حکومت نیشنل ایکشن پلان پر من و عن عملدرآمد کیلئے سنجیدہ ہے، وزیراعلیٰ سندھ

وفاقی حکومت نیشنل ایکشن پلان کے چند اہم حصوں پر عملدرآمد کرنے میں ناکام رہی ہے، سید مراد علی شاہ �یدیوں کو سزائے موت کی سزا سنائی گئی، 13مزید قیدیوں کو ملٹری کورٹس کی جانب سے سزائے موت کی سزا دی گئی مگر عملدرآمد نہیں ہوا، سیکرٹری داخلہ ستمبر 2013سے رینجرز نے 8849کومبنگ آپریشن کئے ،6892 مجرموں کو گرفتار کرکے پولیس کے حوالے کیا، رینجرز کی کارکردگی پیش کردی گئی

پیر 2 جنوری 2017 22:53

حکومت نیشنل ایکشن پلان پر من و عن عملدرآمد کیلئے سنجیدہ ہے، وزیراعلیٰ ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 جنوری2017ء) وزیراعلیٰ سندھ سیدمراد علی شاہ نے کہا ہے کہ انکی حکومت نیشنل ایکشن پلان پر من و عن عملدرآمد کے لئے سنجیدہ ہے جس کا ثبوت یہ ہے کہ وہ آج نئے سال کے پہلے دن اپیکس کمیٹی کے 19ویں اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں مگر وفاقی حکومت نیشنل ایکشن پلان کے چند اہم حصوں پر عملدرآمد کرنے میں ناکام رہی ہے۔

انہوں نے یہ بات وزیراعلیٰ ہائوس میں اپیکس کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی ۔ اجلاس میں سینئر وزیر نثار کھوڑو، کور کمانڈر لیفنٹن جنرل شاہد بیگ مرزا، صوبائی مشیروں مولا بخش چانڈیو، مرتضیٰ وہاب، چیف سیکریٹری سندھ رضوان میمن، ڈی جی جنرل میجر جنرل محمد سعید، آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثناء اللہ عباسی ، ایڈیشنل آئی جی کراچی مشتاق مہر، پروسیکیوٹرجنر ل سندھ شہادت اعوان ، صوبائی ایجنسیوں کے سربراہوں اور دیگر نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ سندھ نے ٹارگیٹیڈ آپریشن کے سست ہونے کے تاثر کے حوالے سے کہا کہ انہوں نے اسکے اسکوپ میں توسیع کرتے ہوئے چند دیگر سنگین جرائم جن میں اسٹریٹ کرائم ، ڈرگ مافیا، لینڈ مافیا و دیگر کو شامل کر دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم آج اپیکس کمیٹی کا 19واں اجلاس منعقد کر رہے ہیں جس سے ہمارے عزم کا اندازہ ہو سکتا ہے مگر مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ وفاقی حکومت نیشنل ایکشن پلان کے چند اہم کلازز پر عملدرآمد میں نا کام رہی ہے انہوں نے کہا کہ کلعدم تنظیموں کے خلاف کریک ڈائون ہونا چاہیے مگر وہ کھلم کھلا اجلاس منعقد کر رہے ہیں اور اس حوالے سے پالیسی واضح نہیں ہے۔

نیشنل ایکشن پلان میں غیر قانونی تارکین وطن کی واپسی کا بھی کہا گیا تھا مگر اس حوالے سے بھی اب تک کوئی خاطر خواہ پیش رفت ہو نہیں سکی ہے ۔اور نیکٹا کو بھی فعال کیا گیا تھا مگر انہوں نے بھی ابھی تک کچھ بھی نہیں کیا ہے ۔ سیکریٹری داخلہ شکیل منگنیجو نے اجلاس کو بریفینگ دیتے ہوئے کہا کہ 2014 میں نمبیو ایک بین الاقوامی تنظیم ہے جس نے کرائم اور سیفٹی انڈیکس میں کراچی کو چھٹے نمبر پر رکھا تھا مگر آج یہ نیچے آ کر انڈیکس میں 31ویں نمبر پر آگئی ہے اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اس کا کریڈیٹ اس فورم کو جاتا ہے جس نے منصوبہ بندی کی اور ٹارگیٹیڈ آپریشن میں تعاون کیا اور دہشت گردوں ، ٹارگیٹ کلرز ، بھتہ خوروں اور اغوا کنندگان کا خاتمہ کیا ۔

آج نئے سال 2017کا پہلا دن ہے اور آج اجلاس بلانے کا مقصد اس شہر کے لوگوں کو یہ پیغا م دینا ہے کہ پی پی کی حکومت نے سال کا آغاز امن و امان کو برقرار رکھنے سے کیا ہے اور شہر میں پائیدار امن کو یقینی بنانے کے لئے مزید اقدامات کئے جارہے ہیں۔ سیکریٹری داخلہ نے کہا کہ اے ٹی سی کورٹس نے دسمبر 2016میں 149کیسیزکا فیصلہ کیا اور 34مجرموں کو سزائیں دیں سندھ حکومت نے وزرارت داخلہ سے درخواست کی ہے کہ 94مدارس کو فرسٹ شیڈول( یعنی ان پر پابندی عائد کرنا) میں شامل کیا جائے جبکہ 7مزید افراد کو فورتھ شیڈول میں شامل کیا گیا جبکہ 581پہلے سے ہی فورتھ شیڈول میں شامل ہیں۔

