سندھ حکومت نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لئے سنجیدہ ہے، ٹارگٹڈ آپریشن میں اسٹریٹ کرائم، ڈرگ مافیا، لینڈ مافیا و دیگر کو شامل کر دیا ہے

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا اپیکس کمیٹی کے اجلاس سے خطاب

پیر 2 جنوری 2017 23:26

کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 جنوری2017ء) وزیراعلی سندھ سیدمراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ان کی حکومت نیشنل ایکشن پلان (این اے پی) پر من وعن عمل درآمد کے لئے سنجیدہ ہے، ٹارگیٹیڈ آپریشن میں اسٹریٹ کرائم، ڈرگ مافیا، لینڈ مافیا و دیگر کو شامل کر دیا ہے۔ جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق یہ بات انہوں نے وزیراعلی ہائوس میں اپیکس کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔

اجلاس میں کور کمانڈر لیفنٹنٹ جنرل شاہد بیگ مرزا، سینئر وزیر نثار کھوڑو، صوبائی مشیروں مولا بخش چانڈیو، مرتضی وہاب، چیف سیکریٹری سندھ رضوان میمن، ڈی جی رینجرز جنرل میجر جنرل محمد سعید، آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثنااللہ عباسی، ایڈیشنل آئی جی کراچی مشتاق مہر، پروسیکیوٹرجنرل سندھ شہادت اعوان، صوبائی ایجنسیوں کے سربراہوں اور دیگر نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

وزیراعلی سندھ نے ٹارگیٹیڈ آپریشن کے سست ہونے کے تاثر کے حوالے سے کہا کہ انہوں نے اس کے اسکوپ میں توسیع کرتے ہوئے چند دیگر سنگین جرائم جن میں اسٹریٹ کرائم، ڈرگ مافیا، لینڈ مافیا و دیگر کو شامل کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم آج اپیکس کمیٹی کا 19 واں اجلاس منعقد کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کالعدم تنظیموں کے خلاف کریک ڈائون ہونا چاہئے مگر وہ کھلم کھلا اجلاس منعقد کر رہے ہیں اور اس حوالے سے پالیسی واضح نہیں ہے۔

نیشنل ایکشن پلان میں غیر قانونی تارکین وطن کی واپسی کا بھی کہا گیا تھا مگر اس حوالے سے بھی اب تک کوئی خاطر خواہ پیش رفت ہو نہیں سکی ہے ۔اور نیکٹا کو بھی فعال کیا گیا تھا مگر انہوں نے بھی ابھی تک کچھ بھی نہیں کیا ہے ۔ سیکریٹری داخلہ شکیل منگنیجو نے اجلاس کو بریفینگ دیتے ہوئے کہا کہ 2014 میں نمبیو ایک بین الاقوامی تنظیم ہے جس نے کرائم اور سیفٹی انڈیکس میں کراچی کو چھٹے نمبر پر رکھا تھا مگر آج یہ نیچے آ کر انڈیکس میں 31ویں نمبر پر آگئی ہے اس پر وزیراعلی سندھ نے کہا کہ اس کا کریڈیٹ اس فورم کو جاتا ہے جس نے منصوبہ بندی کی اور ٹارگیٹیڈ آپریشن میں تعاون کیا اور دہشت گردوں ، ٹارگیٹ کلرز ، بھتہ خوروں اور اغوا کنندگان کا خاتمہ کیا ۔

آج نئے سال 2017کا پہلا دن ہے اور آج اجلاس بلانے کا مقصد اس شہر کے لوگوں کو یہ پیغا م دینا ہے کہ پی پی کی حکومت نے سال کا آغاز امن و امان کو برقرار رکھنے سے کیا ہے اور شہر میں پائیدار امن کو یقینی بنانے کے لئے مزید اقدامات کئے جارہے ہیں۔ سیکریٹری داخلہ نے کہا کہ اے ٹی سی کورٹس نے دسمبر 2016میں 149کیسیزکا فیصلہ کیا اور 34مجرموں کو سزائیں دیں سندھ حکومت نے وزرارت داخلہ سے درخواست کی ہے کہ 94مدارس کو فرسٹ شیڈول( یعنی ان پر پابندی عائد کرنا) میں شامل کیا جائے جبکہ 7مزید افراد کو فورتھ شیڈول میں شامل کیا گیا جبکہ 581پہلے سے ہی فورتھ شیڈول میں شامل ہیں۔

