سال 2016میں نیب کی نیشنل اینٹی کرپشن سٹریٹجی کے مثبت نتائج سامنے آئے ، نیب 2017 میں بھی اس حکمت عملی پر عملدرآمد جاری رکھے گا، نیب کو2016 میں 2015کے مقابلے میں دوگناشکایات موصول ہوئیں ، احتساب عدالتوں میں بدعنوان عناصر کو سزا کی شرح 76 فیصد ہی ،ادارے نے اپنے قیام سے لے کر اب تک بدعنوان عناصر سے 285 ارب روپے کی لوٹی ہوئی رقم برآمد کر کے قومی خزانے میں جمع کروائی، نیب نے چین کے ساتھ بدعنوانی کی روک تھام کیلئے مفاہمت کی یاداشت پر دستخط کئے ہیں ، نیب کی سالانہ کارکردگی رپورٹ

اتوار 1 جنوری 2017 16:10

اسلام آباد ۔ یکم جنوری (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 جنوری2017ء) گزشتہ سال 2016میں قومی احتساب بیورو کے چیئر مین قمرزمان چوہدری کی قیادت میں نیب کی نیشنل اینٹی کرپشن سٹریٹجی کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں، نیب 2017 میں بھی اس حکمت عملی پر عملدرآمد جاری رکھے گا، نیب کو2016 میں 2015کے مقابلے میں دوگناشکایات موصول ہوئیں جس سے عوام کا نیب پر اعتماد کا اظہار ہوتا ہے،نیب کی احتساب عدالتوں میں بدعنوان عناصر کو سزا کی شرح 76 فیصد ہی جوکہ دنیا میں وائٹ کالر کرائم کی تفتیش کرنے والے کسی بھی ادارے کی سب سے بہترین کارکردگی ہے ،نیب نے اپنے قیام سے لے کر اب تک بدعنوان عناصر سے 285 ارب روپے کی لوٹی ہوئی رقم برآمد کر کے قومی خزانے میں جمع کروائی جو کہ ایک ریکارڈ کامیابی ہے ۔

نیب کے بدعنوانی کی روک تھام کیلئے اقدامات سار ک ممالک کیلئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتے ہیں ، نیب نے چین کے ساتھ بدعنوانی کی روک تھام کیلئے مفاہمت کی یاداشت پر دستخط کئے ہیں ،جس سے چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت منصوبوں میں شفافیت یقینی بنانے میں مدد ملے گی ۔

(جاری ہے)

نیب کی سالانہ کارکردگی رپورٹ کے مطابق قومی احتساب بیورو کے چیئرمین قمر زمان چوہدری کی ہدایت پر نیب کے افسران کی سالانہ کارکردگی کا جائزہ لینے اور اسے مزید بہتر بنانے کیلئے جامع معیاری گریڈنگ سسٹم شروع کیا گیا ہے ۔

شکایات کو نمٹانے کیلئے انفراسٹرکچراورکام کرنے کے طریقہ کار میں جہاں بہتری لائی گئی وہاں شکایات کی تصدیق سے انکوائری اور انکوائری سے لے کر انویسٹی گیشن اوراحتساب عدا لت میںقانون کے مطابق ریفرنس دائر کرنے کے لئے ((10 دس ماہ کا عرصہ مقرر کیا اسکے علاوہ نیب نے انویسٹی گیشن آفیسرز کے کام کرنے کے طریقہ کار کا ازسرنو جائزہ لیا ۔ ان کے کام کو مزید موئژ بنا نے کے لئے سی آئی ٹی(CIT) کا نظام قائم کیا گیا ۔

اس نظام کے تحت سینئر سپروائزری افسران کے تجربے اور اجتماعی دانش سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ڈائریکٹر، ایڈیشنل ڈائریکٹر، انویسٹی گیشن آفیسرز اور سینئر لیگل کونسل پر مشتمل سی آئی ٹی کا نظام قائم کیا گیا ہے جس سے نہ صرف کام کا معیار بہتر ہوا ہے بلکہ کوئی بھی شخص انفرادی طور پر تحقیقات پر اثر انداز نہیں ہوسکے گا۔ ،قومی احتساب بیورو نے نیب میں عصرِ حاضر کے تقاضوں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے پراسیکوشن ڈویژن میں نئے لا افسروں کی تعیناتی کے عمل کو ممکن بنایا ۔

اب نئے آپریشن ڈویژن کے تحت نئے تحقیقاتی افسروں اور پراسیکوشن ڈویژن میں نئے لا افسروں کی تعیناتی سے دونوں ڈویژن مزید متحرک ہو گئے ہیں۔ قومی احتساب بیورو نے اپنے تحقیقاتی افسروں اور نئے لا افسروں کی جدید خطوط پر استعداد کار کو بڑھانے کے لئے ٹریننگ پروگرامز بھی ترتیب دئیے جہاں ان کو ملکی اور بین الاقوامی ماہرین کرپشن اور وائٹ کالر جرائم کے حوالے سے جدید ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے تحقیقات کے بارے میںآگاہی فراہم کی گئی یہی وجہ ہے کہ قومی احتساب بیور و کی مجموعی طور پر 1999 سے اب تک سزا کی شرح تقریباًً 76 فیصد ہے ۔

