وفاق نے جائز وسائل بھی نہ دئیے تو سخت ترین احتجاج پر مجبور ہونگے،مظفر سید ایڈووکیٹ

صوبے میں تعلیمی ایمرجنسی کے تحت اساتذہ کی کمی ہنگامی بنیادوں پر پوری کی جارہی ہے،وزیر خزانہ کے پی کے

جمعرات 29 دسمبر 2016 21:25

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 دسمبر2016ء) خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ مظفر سید ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ صوبے میں تعلیمی ایمرجنسی کے تحت اساتذہ کی کمی ہنگامی بنیادوں پر پوری کی جارہی ہے ہم نے سکولوں میں عملے کی تعداد و سہولیات پوری کرنے اور حاضری یقینی بنانے کیلئے موثر مانیٹرنگ نظام کی بدولت حقیقی تعلیمی انقلاب کی راہ ہموار کی ہے تاہم سو فیصد نتائج کیلئے ہمیں وسائل کی کمی کا چیلنج درپیش ہے مرکز کا عدم تعاون بڑا مسئلہ ہے اگر وفاق نے ہمیں اپنے جائز وسائل بھی نہ دئیے تو ہم بھرپور احتجاج پر مجبور ہونگے حکومتی سطح پر احتجاج سیاسی محاذآرائی سے زیادہ سخت گیر ہوتا ہے خیبر پختونخوا کی بڑی بدقسمتی ہے کہ ہمارے بجٹ کے 85فیصد وسائل مرکز کے زیر تسلط ہیں جو آجکل ہماری زندگی اور موت کا مسئلہ بنتے جا رہے ہیں وہ گورنمنٹ اسامہ ظفر شہید سینٹینئل ماڈل سکول پشاور میں ضلع میں نئے بھرتی شدہ اساتذہ کے اعزاز میں استقبالیہ تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کر رہے تھے جس کا اہتمام تنظیم اساتذہ پاکستان نے کیا تھا اور اس سے تنظیم کے صوبائی صدر خیر اللہ حواری، ضلعی صدر سکندر خان یوسفزئی، شعبہ متاثرین کے مرکزی ناظم حاجی مصباح الاسلام عابد، صوبائی صدر شعبہ بہبود سید محمد شاہ باچہ، صوبائی سیکرٹری اطلاعات میاں ضیاء الرحمان، شمشاد جھگڑا ، عبیداللہ خان اور دیگر عہدیداروں کے علاوہ پشاور تعلیمی بورڈ کے سیکرٹری محمد بختیار خان، سکول کے پرنسپل اسلام الدین نے بھی خطاب کیا اور تنظیم کی تعلیمی و فلاحی سرگرمیوں پر روشنی ڈالنے کے علاوہ تعلیم کے شعبے میں صوبائی حکومت کی پالیسیوں کو سراہتے ہوئے انکی کامیابی کیلئے اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا اساتذہ برادری نے اضلاعی اکائونٹس دفاتر پر اکائونٹنٹ جنرل کے اچانک چھاپوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے وزیرخزانہ کا شکریہ ادا کیا اوربتایا کہ انکی وجہ سے ملازمین کے علاوہ عام لوگوں کو زبردست ریلیف ملا ہے کرپشن کا خاتمہ اور مالی شفافیت کو یقینی بنا دیا گیا ہے مظفر سید ایڈوکیٹ نے این ٹی ایس کے ذریعے بھرتی اساتذہ کو مبارکباد دیتے ہوئے یقین دلایا کہ سکول بیسڈ بہتر کارکردگی کی بنیاد پرانہیں بتدریج مستقل کیا جائے گا صوبے میں ہر سطح پر قانون و میرٹ کی حکمرانی اور ترقیاتی معیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا خیراللہ حواری کی طرف سے پیش کردہ سپاسنامہ کے جواب میں انہوں نے اساتذہ کو سندھ و بلوچستان کی طرز پر ٹائم سکیل دینے کے مطالبے کا ہمدردانہ جائزہ لینے اور صوبائی کابینہ کے زیرغور لانے کا یقین بھی دلایا تاہم واضح کیا کہ اساتذہ اپنے پیغمبرانہ پیشے کی لاج رکھتے ہوئے کردار سازی، معیار تعلیم اور تحقیق کو فروغ دیکر طلبہ کو اقبال کے شاہین اور مستقبل کے حقیقی معمار بنائیں تاکہ وہ ملک و قوم کو دور جدیدکے چیلنجوں سے نمٹنے کے قابل بنا سکیں انہوں نے نئے اساتذہ کو تحائف دیکر اپنائیت کا احساس دینے پر تنظیم اساتذہ کے علمی جذبے کو مثالی قرار دیا نیز ملک بھر میں ضلعی سطح پر ہر سال باقاعدگی سے یتیم طلبہ کو درسی کتب، بستے، یونیفارم اور وظائف دینے اور اسطرح کی دیگر فلاحی سرگرمیوں پر تنظیم اساتذہ کے کردار کو سراہا انہوں نے کہا کہ یہ کام حکومت کے کرنے کا ہے مگر افسوس کہ وفاق ایک طرف صوبے کے وسائل روک کر صوبائی حکومت اور بیوروکریسی کو حیران و پریشان کرتا ہے تو دوسری طرف مرکزمیں فنڈز حکمرانوں کے اللوں تللوں پر خرچ کئے جا رہے ہیں جماعت اسلامی کی مرکزی حکومت بنی تو یتیم کی کفالت اور تعلیم و صحت مکمل طور پر ریاست کی ذمہ داری ہوگی ہم اسلامی اور خوشحال پاکستان کا خواب شرمندہ تعبیر بنائینگے انہوں نے سرکاری سکولوں میں درسی کتب کے مفت اجرا پر اپنی جماعت کے مرکزی امیر سینیٹر سراج الحق کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت نے نہ صرف یہ سنہری روایت برقرار رکھی اور انٹر تک مفت درسی کتب کا اہتمام کیا بلکہ یکساں نصاب تعلیم اور سکولوں میں غائب سہولیات کا انقلابی قدم اٹھایا جس پر اربوں روپے خرچ کئے جا رہے ہیں اب ہرپرائمری سکول میں دو نہیں بلکہ چھ کمرے اور چھ اساتذہ لازمی ہونگے اور پانی، لیٹرین، شمسی بجلی، پنکھوں اور کولر سمیت بنیادی سہولیات کا اہتمام ہو گاجس کا ماضی میں سوچا تک نہیں گیا وزیرخزانہ نے یقین دلایا کہ نئے بجٹ میں تعلیم و صحت اور دیگر شعبوں کی ترقی کے علاوہ غریب طلبہ، اساتذہ اور دیگر محروم طبقوں کی فلاح و بہبود کیلئے نئے پیکیج آئینگے۔

متعلقہ عنوان :