ملک میں سیاست کے نام کھچڑی پکائی جا رہی ہے،چیف جسٹس کی تقرری میں حکومت کا کوئی عمل دخل نہیں ہوتا ، سینئر لوگوں اور اہم اداروں کو سیاست میں نہ گھسیٹا جائے،یوسف رضا گیلانی کو 7 رکنی بنچ نے نااہل قرار دیا تھا ،مجھ پر الزام لگانے والے آج نئے لہجے میں بولتے ہیں،جعلی شناختی کارڈز اور پاسپورٹ ہماری سلامتی اور قو می وقار کا مسئلہ ہے ، 18 رکنی پارلیمانی کمیٹی معاملے کا جائزہ لے گی ،نادرا ہر مہینے رپورٹ دے گا ، جن پاکستانی شہریوں کے شناختی کارڈز بلاک ہوئے ہیں وہ جلد بحال ہو ں گے، پاکستان کی شہریت بیچنے والوں کی نادرا میں کوئی جگہ نہیں ، ملا اختر منصور کا شناختی کارڈ 2005ء میں بنایا گیا‘ گزشتہ دور حکو مت اور خاص طور پر مشرف دور میں بہت دیدہ دلیری سے شناختی کارڈز اور پاسپورٹ غیر ملکیوں کے حوالے کئے گئے ،اس وجہ سے پاکستان کا نام پوری دنیا میں بدنام ہوا ‘وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا پریس کانفرنس سے خطاب

جمعہ 30 دسمبر 2016 18:09

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 30 دسمبر2016ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ جعلی شناختی کارڈز اور پاسپورٹ ہماری سلامتی اور قو می وقار کا مسئلہ ہے ، 18 رکنی پارلیمانی کمیٹی معاملے کا جائزہ لے گی ،نادرا ہر مہینے رپورٹ دے گا ، جن پاکستانی شہریوں کے شناختی کارڈز بلاک ہوئے ہیں وہ جلد بحال ہو ں گے، پاکستان کی شہریت بیچنے والوں کی نادرا میں کوئی جگہ نہیں ، ملا اختر منصور کا شناختی کارڈ 2005ء میں بنایا گیا، سیاست کے نام پر کھچڑی پکائی جا رہی ہے، سیاسی پوائنٹ سکورنگ کیلئے سوشل میڈیا پرجعلی تصاویر جاری کی گئیں ، یہ سیاست نہیں ملکی اداروں کے ساتھ تماشا کیا گیا ، چیف جسٹس کی تقرری میں حکومت کا کوئی عمل دخل نہیں ہوتا اور نہ ہی جج کا کسی سیاسی پارٹی سے کوئی تعلق ہوتا ہے، جج کس کا بھائی اور رشتہ دار نہیں ہوتا ، سینئر لوگوں اور اہم اداروں کو سیاست میں نہ گھسیٹا جائے،بلاول بھٹو ‘ آصف زرداری اور ایان علی پر تبصرہ کرنے کیلئے میں مناسب آدمی نہیں ہوں ،یوسف رضا گیلانی کو 7 رکنی بنچ نے نااہل قرار دیا تھا ،مجھ پر الزام لگانے والے آج نئے لہجے میں بولتے ہیں ، موجودہ آرمی چیف سے سینئر سولجر کی فیملی کا (ن) لیگ سے تعلق ہے ،اگر ہمیں فیور لینی ہوتی تو ہم ان کو لے آتے ، کسی پر ذاتی حملے نہیں کروں گا،ہم دہشت زدہ ماحول سے گزر رہے ہیں‘ گزشتہ دور حکو مت میں اور خاص طور پر مشرف دور میں بہت دیدہ دلیری سے شناختی کارڈز اور پاسپورٹ غیر ملکیوں کے حوالے کئے گئے جس کی وجہ سے پاکستان کا نام پوری دنیا میں بدنام ہوا ‘ بیرون ملک دہشت گردی کے الزام میں پکڑے گئے ‘ وہ پاکستانی نہیں تھے‘‘ہمیشہ کہتا ہوں کہ پاکستان میں صحیح طریقے سے کام کرنا مشکل ہی نہیں نا ممکن ہے‘خانانی اینڈ کالیا کیس کا بیشتر ریکارڈ ضائع کیا جا چکا ہے۔

(جاری ہے)