نوجوان کسی بھی ملک کا اثاثہ ہوتے ہیں۔ قومی احتساب بیورونے ملک بھر کی یونیورسٹیوں اور کالجز کے طلبہ وطالبات کو کرپشن کے اثرات سے آگاہی فراہم کرنے کیلئے ایچ ای سی کے ساتھ مفاہمت کی ایک دستاویز پر دستخط کئے۔ قومی احتساب بیورو کی کاوشوں کی بدولت ملک بھر کی یونیورسٹیوں اور کالجز میں اس وقت تک تقریباً 42 ہزارکریکٹر بلڈنگ سوسائٹیز کا قیام عمل میں لایا جا چکا ہے جس کے حو صلہ افزاء نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔

قومی احتساب بیورو کے چئیرمین قمرزمان چوہدری کی تجویز پر امسال ستمبر میں سارک انٹی کرپشن سیمینار منعقد ہوا جس میں بھارت سمیت سارک ممالک نے پاکستان کی انسداد بدعنوانی کی کاوشوں کو سراہا اور قومی احتساب بیورو کی تجویز پر سارک انٹی کرپشن فورم کے قیام پر متفق ہو گئے جو کہ پاکستان کی بہت بڑی کامیابی تھی۔ پاکستان کو فورم کا چیئرمین منتخب کر لیا گیا ہے اس اجلاس میں بھارت نے بھی شرکت کی جو ایک اہم کامیابی ہے قومی احتساب بیورو کے چئیرمین قمرزمان چوہدری نے قومی احتساب بیورو کے تمام وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے ملک سے کرپشن کے خاتمہ اور عوام کو کرپشن کے مضر اثرات سے آگاہی کے لئے بھر پو رمہم چلائی جس کے بڑے دور رس نتائج برآمد ہورہے ہیں ۔

قومی احتساب بیورو قمرزمان چوہدری کی قیادت میں قومی احتساب بیورو ایک قابل اعتمادقومی ادارے کے طور پر ابھر کر سامنے آیا ہے جس کا بر ملا اظہارپلڈاٹ، ٹرانسپرنسی انٹر نیشنل، ورلڈ اکنامک فورم اور مشال جیسے آذادانہ اداروں کی رپورٹس قومی احتساب بیورو کے کرپشن اور بدعنوانی کے خاتمہ کے کام کو مزیدتقویت فراہم کرتی ہیں ۔ امسال 9دسمبر کوعالمی یوم انسداد بدعنوا نی کو بھر پور طریقے سے منانے کے لئے یکم دسمبر سے 13 دسمبر 2016 تک انسداد بدعنوانی کے سلسلے میں مختلف سرگرمیوں کے انعقاد کے لئے قومی احتساب بیورو کے علاقائی احتسا ب بیورو ز کو متحرک کیا گیا تا کہ وہ اپنے اپنے بیوروز سے متعلقہ شہروں میں عوام کو کرپشن کی لعنت اور اس کے قومی ترقی اور معیشت پر مضر اثرات کے بارے میںآگاہی فراہم کرنے کے لئے سیمینار، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں طلباء کے درمیان تقریری مقابلے، پینٹنگ کے مقابلے، تصاویر کی نمائش منعقد کروائیں قومی احتساب بیورو کا صدرمقام اسلام آباد جبکہ اس کے آٹھ علاقائی دفاتر کراچی، لاہور ، کوئٹہ ، پشاور، راولپنڈی، سکھر، ملتان اورگلگت بلتستان میں کام کررہے ہیں جو بدعنوان عناصر کے خلاف اپنے فرائض قانون کے مطابق سرانجام دے رہے ہیں۔

قومی احتساب بیورو کے چئیرمین قمر زمان چوہدری بدعنوانی کے خاتمہ کو اپنی اولین ترجیح قرار دیتے ہیں یہی وجہ ہے کہ انہوں نے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے نہ صرف زیرو ٹالرینس کی پالیسی اپنائی بلکہ کسی بھی دبائو کو خاطر میںنہ لاتے ہوئے میرٹ ، شواہد اور قانون کے مطابق بدعنوان عناصر سے 285 ارب روپے کی لوٹی ہوئی رقم برآمد کر کے قومی خزانے میں جمع کروائی جو کہ ایک ریکارڈ کامیابی ہے ۔

قومی احتساب بیورو کے چیئرمین قمر زمان چوہدری کی ہدایت پر نیب کے افسران کی سالانہ کارکردگی کا جائزہ لینے اور اسے مزید بہتر بنانے کیلئے جامع معیاری گریڈنگ سسٹم شروع کیا گیا ہے ۔ اس گریڈنگ سسٹم کے تحت نیب کے تمام علاقائی بیور وز کی کارکردگی کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ انہیں نہ صرف ان کی خوبیوں اور خامیوں سے آگاہ کیا جاتاہے بلکہ ان خامیوں کو دور کرنے کی ہدایت بھی کی جاتی ہے۔

