دنیا کے تمام ممالک میں پلی بار گین کی شق موجود ہے ،یہ تاثر غلط ہے کہ نیب کو پلی بار گین میں سے حصہ ملتا ہے ،ْ تمام تر رقم قومی خزانے میں جمع یا متاثرین عوام کو واپس کر دی جاتی ہے ،ْ بلوچستان کیس میں بغیر تصدیق کے 40 ارب روپے کی کرپشن کے اعدادو شمار پیش کئے گئے ، اصل میں یہ رقم 2.2 ارب روپے تھی

پلی بار گین میں سرکاری افسر نوکری سے برخواست ،ْ منتخب نمائندہ 10 سال کیلئے نااہل ، بزنس مین سے وہ سہولت واپس لے لی جاتی ہے جس کو استعمال کر کے وہ کرپشن کرتا ہے چیئرمین نیب قمر زمان چودھری کی ایڈیٹرز اور سینئر صحافیوں سے ملاقات کے دوران گفتگو

پیر 2 جنوری 2017 16:14

دنیا کے تمام ممالک میں پلی بار گین کی شق موجود ہے ،یہ تاثر غلط ہے کہ ..
لاہور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 جنوری2017ء) چیئرمین نیب قمر زمان چودھری نے کہا ہے کہ احتساب عدالتوں میں پولیس کے ہتھیاروں کی خریداری کیس،ورکرز ویلفئیر بورڈ،فنانس ڈیپارٹمنٹ کرپشن ،آر پی پی کیس،بی آئی ایس پی فنڈز کرپشن،ایس ایس جی سی کرپشن،انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کیس،فارمینائٹس ہائوسنگ سوسائٹی کیس سمیت ہائی پروفائل کیسز کی پراسیکیوشن جاری ہے،گزشتہ 5 سال کے دوران 18.46ارب روپے کی رقم کی وصولی کی گئی جبکہ پلی بارگین کے ذریعے نیب کے قیام سے لے کر اب تک مختلف میگا سکینڈلز میں285 ارب روپے کی رقم خزانے میں جمع کروائی گئی یا عوام کو واپس کی گئی، کرپشن میں ملوث سیاسی شخصیاتکے خلاف بلاتفریق کارروائی کی جاتی ہے ،ْ نیب کاکام کریمینل انکوائری ہے ،ْ،ْ سوموٹو کا اختیار ہونے کے باوجود بہت کم استعمال کیا ، زندگی کے تمام شعبوں میں کرپشن کا سامنا ہے لیکن ہر شخص دوسروں کی کرپشن کا قلع قمع چاہتا ہے ،ْ کرپشن کیسز کے حوالے سے پبلک میں ہونے والی بحث کو کوئی دبائو نہیں سمجھتے ،ْ مروجہ قوانین کے مطابق پلی بار گین کی شق موجود ہے ۔

(جاری ہے)

