سی پیک سے منسلک زیر تعمیر ہائی ویز اور موٹر ویز کی تکمیل سے ملک کے دور افتادہ علاقوں میں عوام کے احساس محرومی کا خاتمہ ہوگا، ملحقہ علاقوں میں ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی، ہکلہ ڈیرہ اسماعیل خان روڈ مغربی روٹ کا سب سے بڑا حصہ ہے، اگست 2018 تک کام مکمل ہوجائے گا

نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے جنرل مینجر ڈیزائن عاصم امین کی اے پی پی سے گفتگو

اتوار 1 جنوری 2017 15:50

اسلام آباد ۔ یکم جنوری (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 جنوری2017ء) نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے جنرل مینجر ڈیزائن عاصم امین نے کہاہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے منصوبوں سے منسلک زیر تعمیر ہائی ویز اور موٹر ویز کی تکمیل سے ملک کے دور افتادہ علاقوں میں عوام کے احساس محرومی کا خاتمہ ہوگا اور ملحقہ علاقوں میں ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی۔

اتوار کو یہاں اے پی پی سے گفتگومیں انہوں نے کہاکہ ملک میں نئے اورزیرتعمیر منصوبوں کی تکمیل کے بعد بلواسطہ اور بلاواسطہ لاکھوں افراد کیلئے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور غریب طبقات کی قسمت ہمیشہ کیلئے تبدیل ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بیشتر جاری این ایچ اے کے منصوبے نسبتاً کم ترقی والے علاقوں بالخصوص خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے پسماندہ علاقوں میں شروع کئے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی پالیسیوں کی بدولت آئندہ چند برسوں میں ملک میں روڈ انفراسٹرکچر مکمل ہو جائے گا اور پاکستان علاقائی تجارت کا مرکز بن جائے گا۔ عاسم امین نے کہا کہ وزیراعظم محمد نواز شریف نے این ایچ اے کو ان منصوبوں کی فوری تکمیل کی ذمہ داری سونپی ہے جو چین پاکستان اقتصادی راہداری سے منسلک ہوں گے ، این ایچ اے کے بنیادی مقاصد میں شمال جنوب اقتصادی راہداری کو تیز رفتاری سے مکمل کرنا ہے تاکہ گوادر رپورٹ سے اسے منسلک کرکے علاقائی قربتوں میں اضافہ کیا جاسکے۔

عاصم امین نے کہا کہ این ایچ اے کا پورٹ فولیو ایک ہزار ارب تک پہنچ چکا ہے جسے چند برس پہلے تک 50 سے 60 ارب روپے خرچ کرنا ہوتے تھے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت خنجراب سے گوادر تک سڑکوں کی تعمیر کی جارہی ہے، میگا منصوبوں کے متعدد حصے تکمیل ہوچکے ہیں اور باقی ماندہ پر کام تیزی سے جاری ہے ، خنجراب رائے کوٹ 353 کلومیٹر کے طورخم ہائی وے (این ۔

35) کے حصہ کو پہلے ہی اپ گریڈ کیا جاچکا ہے جبکہ رائے کوٹ تھاکوٹ حصہ جسے 2010 کے سیلاب میں نقصان پہنچا تھا کی اپ گریڈیشن کیلئے چین نے 70 ملین ڈالر کی گرانٹ دی ہے اور ا س کا 136 کلومیٹر حصہ اپ گریڈ ہوچکا ہے جبکہ باقی ماندہ 140 کلومیٹر حصہ کیلئے مزید 80 ملین ڈالر کی گرانٹ پر بات چیت جاری ہے۔ این ایچ اے کے جنرل مینجر نے کہا کہ حویلیاں تھاکوٹ موٹر وے کے حصہ پر کام زور وشور سے جاری ہے جو 3 سال میں مکمل ہو جائے گا۔

یہ موٹر وے حویلیاں سے گزر کر ایبٹ آباد ، مانسہرہ اور شنکیاری سے ہوتی ہوئی تھاکوٹ پر مکمل ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ برہان۔ حویلیاں 59 کلومیٹر ہزارہ موٹر وے کے حصہ پر بھی کام جاری ہے جو آئندہ برس مکمل ہو جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ مغربی راہداری کو چھ حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے جس میں ہکلہ ، ڈیرہ اسماعیل خان (288 کلومیٹر) ، ڈیرہ اسماعیل خان ژوب 250 کلومیٹر، ژوب کوئٹہ 331 کلومیٹر، کوئٹہ سہراب 211 کلومیٹر، سہراب ہوشاب 449 کلومیٹر اور ہوشاب گوادر 193 کلومیٹر حصے شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مغربی روٹ خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے کم ترقی یافتہ علاقوں سے گزرے گا اس روٹ کی تکمیل سے ان علاقوں کے مکینوں کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہکلہ ڈیرہ اسماعیل خان روڈ مغربی روٹ کا سب سے بڑا حصہ ہے جس پر اگست 2018 تک کام مکمل ہوجائے گا۔ 533 کلومیٹر دولین ڈیرہ اسماعیل خان کوئٹہ ہائی وے کی کشادگی سی پیک کا ایک بڑا منصوبہ ہے جسے چار لین پر مشتمل کیرج وے میں تبدیل کیا جائے گا۔

پاکستان انجینئرنگ سروسز نے اس منصوبہ کا فزیبلٹی جائزہ مکمل کر لیا ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے دسمبر2015 میں ژوب مغل کوٹ حصہ کی اپ گریڈیشن کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔ سہراب ۔ہوشاب حصہ کا افتتاح ہو چکا ہے۔ ہوشاب ۔ تربت۔ گوادر 193 کلومیٹر حصہ پر کام مکمل ہو چکا ہے۔ انہوں نے دیگر جاری ترقیاتی منصوبوں کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا۔

متعلقہ عنوان :