نیب نے ایک موثر مانیٹرنگ اینڈ ایلیویشن نظام بنایا ہے ۔اب انکوائریوں، انوسٹی گیشن، احتساب عدالتوں میں ریفرنس، ایگزیکٹو بورڈ، ریجنل بورڈز کی تفصیل ، وقت اور تاریخ کے حساب سے ریکارڈ رکھنے کے علاوہ موثر مانیٹرنگ اینڈ ایلیویشن سسٹم کے ذریعہ اعدادوشمار کا معیاراور مقدار کا تجزیہ بھی کیا جا رہا ہے ۔ نیب نے شکایات کوجلد نمٹانے کیلئے انفراسٹرکچراورکام کرنے کے طریقہ کار میں جہاں بہتری لائی وہاں شکایات کی تصدیق سے انکوائری اور انکوائری سے لے کر انویسٹی گیشن اوراحتساب عدا لت میںقانون کے مطابق ریفرنس دائر کرنے کے لئے ((10 دس ماہ کا عرصہ مقرر کیا ۔

چیئرمین نیب قمرزمان چوہدری کی ہدایت پر قومی احتساب بیورو نے اپنے ہر علاقائی دفتر میں ایک شکایت سیل بھی قائم کیا گیا ۔ اسکے علاوہ نیب نے انویسٹی گیشن آفیسرز کے کام کرنے کے طریقہ کار کا ازسرنو جائزہ لیا ۔ قومی احتساب بیورو نے اپنی موجودہ افرادی قوت کو بڑھانے اور ان کی استعداد کار میںاضافہ کیلئے جہاں میرٹ پر 104 نئے تحقیقاتی افسران بھرتی کئے وہاں ان کو جدید خطوط پر پولیس ٹریننگ کالج سہالہ میں تربیت دی گی۔

ان کی تربیت کی تکمیل کے بعد تفتیش اور تحقیقات کا نہ صرف معیار بڑھا ہے بلکہ تحقیقاتی افسروںکے کام میںاب مزیدتیزی آئی ہے۔ نیب اب پہلے سے زیادہ بہتر پوزیشن میں اپنا کام کرنے کا اہل ہے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ گزشتہ 20 سالوں میں پاکستان کرپشن کی کم ترین سطح 175 سے 117 نمبر پر پہنچ گیا ہے جو کہ نیب کی کاوشوں کا نتیجہ ہے۔ پلڈاٹ کی رپورٹ کے مطابق 42 فیصد لوگوں نے قومی احتساب بیورو پر اعتماد کا اظہارکیا ہے۔

نیب کا بدعنوانی سے انکار کا پیغام مختلف ذرائع پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا، سیمینارز، قومی شناختی کارڈز، ڈرائیونگ لائسنسوں اور اے ٹی ایم مشینوں کے ذریعے کامیابی سے پہنچایا گیا ہے۔ قومی احتساب بیورو نے ملک بھر کے تمام سنیما گھروں میں بدعنوانی سے انکار پر مبنی ویڈیو پیغامات نشرکرنے شروع کر دیے ہیں۔۔ قومی احتساب بیورو نے تمام موبائل فونز کمپنیوں پر عالمی انسداد بد عنوانی کے دن بدعنوانی سے انکارکے حوالے سے پیغامات کروڑوں لوگوں تک پہنچائے ۔

نیب نے بدعنوانی کی روک تھام اور اختیارات کے ناجائز استعمال کی روک تھام کیلئے نیب آرڈیننس کے سیکشن 33 کے تحت پریوینشن کمیٹیاں قائم کی ہیں جو کہ سرکاری اداروں میں بدعنوانی کی روک تھام کیلئے قواعد و ضوابط میں ترامیم تجویز کرتی ہیں، یہ کمیٹیاں سرکاری اداروں، محکموں اور وزارتوں جیسا کہ صحت، تعلیم، وزارت مذہبی امور و ہم آہنگی، محکمہ پولیس اور محکمہ کوآپریٹو میں عوام کے ساتھ بہتر رابطہ کیلئے تشکیل دی گئی ہیں۔

یہ پریوینشن کمیٹیاں نیب، سینئر سرکاری افسران، متعلقہ شعبہ کے ماہرین اور نمایاں شخصیات پر مشتمل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب ہیڈ کوارٹرز اور نیب کے علاقائی بیوروز میں بھی سفارشات کیلئے مختلف پریوینشن کمیٹیاں قائم کی گئی ہیں قومی احتساب بیورو اپنے موجودہ چیئرمین قمرزمان چوہدری کی قیادت میں پاکستان سے کر پشن کے خاتمہ کے لئے پر عزم ہے اور نیب کے افسران کسی دبائو اور پریشر کے بغیر میرٹ اور شواہد کی بنیاد پر بلاتفریق بدعنوان عناصر کے خلاف اپنی کاوشیں جاری رکھیںگے۔ ماہرین نے کہا ہے کہ نیب شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کر رہا ہے تاہم بعض حلقوں کی جانب سے نیب پر تنقید بلا جواز ہے اور اس سے نیب افسران کی کارکردگی پر اثر پڑ سکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :