آئندہ چند ہفتوں میں چائنیز سرمایہ کار سرمایہ کاری کے لئے پشاور آئیں گے،وزیراعلیٰ پرویزخٹک

اتوار 1 جنوری 2017 22:30

آئندہ چند ہفتوں میں چائنیز سرمایہ کار سرمایہ کاری کے لئے پشاور آئیں ..

پشاور۔یکم جنوری (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 جنوری2017ء) وزیر اعلیٰ خیبر پختو نخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ سی پیک کی چھٹی جائنٹ کوآرڈینشن کمیٹی کے اجلاس میں انکی شرکت سے صوبے کے لئے سات میگا پراجیکٹس سی پیک میں شامل ہو چکے ہیں۔جن میں پشاور سے کراچی تک ڈبل ریلوے ٹریک بچھانا اور صوبے میں سب سے بڑے آبی ذخیرہ دیامیر بھاشا ڈیم کی تعمیر سی پیک میں شامل ہے۔

اسکے علاوہ گلگت سے حویلیاں تک ڈبل روڈ اور ریلوے ٹریک اور فائبر آپٹک ، حطار میں ایک انڈسٹریل سٹیٹ جبکہ پشاور سے ڈی آئی خان تک ڈبل روڈ ہائی وے اور ریلوے ٹریک جس کو جنڈ سے کوہاٹ تک روڈ تعمیر کرکے مغربی روٹ سے لنک کیا جائے گا بھی سی پیک میں شامل ہے۔ اسی طرح خیبر پختونخوا کے لئے سی پیک کے متبادل روٹ کے طور پر گلگت سے چترال ، دیر اور چکدرہ ایک مکمل رو ٹ تعمیر کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے نوشہرہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبہ خیبر پختونخوا مجموعی طور پر پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت تقریباً سات منصوبوں میں پارٹنر کے طور پر سامنے آیا ہے۔ یہ سات منصوبے انتہائی اہم نوعیت کے ہیں۔ سی پیک کے ان منصوبوں سے خیبر پختونخوا کی سٹریٹیجک اہمیت بہت بڑ ھ گئی ہے اور ہماری حکومت سی پیک کے فوائد سے کل وقتی طور پر بہرہ مند ہونے کے لئے تیاری اور اقدامات اٹھا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبے کے بہت سارے ایسے پراجیکٹس ہیں جن پر صوبائی حکومت اپنے طور پر بھی کام کر رہی ہے۔سی پیک کے تناظر میں ہم اپنے صوبے کے تمام ٹیکنیکل سنٹرز کو اپ گریڈ کر رہے ہیں ہم اپنے گیارہ ٹیکنیکل ٹریننگ سنٹرز ایئر فورس اور باقی ٹریننگ سنٹرز کو فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن کے ذریعے پروفیشنل لائنز پر ڈال کر صوبے کی صنعتی ترقی کے لئے تربیت یافتہ ورک فورس تیار کرنا چاہتے ہیں ۔

ہم نے صوبے کو ترقی کی فاسٹ ٹریک پر ڈالنا ہے۔ ہمارے اقدامات کے نتیجے میں شفافیت کے ساتھ ساتھ ترقی بھی نظر آنے لگی ہے۔ جس کی وجہ سے بین القوامی سرمایہ کار صوبے میں ایک شفاف حکومت کے ساتھ کام کرنا چاہتے ہیں انکی سرمایہ کاری کے لئے صوبے میں ایک ون ونڈو آپریشن کے ذریعے ایک آسان اور سہل سسٹم بنایا گیا ہے۔ہم صوبے کو معاشی ترقی کی راہ پر ڈال چکے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس پن بجلی ، معدنی وسائل اور دوسرے بے پناہ وسائل موجود ہیں۔ حکومت ان قدرتی وسائل کوصوبے کے عوام کے مفاد میں برو ئے کار لانا چاہتی ہے۔تاکہ عوام اور صوبہ ترقی کرے ۔ ہم صوبے میں تین صنعتی بستیوں کے قیام کے لئے ذہن بنا چکے ہیں جو حطار ، رشکئی اور ڈیرہ اسماعیل کے مقام پر ہو نگی۔ اسکے علاوہ ہم اپنے حصے کی گیس سے بجلی پیدا کرکے انہی صنعتی بستیوں کو تر جیہی بنیاد پر دینا چاہتے ہیں۔

تاکہ پروڈکٹیو سیکٹر آگے بڑھے اور صوبے کی معاشی بنیاد مستحکم ہو۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت ایشین ڈیویلپمنٹ بنک کی معاونت سے پشاور میں ماس بس ٹرانزٹ شروع کرنے والی ہے۔ تاکہ پورے پشاور شہر کو ٹریفک کے مسائل سے پاک کر سکیں۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ آئندہ چند ہفتوں میں چائنیز سرمایہ کار صوبائی حکومت کے ساتھ متعدد پراجیکٹس میں سرمایہ کاری کے لئے پشاور آئیں گے۔

جبکہ ان کے دورہ چین کے دوران متعدد یونیورسٹیز کے ساتھ ایم او یوز دستخط ہوئے ہیں جن میںطلباء کے ایکسچینج پروگرام، پشاور یونیورسٹی میں کنفیوشس ایکسیلنس سنٹر کا قیام اور متعدد دوسرے تربیتی پروگرام شامل ہیں۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سی پیک پورے ملک خصوصاً صوبے کے مستقبل کے لئے ایک اہم موڑ ہے۔ہماری موجودگی کی وجہ سے صوبے کے متعدد پراجیکٹس سی پیک کا حصہ بن چکے ہیں ۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ وزیر اعظم صوبے کی سیاسی پارٹیوں کا اجلاس بلا کر ان کے شکوک اور شبہات ختم کریں گے تاکہ انکی بد اعتمادی ختم ہو اور انکا اعتماد بحال ہو سکے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ وزیر اعظم صوبے کی سطح پر جلد آل پارٹیز کانفرس بلائیں گے۔

متعلقہ عنوان :