کوئی بھی ملک سندھ طاس معاہدے کو یک طرفہ طور پر تبدیل یا مسترد نہیں کرسکتا ،پاکستان

پاکستان بھارتی سرگرمیوں کا سند ھ معاہدے کے تحت جائزہ لے گا،معاہدے کے تحت تنازعات کے حل کے لئے ثالثی میکنزم مو جود ہے ،کشمیری قیادت کی مسلسل نظربندی اور غیر انسانی سلوک قابل مذمت ہے ،ہم بھارتی مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کرتے ہیں،یمن کی سمندری حدود میں پاکستانی کارگو شپ پر حملے کی تصدیق نہیں ہو سکی،بھارت کی جانب سے پاکستانی سمندری حدود کی خلاف ورزی اقوام متحدہ کے چارٹر کی خکاف ورزی ہے،اقوام متحدہ میں کشمیر کی جغرافیائی حیثیت تبدیل کرنے کا معاملہ اٹھا ر ہے ہیں،مقبوضہ کشمیر میں غیر کشمیریوں کو آباد کیا جا رہا ہے،ڈاکٹر عافیہ کے معاملے پر دفتر خارجہ کے کردار پر اعتراض درست نہیں،ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا کی ہفتہ واربریفنگ

جمعرات 29 دسمبر 2016 16:10

کوئی بھی ملک سندھ طاس معاہدے  کو یک طرفہ طور پر تبدیل یا مسترد نہیں کرسکتا ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 29 دسمبر2016ء) ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے کہاہے کہ کوئی بھی ملک سندھ طاس معاہدے کو یک طرفہ طور پر تبدیل یا مسترد نہیں کرسکتا ، پاکستان بھارتی سرگرمیوں کا سند ھ معاہدے کے تحت جائزہ لے گا،معاہدے کے تحت تنازعات کے حل کے لئے ثالثی میکنزم مو جود ہے ،کشمیری قیادت کی مسلسل نظربندی اور غیر انسانی سلوک قابل مذمت ہے ،ہم بھارتی مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کرتے ہیں،یمن کی سمندری حدود میں پاکستانی کارگو شپ پر حملے کی تصدیق نہیں ہو سکی،بھارت کی جانب سے پاکستانی سمندری حدود کی خلاف ورزی اقوام متحدہ کے چارٹر کی خکاف ورزی ہے،اقوام متحدہ میں کشمیر کی جغرافیائی حیثیت تبدیل کرنے کا معاملہ اٹھا ر ہے ہیں،مقبوضہ کشمیر میں غیر کشمیریوں کو آباد کیا جا رہا ہے،ڈاکٹر عافیہ کے معاملے پر دفتر خارجہ کے کردار پر اعتراض درست نہیں۔

(جاری ہے)

جمعرات کو ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریانے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ آج اس سال کی آخری بریفنگ ہے۔قومی مفادات کا تحفظ اور قومی موقف کی ترویج پر میڈیا کے شکرگزار ہیں۔پاکستانی میڈیا نے مسئلہ کشمیر کو اجا گر کرنے کے حوالے سے بہترین رپورٹنگ کی ہے۔ بھارتی مظالم اور کشمیریوں کی جدوجہد کو اجاگر کرنے میں میڈیا کا کردار مثالی ہے۔

کشمیر میں بھارتی مظالم جاری ہیں۔بھارت مسلسل اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ سندھ طاس معاہدے میں یک طرفہ طور پر تبدیل یا مسترد نہیں کیا جا سکتا۔پاکستان کی بدلتے ہوئے حالات پر نظر ہے اور معاہدے کی خلاف ورزی کی صورت میں اپنی حکمت عملی پر عمل کرے گا۔ پاکستان بھارتی سرگرمیوں کا سند ھ معاہدے کے تحت جائزہ لے گا۔

معاہدے کے تحت تنازعات کے حل کے لئے ثالثی میکنزم مو جود ہے اور ما ضی میں کئی دفعہ معاہدے پر عملدرآمد کے حوالے سے تنازعات دوستانہ انداز میں حل کئے گئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان پر امن ہمسائیہ کی پالیسی پر عمل کر رہا ہے اور بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام تنازعات پرامن طریقہ سے حل کرنے کا خواہاں ہے۔عالمی براداری کو مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے کردار ادا کرنا چاہے ۔

پاکستان میں یمن میں کے سفارتخانے نے بھی واقعے کی تصدیق سے معذرت کی ہے۔ ایران کے پاس بھی ایسی کوئی معلومات نہیں۔جن صاحب نے خبر بریک کی وہ خود بھی کہہ رہے ہیں کہ خبر کی تصدیق نہیں ہو سکی۔ نیو کلیر سپلائر گروپ کی رکنیت کے لیے گروپ کے بیشتر رکن ممالک پاکستان کے موقف کی حمایت کر رہے ہیں۔ بھارت کی جانب سے پاکستانی سمندری حدود کی خلاف ورزی اقوام متحدہ کے چارٹر کی خکاف ورزی ہے۔

ایسا ملک این ایس جی کا رکن کیسے بن سکتا ہے جو عالمی معاہدوں کی پاسداری نہیں کرتا۔ پاکستان غیر قانو نی بھارتی اقدامات کو عالمی سطح پر اجاگر کر رہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ دنیا کو بتا دیا ہے کہ این ایس جی کے معاملے پر پاکستان اور بھارت کو یکساں نظر سے دیکھنا ہوگا۔پاکستان ہر لحاظ سے این ایس جی کی رکنیت کے مقررہ معیار پر پورا اترتا ہے۔

کسی این ایس جی رکن ملک نے پاکستان کی مخالفت نہیں کی۔ ایٹمی عدم پھیلاو کے حوالے سے این ایس جی اہم موڑ پر کھڑا ہے۔این ایس جی کے رکن ممالک پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ عالمی فورم پر پاکستان کی سرگرم شرکت ہماری خارجہ پالیسی کی کامیابی کی دلیل ہے۔ پاکستان سفارتی تنہائی کا شکار نہیں ہے ۔تمام عالمی اور علاقائی امور پر پاکستان کے موقف کو تسلیم کیا جا رہا ہے۔

اقوام متحدہ میں کشمیر کی جغرافیائی حیثیت تبدیل کرنے کا معاملہ اٹھا رہا ہے۔مقبوضہ کشمیر میں غیر کشمیریوں کو آباد کیا جا رہا ہے۔پاکستان بھارت کی جانب سے آبی جارحیت کے حوالے سے صورتحال کو دیکھ رہا ہے۔ پاکستان ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات کا خواہاں ہے۔ بھارت پر واضح کر چکے ہیں کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر خطے میں امن ممکن نہیں۔ پاکستان کشمیر سمیت تمام معاملات پر بات چیت کیلئے تیار ہے۔عالمی برادری سے اس حوالے سے کردار ادا کرنے کا کہیں گے۔ ڈاکٹر عافیہ کے معاملے پر دفتر خارجہ کے کردار پر اعتراض درست نہیں۔ اس معاملے کو اعلی سیاسی و سفارتی سطح پر اٹھایا گیا ہے۔پاکستانی سفارتخانے کا نمائندہ ڈاکٹر عافیہ اور ان کے خاندان سے رابطے میں ہے