وہ جمعہ کو نیوز کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے جعلی شناختی کارڈز کے معاملے پر بہت توجہ دی ہے۔ گزشتہ حکومتوں نے تقریباً 500 شناختی کارڈ اور صرف چند پاسپورٹ منسوخ کئے جبکہ گزشتہ حکومتوں خاص طور پر پرویز مشرف دور میں دیدہ دلیری سے غیر ملکیوں کو شناختی کارڈز اور پاسپورٹ دئیے گئے۔ چوہدری نثار علی خان نے کہاکہ گزشتہ دور میں پاکستانی پاسپورٹ انسانی سمگلنگ میں بھی استعمال کئے گئے۔

بیرون ملک دہشت گردی کے الزام میں پکڑے گئے وہ افراد پاکستانی نہیں تھے۔ وزیر داخلہ نے کہاکہ 90 دن کے اندر 9 کروڑ 50 لاکھ غیر قانونی سمز بند کی گئیں۔ کہا گیا کہ شناختی کارڈز کی تصدیق ایک نا ممکن عمل ہے مگر نادرا کے فرض شناس عملہ اور افسروں نے شناختی کارڈز کی تصدیق کیلئے دن رات کام کیا اور نا ممکن کو ممکن کر دکھایا۔ انہوں نے کہا کہ 2011ء سے پہلے شناختی کارڈز کی تصدیق کی کوئی مثال نہیں ملتی۔

2011 میں 26 اور 2012 ء میں 93 شناختی کارڈز منسوخ کئے گئے جبکہ گزشتہ 6 ماہ میں 86 ہزار 380 جعلی شناختی کارڈز کی نشاندہی ہوئی۔ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ تصدیق کے دوران ساڑھے 4 لاکھ شناختی کارڈز منسوخ کئے گئے اور غیر ملکیوں کو جاری کئے گئے 32 ہزار سے زائد پاسپورٹ منسوخ کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ جعلی شناختی کارڈز اور پاسپورٹ ہماری سلامتی اور قو می وقار کا مسئلہ ہے۔

18 رکنی پارلیمانی کمیٹی معاملے کا جائزہ لے گی اور نادرا ہر مہینے رپورٹ دے گا۔ جن پاکستانی شہریوں کے شناختی کارڈز بلاک ہوئے ہیں وہ جلد بحال ہو ں گے۔ چوہدری نثار نے کہاکہ 1978ء سے قبل اراضی کا ریکارڈ یا سرکاری ملازمت کا ثبوت دینے پر کارڈ بحال ہو گا۔ 1978 ء سے پہلے کے پاسپورٹ اور تعلیمی اسناد پر بھی شناختی کارڈز بحال کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی شہریت بیچنے والوں کی نادرا میں کوئی جگہ نہیں ہے۔

ملا اختر منصور کا شناختی کارڈ 2005ء میں بنایا گیا۔ میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ پاکستان میں صحیح طریقے سے کام کرنا مشکل ہی نہیں نا ممکن ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ خانانی اور کالیا کیس کا بیشتر ریکارڈ ضائع کیا جا چکا ہے۔ سیاست کے نام پر کھچڑی پکائی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اسلام آباد میں بچی پر تشدد کا کیس ہمارے نوٹس میں ہے۔ سیاسی پوائنٹ سکورنگ کیلئے سوشل میڈیا پرجعلی تصاویر جاری کی گئیں۔

یہ سیاست نہیں ملکی اداروں کے ساتھ تماشا کیا گیا۔ و زیر داخلہ نے کہا کہ چیف جسٹس کی تقرری میں حکومت کا کوئی عمل دخل نہیں ہوتا اور نہ ہی جج کا کسی سیاسی پارٹی سے کوئی تعلق ہوتا ہے۔ جج کس کا بھائی اور رشتہ دار نہیں ہوتا۔ سینئر لوگوں اور اہم اداروں کو سیاست میں نہ گھسیٹا جائے۔ ایک سوال کے جواب میں چوہدری نثار نے کہا کہ بلاول بھٹو ‘ آصف زرداری اور ایان علی پر تبصرہ کرنے کیلئے میں مناسب آدمی نہیں ہوں۔ یوسف رضا گیلانی کو 7 رکنی بنچ نے نااہل قرار دیا تھا۔ مجھ پر الزام لگانے والے آج نئے لہجے میں بولتے ہیں۔ موجودہ آرمی چیف سے سینئر سولجر کی فیملی کا (ن) لیگ سے تعلق ہے۔ اگر ہمیں فیور لینی ہوتی تو ہم ان کو لے آتے ۔ انہوں نے کہا کہ کسی پر ذاتی حملے نہیں کروں گا۔ …(رانا)