وہ پیر کے روز مقامی ہوٹل میں سی پی این ای کے زیر اہتمام ایڈیٹرز اور سینئر صحافیوں سے ملاقات کے دوران گفتگو کر رہے تھے۔ اس موقع پر ڈی جی نیب پنجاب سید برہان علی، سی پی این ای کے صدر ضیاء شاہد ،ْ مجیب الرحمن شامی ،ْ عارف نظامی ،ْ سلمان غنی ،ْ ذوالفقار راحت ،ْ ادیب جاودانی سمیت دیگر سینئر صحافی بھی موجود تھے۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ دنیا کے تمام ممالک میں پلی بار گین کی شق موجود ہے اور یہاں ایسا تاثر غلط ہے کہ نیب کو پلی بار گین میں سے حصہ ملتا ہے ،ْ تمام تر رقم قومی خزانے میں جمع کروائی جاتی ہے یا متاثرین عوام کو واپس کر دی جاتی ہے ،ْ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کیس میں مس رپورٹنگ اور بغیر تصدیق کے 40 ارب روپے کی کرپشن کے اعدادو شمار پیش کئے گئے جبکہ اصل میں یہ رقم 2.2 ارب روپے تھی ،ْ انہوں نے سی پی این ای سے بھی اس سلسلہ میں تحقیقاتی کمیٹی بنانے کی اپیل کی جو اس بات کا جائزہ لے کہ غلط اعداد و شمار کا ذمہ دار کون ہے ،ْانہوں نے کہا کہ خالد لانگو کا کیس ابھی ختم نہیں ہوا ایسے کیسز میں کئی چیزوں کو اکٹھا کرنا پڑتا ہے ،ْ یہ کیس عدالت میں جائے گا جو فیصلہ کرے گی ،ْ چیئرمین نیب نے کہا کہ کسی بھی کیس میں انویسٹی گیشن کوئی ایک فرد نہیں کرتا اس کیلئے 4 رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جاتی ہے جس کی رپورٹ کے بعد کیس کو آگے بڑھایا جاتا ہے ،ْ وزیر داخلہ کے 179کرپشن کیسز کے بیان کے حوالے سے ایک سوال پر چیئرمین نیب نے کہا کہ ان میں سے 70 فیصد سے زائد کیسز یا تو عدالت بھیج دیئے گئے یا نمٹا دیئے گئے ہیں ،ْ ایک سوال پر انہوں نے کہا پلی بار گین کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ کسی کو کھلی چھٹی دے دی جاتی ہے اس میں سرکاری افسر نوکری سے برخاست ہوتاہے ،ْ منتخب نمائندہ 10 سال کیلئے نااہل ہو جاتا ہے اور بزنس مین سے وہ سہولت واپس لے لی جاتی ہے جس کو استعمال کر کے وہ کرپشن کرتا ہے ،ْ انہوں نے کہا کہ کسی بھی کیس میں متاثرین کو کلیم جمع کروانے کیلئے اخبار میں اشتہارات دیئے جاتے ہیں جس پر پلی بار گین ہوتی ہے ،ْ ایک سوال کے جواب میں قمر زمان چودھری نے کہا کہ نیب کرپشن میں ملوث سیاسی شخصیات کے خلاف بلاتفریق کارروائی کرتا ہے ،ْ ہمارا کام کریمینل انکوائری ہے ،ْ کسی کی پگڑی اچھالنے پر یقین نہیں رکھتے ،ْ سوموٹو کا اختیار ہونے کے باوجود بہت کم استعمال کیا ،ْ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اوور سیز پاکستانیز کمیشن کا قیام خوش آئند ہے تاہم نیب کی طرف سے لاہور میں اوورسیز پاکستانیز کیلئے ایک فوکل پرسن بھی مقرر کر دیا گیا ہے جس سے ان کی شکایات کا ازالہ کرنے میں مدد ملے گی۔

ہائوسنگ سوسائٹی میں فراڈ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ایسی متعدد سوسائٹیز کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے جو عوام کو لوٹنے میں ملوث ہیں لیکن ابھی بہت سا کام کرنا باقی ہے جس طرح شکایات آتی جائیں گی نیب بھر پور طریقے سے کارروائی کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہر چھ ماہ بعد اخبارات میں اشتہارات دیئے جاتے ہیں جن میں عوام کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ وہ ان سوسائٹیوں سے بچیں جن کے پاس متعلقہ اتھارٹی کی منظوری نہیں ،ْ ایک سوال پر چیئرمین نیب نے کہا کہ ان کے پاس روزانہ 20 سے 25 شکایات موصول ہوتی ہیں جن میں سے 80 فیصد شکایات پر کارروائی نہیں کی جا سکتی لیکن دیگر 20 فیصد پر کارروائی کی جاتی ہے ،ْ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے سالانہ 500 سے 600 ارب روپے کی ملک میں کرپشن ہونے کے بیان کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ نیب کے پاس کوئی ایسا سائنٹیفک تجزیہ نہیں ہے جس کی بناء پر کرپشن کے اعداد و شمار جاری کئے جا سکیں ،ْ یہ تمام قیاس آرائیاں ہیں ،ْ کامران کیانی سکینڈل کے حوالے سے ایک سوال پر چیئرمین نیب نے کہا کہ انٹرپول سے رابطہ کرنے کیلئے طریقہ کار موجود ہے جس کیلئے متعلقہ عدالت ریڈ وارنٹ جاری کرتی ہے،کامران کیانی کیس میںاحتساب عدالت کو درخواست دی گئی جو منظور ہو چکی ہے اور وہ ایف آئی اے کو بھجوا دی گئی ہے تاکہ وہ انٹرپول کو روانہ کر سکے۔

نیشنل اسمبلی کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹی اور سینٹ کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹی کیسز کے حوالے سے قمر زمان چودھری نے کہا کہ نیشنل اسمبلی کی کمیٹی متعلقہ سوسائٹی کے کیس کو خود ڈیل کر رہی ہے جبکہ سینٹ ہائوسنگ سوسائٹی کا کیس عدالت میں چلا گیا ہے۔ سپورٹس فیسٹیول کی انکوائری کے حوالے سے سوال پر انہوں نے بتایا کہ اس سلسلہ میں تحقیقات مکمل ہو چکی ہیں اور نیب پنجاب کی طرف سے یہ کیس ہیڈ کوارٹر بھجوا دیا گیا ہے جس پر کارروائی کی جائے گی۔