دہشتگردی کے بڑے واقعات کا مقصد سی پیک میں رکاوٹ پیدا کرنا تھا ،ْ انوار الحق کاکڑ

اتوار 1 جنوری 2017 15:30

اسلا م آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 جنوری2017ء) بلوچستان حکومت کے ترجمان انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ 2016 کے دوران دہشت گردی کے بڑے واقعات سے بظاہر ایسا لگتا ہے کہ ان کا مقصد پاک-چین اقتصادی راہداری منصوبے (سی پیک) میں رکاوٹ پیدا کرنا تھا۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ درگاہ شاہ نورانی پر حملے کے بعد یہ بات یقینی ہے کہ ان واقعات کا ہدف سی پیک منصوبہ ہے اور آج لوگ اس کو اسی تناظر میں دیکھ بھی رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ شاہ نورانی وہ واحد مقام تھا جو اس وقت بھی محفوظ رہا جب ملک میں دہشت گردی اپنے عروج پر تھی اور اس مقام کا انتخاب ایسے وقت میں کیا گیا جب بلوچستان سی پیک کے حوالے سے کافی اہمیت حاصل کرچکا ہے۔انہوںنے کہاکہ جب آپ خطے میں تجارت کے ایک وسیع منصوبے پر کام کرتے ہوئے اس کا مرکز بننے جارہے ہوں تو وہاں اس کے مخالفین یہ کام آسانی سے نہیں کرنے دیتے، لہذا ہم شروع دن سے تیار تھے کہ ہمیں اس قسم کی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

(جاری ہے)

صوبائی حکومت کے ترجمان نے بتایا کہ اب تک کی تحقیقات میں یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ دہشت گردی کے حالیہ بڑے واقعات میں بھارتی خفیہ ایجنسی 'را' اور افغانستان میں موجود دہشت گردوں کے ساتھ خود بلوچستان کے کچھ اپنے لوگوں بھی ملوث ہیں جو کہ مل کر اس طرح کے حملے کرتے اور بعد میں ان کی ذمہ داری بھی قبول کرتے ہیں۔اس سوال پر کہ جب آپ سمجھتے ہیں کہ بلوچستان کے علیحدگی پسند لوگ بھی اس میں ملوث ہیں تو ان سے حکومت بات کیوں نہیں کرتی تو انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ایسے وقت میں جب یہ گروپس ایک ایجنڈے پر ہوں اور وہ نریندر مودی کو خوش آمدید کررہے ہوں تو ان سے بات کرنے سے پہلے سوچھا ضروری ہوتا ہے، کیونکہ ایسا نہیں ہے کہ ہم مذاکرات کسی بھی وقت کرسکتے ہیں، لہذا اس کا ایک مخصوص وقت ہوتا ہے۔

متعلقہ عنوان :