’’اسلام بچاؤ مارچ‘‘کے سلسلہ میں لاہور پریس کلب میں تحریک لبیک یا رسول اللہﷺ کے سربراہ کی قائدین سمیت پریس کانفرنس

بین الاقوامی اور قومی سطح پر اسلام اور مسلمانوں کو درپیش چیلنجز اور ان کے جواب پر تفصیل سے غور کیا گیا

جمعرات 29 دسمبر 2016 20:56

’’اسلام بچاؤ مارچ‘‘کے سلسلہ میں لاہور پریس کلب میں تحریک لبیک یا ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 دسمبر2016ء) ’’اسلام بچاؤ مارچ‘‘کے سلسلہ میں لاہور پریس کلب میں تحریک لبیک یا رسول اللہﷺ کے سربراہ ڈاکٹر محمد اشرف آصف جلالی نے دیگر قائدین حضرت میاں ولید احمد جواد شرقپوری ،حضرت پیر سید محمد نوید الحسن شاہ مشہدی ،الحاج پیر محمد شفیق کیلانی ،حضرت میاں مفتی محمدتنویر نقشبندی ، مولانا محمد شاداب رضا قادری، ودیگر علماء و مشائخ کے ہمراہ پریس کانفرنس تحریک لبیک یا رسول اللہﷺ کے زیر اہتمام تحریک لبیک یا رسول اللہﷺ کے قائدین کا ایک اہم اجلاس مرکز صراط مستقیم لاہور میں منعقد ہوا جو طویل وقت تک جاری رہا جس میں بین الاقوامی اور قومی سطح پر اسلام اور مسلمانوں کو درپیش چیلنجز اور ان کے جواب پر تفصیل سے غور کیا گیا اس کے بعد تما م قائدین نے لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس میں شرکت کی۔

(جاری ہے)

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تحریک لبیک یا رسول اللہﷺ کے سربراہ ڈاکٹر محمد اشرف آصف جلالی نے کہا کہامریکی صدر ٹرمپ کا اسرائیل کی حمایت میں بیان اسلامی دنیا سے اعلانِ جنگ کے مترادف ہے ہم اس کی بھر پور مذمت کرتے ہیں ٹرمپ کی پالیسیاں امن عالم کے لیے ؒخطرے کا الارم ہیں ٹرمپ یا د رکھے کہ ہم نے واشنگٹن سے کبھی عہد وفا نہیں کیا بلکہ گنبد خضریٰ سے وفا کی قسم کھائی ہے انہوں نے کہا 2016 کا سال امت مسلمہ پر بہت گراں گزرا ہے تاریخ اسلام میںشائد کبھی بھی اتنی تعداد میں مسلمان شہید نہیں ہوئے جتنے اس سال میں شہید ہوئے ہیں۔

حالات حاضرہ میں اسلام اور مسلمانوں پر حملوں میں بہت تیزی آچکی ہے ہمارے سامنے ملک شام ہے جس میں مارچ 2011 سے لے کر اب تک 3 لاکھ اور 12 ہزار شامی جان بحق ہو چکے ہیں 48 لاکھ شامی اپنے گھر چھوڑ کر پناہ گزینی اختیار کر چکے ہیں ۔برما اور میانمار کے ہزاروں مظلوم مسلمان جنھیں روزانہ گاجر مولی کی طرح کاٹا جا رہا ہے جن کے گھروں کو آگ لگا دی گئی ہے 2 ارب مسلمانوں کے لیے لمحہ فکریہ ہے ۔

مقبوضہ کشمیر کے مسلمان جہاں لاکھوں بھارتی فوجی ان پر ظلم و ستم ،تشدد و بربریت کی انتہاء کر رہے ہیں جس کے نتیجے میں ہزاروں کشمیری مسلمان جام شہادت نوش کر چکے ہیں۔ان کی حالت زار بھی ہماری غیرت اسلامی پر سوالیہ نشان ہے۔ بیت المقدس یہودیوں کے قبضے میں ہے اور لاکھوں فلسطینی یہودی فوجیوں کے ظلم و ستم کا نشانہ بن رہے ہیں ۔آج امریکہ نے کھل کے یہودی مظالم کی حمایت کردی ہے عراق جو انبیاء علیہم السلام کی سر زمین ہے اس پر کشت و خون کی سیاہ رات جاری ہے۔