نیشنل ایکشن پلان 20نقاط پر کام کر رہا ہے جن میں سے 11کا تعلق صوبائی حکومت سے ہے سندھ حکومت نے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمدکے لئے اپیکس کمیٹی کے 18اجلاس بلائے۔ سیکریٹری داخلہ نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے آغاز سے لیکر 16قیدیوں کو سزائے موت کی سزا سنائی گئی، 13مزید قیدیوں کو ملٹری کورٹس کی جانب سے سزائے موت کی سزا دی گئی مگر اب تک کسی سزا پر عملدرآمد نہیں ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سزائے موت کی 7 اپیلیں رد کی جاچکی ہیں اور ان کی چھ 2nd اپیلیں ہائی کورٹ اور 1سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے جبکہ بقایا چھ جی ایچ کیو میں زیر التوا ہیں۔ سندھ حکومت نے وزارت داخلہ کو 105کیسیز کی سفارش کی تھی جس میں سے صرف 29کو کلئیر کیا گیا اور ٹرائل کے لئے ملٹری کورٹس کو بھیجا گیا۔ حکومت نے دہشت گردوں اور دہشت گرد تنظیموں کی مالی معاونت کر روکنے کے لئے سخت اقدامات کئے ہیں اور زبردستی فطرہ اور کھالیں جمع کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے اور محکمہ سماجی بہبود کی جانب سے آڈٹ کا بھی آغاز کیا گیا ہے۔

7 کیسیز فنانسنگ کے حوالے سے رجسٹرڈ کئے گئے ہیں اور 11 ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ کانٹر ٹیررزم فورس قائم کی گئی ہے جو کہ 2000 اہلکاروں پر مشتمل ہے اور اس کے لئے اب تک 700 اہلکار بھرتی کئے جا چکے ہیں۔ سی ٹی ڈی کو 3G اور 4G لوکیٹرز فراہم کئے گئے ہیں اور یہ نادرا ڈیٹا بیس سے بھی مدد حاصل کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ اینٹی ٹیررزم فنانسنگ یونٹ بھی قائم کیا گیا ہے اور ایکسپلوزیو لیب اور کینین یونٹ بھی قائم کیا جا رہا ہے۔

اجلاس کو قانون سازی پر ہونے والی پیش رفت پر بریفینگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ متعدد بلز مثلا ہندو میریج ایکٹ، زبردستی شادی کا بل تیار کیا جا رہا ہے، اس کے علاوہ اقلیتوں کے مذہبی مقامات پر نگران کیمرے بھی نصب کئے جانے ہیں جس کے لئے 400 ملین روپے کی منظوری دی جا چکی ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ 10,033 مدارس جن میں سے 7724 مدارس فعال ہیں جس میں 547,695 طلبا بشمول 818 غیر ملکی داخل ہیں۔

رینجرز کی کارکردگی سے متعلق اپیکس کمیٹی کو بتایا گیا کہ ستمبر 2013ء سے رینجرز نے 8849 کومبنگ آپریشن کئے اور 6892 مجرموں کو گرفتار کرکے پولیس کے حوالے کیا، رینجرز نے 1493 دہشت گرد، 975 ٹارگیٹ کلرز، 440 بھتہ خوروں، 116 اغوا کنندگان کو گرفتار کیا اور 151 یرغمالیوں کو برآمد کیا، اس کے علاوہ 10560 ہتھیار اور 620,783 گولہ بارود برآمد کیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ اسٹریٹ کرائم میں کچھ اضافہ ہوا ہے۔

اس پر وزیراعلی سندھ نے آئی جی سندھ کو ہدایت کی کہ وہ اسٹریٹ کرائم کو روکنے کے لئے تمام تر ضروری اقدامات کریں۔ انہوں نے اسٹریٹ کریمنلز، ڈرگ مافیا اور لینڈ مافیا کے خلاف سخت آپریشن کرنے کی بھی منظوری دی۔ سید مراد علی شاہ نے صوبائی مشیر قانون مرتضی وہاب، پراسیکیوٹر جنرل شہادت اعوان کو ہدایت کی کہ وہ قانون میں ضروری ترامیم کریں تاکہ اگر اسٹریٹ کرائم کے مقدمات کو اے ٹی سی کورٹ میں بھیجا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے کراچی کے لوگوں سے ا س شہر سے اسٹریٹ کرائمز سے پاک کرنے کا عہد کیا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس حوالے سے کسی بھی قسم کا عذر نہیں سنیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے صرف نتائج چا ہیں۔ کور کمانڈر کراچی نے اپیکس کمیٹی کو یقین دلایا کہ وہ کومبنگ آپریشن کے حوالے سے ہر ممکن تعاون کریں گے اور نئے بھرتی ہونے والے پولیس فورس کی تربیت کے حوالے سے تمام تر ضروری تعاون بھی فراہم کریں گے۔

انہوں نے پولیس فورس کو کینن یونٹ قائم کرنے کے لئے تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے کہا کہ وہ ڈی ایچ اے کے ساتھ بھی فرانزک لیب کے لئے زمین حاصل کرنے کے لئے کوشاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان آرمی پولیس، حکومت اور کراچی کے لوگوں سے ہر قسم کے تعاون کے حوالے سے تیار ہے۔ وزیراعلی سندھ نے اجلاس کے اختتام پر شرکاء کی تجاویز اور مشورے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے پولیس اور رینجرز کو ہدایت کی کہ وہ مل کر ڈرگ مافیا، اسٹریٹ کریمنلز کے خلاف آپریشن ترتیب دیں اور انہیں آئندہ اجلاس جو کہ ایک ماہ کے بعد ہوگا، میں پیش کریں۔

متعلقہ عنوان :