اغوا ء کے تجربے نے بہت زیادہ مضبوط کردیا، خوش قسمت ہوںاپنی کہانی خود بیان کرنے کا موقع مل رہا ہے‘ شہباز تاثیر

اپنی کہانی لکھنا بہت مشکل کام ہے، اس میں ایک سال لگ سکتا ہے ،آزادی ایک بہت بڑی نعمت ہے جسکی اہمیت کا اندازہ ہمیں عام طور پر نہیں ہوتا

بدھ 28 دسمبر 2016 22:49

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 دسمبر2016ء) سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے صاحبزادے شہباز تاثیر کا کہنا ہے کہ اغوا ء کے تجربے نے انہیں بہت زیادہ مضبوط کردیا،وہ خوش قسمت ہیں کہ انہیں اپنی کہانی خود بیان کرنے کا موقع مل رہا ہے۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے شہباز تاثیر نے بتایا کہ اپنی کہانی لکھنا بہت مشکل کام ہے، اس میں ایک سال لگ سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپنی کہانی لکھنا ایک چیلنج ہے، یہ میری خوش قسمتی ہے کہ میرے داد شاعر تھے اور میرے والد مصنف تھے۔قید میں گزارے گئے ایام کے حوالے سے شہباز تاثیر نے کہا کہ ہردن میرے لیے ایک چیلنج تھا، جب میں ان دنوں کو یاد کرتا ہوں تو مجھے کوئی دردناک بات نظر نہیں آتی، میں اسے ایک تجربے کے طور پر دیکھتا ہوں جس نے مجھے مضبوط کیا۔

(جاری ہے)

شہباز تاثیر نے کہا کہ میں خود کو بہت خوش قسمت سمجھتا ہوں کہ آج یہاں بیٹھ کر آپ سے بات کررہا ہوں، اپنے تجربات شیئر کررہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میری کہانی بقائے وجود کی کہانی ہے، یہ کہانی امید کی ہے، ناامید ہونا میرے لیے کوئی آپشن نہیں تھا۔شہباز تاثیر نے کہا کہ آزادی ایک بہت بڑی نعمت ہے جس کی اہمیت کا اندازہ ہمیں عام طور پر نہیں ہوتا، مجھے خوشی ہے کہ مجھے دوبارہ آزادی ملی۔انہوں نے کہا کہ جب میں ساڑھے چار برس تک قید میں تھا تو وہاں میں نے کسی سے بات بھی نہیں کی، میں اپنی کہانی کبھی کسی کو نہیں بتاسکتا تھا۔

شہباز تاثیر نے بتایا کہ جس علاقے میں وہ قید تھے وہاں موجود القاعدہ کے ایک سینئر رہنما پر ڈرون حملہ ہوا، ان کا کمرہ اس گھر کے برابر میں تھا اور اس حملے وہ خود بھی زخمی ہوئے۔انہوں نے بتایا کہ وزیرستان کے علاقے میر علی میں جہاں مجھے رکھا گیا تھا، اغوا کاروں کے لیے مجھے چھپانا بہت مشکل ہورہا تھا کیونکہ لوگوں میں یہ بات مشہور تھی کہ گورنر سلمان تاثیر کا بیٹا ازبکوں کے پاس ہے۔

شہباز تاثیر نے بتایا کہ جس آدمی نے مجھے اغوا ء کیا تھا اس نے مجھے اپنے گھر میں چھپایا ہوا تھا۔شہباز تاثیر نے قید کے دوران پیش آنے والا ایک واقعہ بھی سنایا، انہوں نے بتایا کہ جس شخص نے مجھے اپنے گھر میں قید رکھا ہوا تھا اس کا ایک سے ڈیڑھ سال کا بچہ بھی تھا۔وہ بچہ اچانک کھیلتا ہوا اس کمرے میں آگیا جہاں مجھے قید رکھا گیا تھا اور اس نے کچھ ایسی حرکتیں کیں کہ میری ہنسی نکل گئی۔

شہباز تاثیر نے بتایا کہ بعد ازاں جب مجھے دوبارہ باندھ کر کمرہ بند کردیا گیا تو میں نے سوچا کہ میں کتنے دنوں بعد ہنسا ہوں، میں تو اصل میں بھول ہی گیا تھا کہ میں ہنس بھی سکتا ہوں۔واضح رہے کہ اپنے والد سلمان تاثیر کے قتل کے بعد شہباز تاثیر کو 25 اگست 2011 کو لاہور سے اسلامک موومنٹ آف ازبکستان نے اس وقت اغوا کرلیا تھا جب وہ دفتر جارہے تھے۔ساڑھیچار سال تکقید میں رہنے کے بعد شہباز تاثیر کو رواں برس مارچ میں بازیاب کرالیا گیا تھا۔

متعلقہ عنوان :