ملک سے ناخواندگی کے سدباب کیلئے انتھک کوششوں کی ضرورت ہے قومی پالیسی برائے غیر رسمی تعلیم کی تشکیل اور اس پر پیرا ہو کر ملک میں تعلیمی نظام کو بہتر بنانے سے وژن 2025ء کے اہداف حاصل ہوسکتے ہیں، رزینہ عالم خان

جمعرات 29 دسمبر 2016 16:53

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 دسمبر2016ء) قومی کمیشن برائے انسانی ترقی کی چیئرپرسن رزینہ عالم خان نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ملک سے ناخواندگی کے سدباب کیلئے بھرپور شرکت اور انتھک کوششوں کی ضرورت ہے، وژن 2025ء کے اہداف کے حصول کیلئے ضروری ہے کہ ہم سب مل کر قومی پالیسی برائے غیر رسمی تعلیم اور خواندگی کو ترتیب دیں اور پھر اسی پالیسی پر عمل پیرا ہو کر ملک میں تعلیمی نظام کو بہتر بنایا جائے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایڈوائزری کونسل کے تیسرے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں سمیعہ راحیل قاضی (ممبر اسلامی نظریاتی کونسل) فریدہ طارق نشتر، سینیٹر نگہت آغا، ڈاکٹر محمد سلیم، ارشد سعید، وزارت تعلیم، صحت اور ماحول، صوبائی نمائندگان کے علاوہ یونیسکو، جاپان انٹرنیشل کارپوریشن ایسوسی ایشن، بنیاد اور اخوت کے ادارے نے بھی شرکت کی۔

(جاری ہے)

رزینہ عالم خان اس اجلاس کی صدارت کر رہی تھیں۔ این سی ایچ ڈی کی کارکردگی بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ داخلہ مہم اس سال کافی کامیاب رہی، ہمارے سٹاف نے حکومتِ پاکستان کے ساتھ مل کر وژن 2025ء کے ایجنڈا کے ہدف ’’بچوں کے 100 فیصد اندراج/داخلہ‘‘ کو یقینی بنانے کیلئے بہت کام کیا۔ انہی کوششوں کا نتیجہ ہے کہ این سی ایچ ڈی کے 5,949 فیڈر سکولوں میں 82,166 نئے بچے داخل ہوئے جو کہ داخلہ مہم کی کامیابی کا ثبوت ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2010ء سے لے کر اب تک این سی ایچ ڈی کے فیڈر سکولوں سے 476,241 طلباء پرائمری تعلیم مکمل کرکے سرکاری سکولوں میں داخل ہوئے ہیں۔ رزینہ عالم خان نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 2 کروڑ 40 لاکھ بچے جن کی عمریں 5 سے 16 سال ہیں، کا سکولوں سے باہر ہونا ایک لمحہ فکریہ ہے، ایسے ملک میں جہاں 5 کروڑ 70 لاکھ کی آبادی ان پڑھ ہو اور اتنی بڑی تعداد سکولوں سے باہر ہو وہاں ملک کی ترقی کا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا۔

انہوں نے کہا کہ کم شرح خواندگی، کم شرح داخلہ، تارکینِ سکول کا زیادہ تناسب، صنفی امتیاز کی زیادہ شرح جیسے عوامل نے ہماری ملکی ساکھ اور ترقی کو بری طرح متاثر کیا ہے، ہم سب کو مل کر ان عوامل کے سدِباب کیلئے کوششیں کرنا ہو گی اور ایسے اقدامات کرنے ہوں گے جو 100 فیصد داخلہ اور 90 فیصد شرخ خواندگی کے حصول میں معاون ثابت ہوں۔ اس موقع پر شرکاء کو این سی ایچ ڈی کے موجودہ پروگرام کے بارے میں تفصیل سے بتایا گیا اس کے علاوہ این سی ایچ ڈی کے سکولوں کی کور کمیٹی ممبران کی جانب سے مرتب کردہ جائزہ رپورٹ، آئندہ آنے والے پروگرامز پر بھی بحث ہوئی۔

نیشنل ٹریننگ انسٹیٹیوٹ کے قیام، فیڈر ٹیچرز کی تربیت اور 50 غیر رسمی سکولوں کے قائم کرنے کو حوالہ سے بھی شرکاء کو آگاہ کیا گیا۔ پاکستان کے چاروں اضلاع میں 2000 لٹریسی مراکز قائم کرنے اور جیل خانہ جات میں قیدیوں کو تعلیم دینے کے حوالہ سے منصوبے کو بھی زیرِ بحث لایا گیا۔ رزینہ عالم خان نے کہا کہ حال ہی میں این سی ایچ ڈی نے ہاشو فائونڈیشن کے ساتھ ایک معاہد ہ طے کیا ہے جس کے مطابق ہم مل کر ملک میں تعلیم کو بہتر بنانے کیلئے کام کریں گے۔

اس موقع پر این سی ایچ ڈی کے ڈائریکٹر جنرل تاشفین خان نے کہا کہ این سی ایچ ڈی کو وزارتِ تعلیم کی قیادت میں لیڈ ایجنسی کے طور پر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ انسانی ترقی اور وژن 2025ء کے اہداف کو حا صل کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں ہماری حکومت کے ذرائع موجود نہیں ہیں وہاں عالمی وسائل کو بھی بروئے کار لانے کی ضرورت ہے اور اس سلسلہ میں مل جل کر کوششوں کی ضرورت ہے۔

ایڈوائزری کونسل کے شرکاء نے بھی اپنی اپنی تجاویز پیش کیں اور این سی ایچ ڈی کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ غیر رسمی تعلیم اور خواندگی کیلئے معاشی وسائل اور فنڈز بڑھانے کی ضرورت ہے۔ چیئرپرسن این سی ایچ ڈی نے تمام ممبران کی شرکت اور قومی تعلیمی پالیسی کو مرتب کرنے کیلئے ان کی ماہرانہ رائے پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ انشاء اللہ سال 2017ء غیر رسمی تعلیم اور خواندگی کیلئے ایک اہم سال ثابت ہو گا اور ہم کامیابی سے اہداف کو حاصل کر پائیں گے۔

متعلقہ عنوان :