نیشنل ایکشن پلان 20نقاط پر کام کر رہا ہے جن میں سے 11کا تعلق صوبائی حکومت سے ہے سندھ حکومت نے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمدکے لئے اپیکس کمیٹی کے 18اجلاس بلائے۔ سیکریٹری داخلہ نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے آغاز سے لیکر 16قیدیوں کو سزائے موت کی سزا سنائی گئی، 13مزید قیدیوں کو ملٹری کورٹس کی جانب سے سزائے موت کی سزا دی گئی مگر اب تک کسی سزا پر عملدرآمد نہیں ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سزائے موت کی 7اپیلیں رد کی جاچکی ہیں۔ اور انکی چھ 2ndاپیلیں ہائی کورٹ اور 1سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے جبکہ بقایا چھ جی ایچ کیو میں زیر التوا ہیں۔ سندھ حکومت نے وزارت داخلہ کو 105کیسیز کی سفارش کی تھی جس میں سے صرف 29کو کلئیر کیا گیا اور ٹرائل کے لئے ملٹری کورٹس کو بھیجا گیا ۔ حکومت نے دہشت گردوں اور دہشت گرد تنظیموں کی مالی معاونت کر روکنے کے لئے سخت اقدامات کئے ہیں اور زبردستی فطرہ اور کھالیں جمع کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے اور محکمہ سماجی بہبود کی جانب سے آڈٹ کا بھی آغاز کیا گیا ہے۔

7کیسیز فنانسنگ کے حوالے سے رجسٹرڈ کئے گئے ہیں اور 11ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ کائونٹر ٹیررزم فورس قائم کی گئی ہے جو کہ 2000اہلکاروں پر مشتمل ہے اور اس کے لئے اب تک 700اہلکار بھرتی کئے جاچکے ہیں۔ سی ٹی ڈی کو3Gاور 4G لوکیٹرز فراہم کئے گئے ہیں اور یہ نادرا ڈیٹا بیس سے بھی مدد حاصل کر سکتے ہیں۔ اسکے علاوہ اینٹی ٹیررزم فنانسنگ یونٹ بھی قائم کیا گیا ہے اور ایکسپلوزیو لیب اور کینین یونٹ بھی قائم کیا جارہاہے ۔

اجلاس کو قانون سازی پر ہونے والی پیش رفت پر بریفینگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ متعدد بلز مثلاً ہندو میریج ایکٹ ، زبردستی شادی کا بل تیار کیا جارہا ہے ۔ اسکے علاوہ اقلیتوں کے مذہبی مقامات پر نگران کیمرے بھی نصب کئے جا نے ہیں جس کے لئے 400ملین روپوں کی منظوری دی جاچکی ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ 10,033مدارس جن میں سے 7724مدارس فعال ہیں جس میں 547,695طلباء بشمول 818غیر ملکی داخل ہیں ۔

رینجرز کی کارکردگی سے متعلق اپیکس کمیٹی کو بتایا گیا کہ ستمبر 2013سے رینجرز نے 8849کومبنگ آپریشن کئے اور 6892 مجرموں کو گرفتار کرکے پولیس کے حوالے کیا ،رینجرز نے 1493دہشت گرد،975ٹارگیٹ کلرز ،440بھتہ خوروں ، 116اغوا کنند گان کو گرفتار کیا اور 151یرغمالیوں کو برآمد کیا اسکے علاوہ 10560ہتھیار اور 620,783گولہ بارود برآمد کیا ۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ اسٹریٹ کرائم میں کچھ اضافہ ہوا ہے اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے آئی جی سندھ کو ہدایت کی کہ وہ اسٹریٹ کرائم کو روکنے کے لئے تمام تر ضروری اقدامات کریں ۔

انہوں نے اسٹریٹ کریمنلز، ڈرگ مافیا اور لینڈ مافیا کے خلاف سخت آپریشن کرنے کی بھی منظوری دی ۔ سید مراد علی شاہ نے اپنے صوبائی مشیر قانون مرتضی وہاب ، پراسیکیوٹر جنرل شہادت اعوان کو ہدایت کی کہ وہ قانون میں ضروری ترامیم کریں کہ اگر اسٹریٹ کرائم کے مقدمات کو اے ٹی سی کورٹ میں بھیجا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کراچی کے لوگوں سے ا س شہر سے اسٹریٹ کرائمز سے پاک کرنے کا عہد کیا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ اس حوالے سے کسی بھی قسم کا عذر نہیں سنیں گے انہوں نے کہا کہ مجھے صرف نتائج چا ہیں۔ کور کمانڈر کراچی نے اپیکس کمیٹی کو یقین دلایا کہ وہ کومبنگ آپریشن کے حوالے سے ہر ممکن تعاون کرینگے اور نئے بھرتی ہونے والے پولیس فورس کی تربیت کے حوالے سے تمام تر ضروری تعاون بھی فراہم کرینگے ۔ انہوں نے پولیس فورس کو کینن یونٹ قائم کرنے کے لئے تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

انہوں نے کہا کہ وہ ڈی ایچ اے کے ساتھ بھی فرانزک لیب کے لئے زمین حاصل کرنے کے لئے کوشاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان آرمی ہر قسم کے تعاون جو کہ پولیس ، حکومت اور کراچی کے لوگوں کو جس بھی قسم کا تعاون درکار ہے کے حوالے سے مکمل تعاون کے لئے بھی تیار ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے اجلاس کے اختتام میں اجلاس کے ہر ایک شرکاء کا گرانقدر تجاویز اور مشورے دینے پر ان کا شکریہ ادا کیا اور انہوں نے پولیس اور رینجرز کو ہدایت کی کہ وہ ملکر ڈرگ مافیا ، اسٹریٹ کریمنلز کے خلاف آپریشن ترتیب دیں اور انہیں آئندہ اجلاس جو کہ ایک ماہ کے بعد ہوگا میں پیش کریں۔

متعلقہ عنوان :