ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں وزارت وفاقی تعلیم ، ایچ ای سی ، قائد اعظم یونیورسٹی کے حکام کو طلب کر لیا تاکہ معاملے کا حل نکالا جا سکے ۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں ڈیلی ویجز کے اساتذہ کو ریگولر کرنے کے معاملے کا بھی تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔ چیئرمین و اراکین کمیٹی نے وزیر مملکت برائے کیڈ طارق فضل چوہدری کی عدم شرکت پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیر نے قائمہ کمیٹی کو یقین دلایا تھا کہ ڈیلی ویجز اساتذہ کو جلد ریگولر کر دیا جائے گا اقدامات اٹھائے جارہے ہیں مگر ابھی تک عملد رآمد نہیں ہوا ۔

اس حوالے سے سپریم کورٹ نے بھی فیصلہ دے رکھا ہے مگر اب وزیر مملکت کمیٹی کے اجلاسوں میںبھی شرکت نہیںکرتے ۔ سینیٹرزشاہی سید اور میر یوسف بادینی نے کہا کہ اگر قائمہ کمیٹی ڈیلی ویجز اساتذہ کو ریگولر نہ کرا سکی تو قائمہ کمیٹی کی کوئی حیثیت نہیں رہتی ۔ اساتذہ ہمارے محسن ہیںمگر عرصہ دراز سے دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں بہتر یہی ہے قائمہ کمیٹی کا ون ایجنڈ اجلاس طلب کر کے تمام متعلقہ سیکرٹریز اور وزیر کے ساتھ معاملے کو حل کیا جائے ۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی کو پمز ہسپتال سے علیحدہ کرنے کے معاملے کا بھی تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔سیکرٹری کیڈ نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ وزیراعظم نے سمری منظو ر کر کے سیکرٹری قانون کو جائزہ لینے کیلئے بھیجی ہے اور وزیر قانون و انصاف نے سیکرٹریز کے ساتھ اس حوالے سے میٹنگ کرنی ہے ۔ دس دن کے اندر قائمہ کمیٹی کو رپورٹ فراہم کر دی جائے گی ۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں پارلیمنٹ لاجز میں صفائی کے معاملات کا بھی تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔ سینیٹر میر محمدیوسف بادینی نے کہا کہ ساڑھے تین سو اپارٹمنٹس ہیں مگر صفائی کیلئے صرف35 افراد کام کر رہے ہیں جن کو ماہانہ تنخواہ 14 ہزار دی جاتی ہے اور کام 18 گھنٹے لیا جاتا ہے ۔ یوسف بادینی کے سوال کے جواب میں قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ٹی او آر کے مطابق 128 افراد صفائی پر مقرر کیے گئے ہیں ۔

اور سالانہ بجٹ 1.8 کروڑ مختص کیا گیا ہے ۔ جس پر قائمہ کمیٹی نے چیئرمین سی ڈی اے کو انکوائری کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ریکوری کرنے کی سفارش بھی کر دی ، کہ ٹھیکدار کو تنخواہ 128 افراد کی جاتی ہے اور کام صرف35 افراد سے لیا جاتا ہے ۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر طلحہ محمود نے چیئرمین سی ڈی اے کو ہدایت کی قائمہ کمیٹی نے پفوا پلاٹ کے حوالے سے جو ہدایا ت دیں تھیں ان پر عمل درآمد کر کے قائمہ کمیٹی کو رپورٹ دیں ۔

سینیٹر کلثوم پروین نے کہاکہ سابق سینیٹر سعدیہ عباسی وفاقی پیٹرولیم شاہد خاقان عباسی کی بہن نے چیئرمین سینیٹ کو پفوا پلاٹ کے بارے میں ایک تفصیلی خط بھی لکھا ہے جس میں وہی اعتراضات اٹھائے گئے ہیں جو اراکین کمیٹی نے اٹھائے تھے ۔ قائمہ کمیٹی کے آج کے اجلاس میںسینیٹرز شاہی سید ، میر محمد یوسف بادینی ، نجمہ حمید ، کلثوم پروین ، حاجی سیف اللہ بنگش ، نوابزادہ سیف اللہ مگسی ،کرنل (ر) طاہر حسین مشہدی اور فرحت اللہ بابر کے علاوہ سیکرٹریز کیڈ، کیبنٹ ڈویژن ، چیئرمین سی ڈی اے کے علاوہ دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

متعلقہ عنوان :