تمام امت مسلمہ غیر مسلم قوتوں کی شرانگیزیوں کی وجہ سے مصائب کا شکار ہے یہاں تک کہ حریمین شریفین کے تحفظ کو بھی خطرات لاحق ہو چکے ہیں ۔اس وقت مملکت خداد پاکستان کی صورت حال بھی بہت گھمبیر ہو چکی ہے۔ پاکستان کا اسلامی تشخص شدید خطرے میں ہے دو قومی نظریے کے خلاف بولنا فیشن سمجھا جا رہا ہے ۔سندھ اسمبلی سے تبدیلی مذہب کا بل پاس ہوچکا ہے جس میں اسلام قبول کرنے کے لیے 18 سال کی عمر کو شرط قرار دیا گیا ہے جو قرآن و سنت اور آئین پاکستان سے متصادم ہے۔

اقلیات کے آقاؤں کی خوشنودی کے لیے اقلیات کے بارے میں قرآن و سنت کی تعلیمات کو دانستہ یا نا دانستہ طور پر توڑ موڑ کر پیش کیا جا رہاہے اور صریح قرآنی احکام کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ 295C قانون ناموس رسالت کے خلاف ہرزہ سرائی کی جا رہی ہے 295C کے تحت آج تک کسی بھی گستاخ کو عملا سزائے موت نہ دینے کی وجہ سے توہین رسالت کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے ۔

حالانکہ حکومت نے ہم سے تمام سزایافتگان گستاخوں کو پھانسی دینے کا D چوک کے مذاکرات میں وعدہ کیا تھا ۔ امتناع قادیانیت آرڈیننس کے باوجود منکرین ختم نبوت ،اسلام اور پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں ۔سب سے بڑھ کر تشویش ناک مسئلہ نصاب تعلیم کا ہے کیونکہ امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی( United States Commission on International Religious Freedom)نے ہماری حکومت کو حکم جاری کیا ہے کہ’’ قومی نصاب میں اسلامی تعلیمات کے بجائے بین المذاہب امور پر زور دیا جائے اور سکولوں کی کتابوں میں ’’صرف اسلام ہی سچا مذہب ہے ‘‘ایسی باتوں پر اصرار ختم کر دیا جائے‘‘ ۔

ہم اہل سنت و جمات کے علماء و مشائخ پاکستان میں ہر قسم کی امریکی مداخلت کے سخت خلاف ہیں۔ ہمارے مذہبی معاملات میں امریکی مداخلت تو ہمیں بالکل ہی برداشت نہیں’’ صرف اسلام ہی سچا مذہب ہے‘‘ یہ ہمارے نصاب میں بعد میں ہے اور اللہ تعالیٰ کی کتاب میں پہلے ہے ۔اس لیے اس کی تبدیلی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔ ان جغرافیائی اور نظریاتی حملوں کے جواب میں اسلام اور امت مسلمہ کی حفاظت کے لیے تحریک لبیک یا رسول اللہﷺ اور تحریک صراط مستقیم کے زیر اہتمام انشاء اللہ تعالیٰ 4 جنوری بروز بدھ ایک بجے دن داتا دربار تا پنجاب اسمبلی تک’’ اسلام بچاؤ مارچ ‘‘ہو گا جس میں مسلمانوں کا ایک ٹھاٹھیں مارتا سمندر ہو گا جو دینی غیرت، اخوت اسلامی اور مظلوم مسلمانوں کی حمایت کا علمبردار ہو گا اس مارچ میں دوسرے اضلاع سے بھی فرزندان اسلام قافلوں کی شکل میں شرکت کریں گے اور کثیر تعداد میں علماء و مشائخ اور سنی تنظیمات کے قائدین شریک ہوں گے۔

اس موقع پر امت مسلمہ کی امنگوں کے مطابق چارٹر آف ڈیمانڈاور مستقبل کا روشن لائحہ عمل پیش کیا جائے گا ۔ تما م آئمہ و خطباء خطبات جمعة المبارک میں اسلام بچاؤ مارچ کے موضوع پر خطبہ جمعہ دیں۔اور لوگوں کو اسلام بچاؤ مارچ میں شرکت کی اہمیت کے بارے میں مطلع کریں

متعلقہ عنوان :