خیبر پختونخوا میں ڈاکٹروں کی اسامیوں کو چار درجاتی فارمولے کے تحت اپ گریڈ کرنے کیلئے سمری وزیر اعلیٰ کو ارسال

بدھ 28 دسمبر 2016 21:47

پشاور۔28دسمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 دسمبر2016ء) خیبر پختونخوا میں ڈاکٹروں کی اسامیوں کو چار درجاتی فارمولے کے تحت اپ گریڈ کرنے کے لئے سمری وزیر اعلیٰ کو ارسال کی گئی ہے جس کے مطابق مجموعی اسامیوں کی40فیصد کو گریڈ17ہی میں رکھنیجبکہ باقی36فیصد کو گریڈ18،19فیصد کو گریڈ19اور تین فیصد کو گریڈ20میں اپ گریڈکرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

یہ بات گزشتہ روز سینئر صوبائی وزیر صحت شہرام تراکئی کی زیر صدارت ڈاکٹروں کے سروس سٹرکچر اور دیگر امور کے سلسلے میں منعقدہ ایک اجلاس میں بتائی گئی جس میں سیکرٹری صحت اور محکمہ صحت کے دیگر متعلقہ حکام کے علاوہ پشاور کے تینوں تدریسی ہسپتالوں کی انتظامیہ،ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن اور انصاف ڈاکٹرز فورم کے عہدیداروں نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس کو یہ بھی بتایا گیا کہ صوبے میں ڈسٹرکٹ اسپشلسٹس اور ڈینٹل سرجنز کے سروس اسٹرکچر پر بھی کام کیا جا رہا ہے جبکہ جنرل کیڈر ڈاکٹروں کی ترقیوں کا معاملہ عدالتی کیسز اور بعض ڈاکٹروں کے اے سی آرزمکمل نہ ہونے کی وجہ سے التواء کا شکار ہے اور جن ڈاکٹروں کے اے سی آرز مکمل نہیں انہیں اے سی آرز جلد ی مکمل کرنے کیلئے بذریعہ اخبارنوٹس دیا گیا ہے۔

ڈاکٹرز تنظیموں کے نمائندوں کی طرف سے ہسپتالوں میں بعض اوقات مریضوں کے لواحقین کے ڈاکٹروں اور طبی عملے پر تشدد اور ہاتھا پائی کے واقعات کی روک تھام کے لئے مناسب اقدامات کے مطالبے پر وزیر صحت اور سیکرٹری صحت نے بتایاکہ صوبائی حکومت اس سلسلے میں مناسب قانون سازی پر غور کر رہی ہے تاکہ ہسپتالوں میں طبی عملے اور مریض دونوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔

انہوں نے ڈاکٹرز تنظیموں کے عہدیداروں سے کہا کہ وہ اس سلسلے میں باہمی مشاورت کے بعد حکومت کو ٹھوس اور قابل عمل تجاویز پیش کریں۔ڈاکٹروں کی طرف سے تمام تدریسی ہسپتالوں کو پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے معیار کے مطابق خودمختاری دینے اور ان ہسپتالوں میں انتظامی سٹرکچر کو یکساں بنانے کے مطالبے صوبائی وزیر نے بتایا کہ وہ اس سلسلے میں بہت جلد تمام تدریسی ہسپتالوں کی انتظامیہ کا اجلاس بلا کر اس معاملے کا کوئی پائیدار حل نکالنے کے لئے اقدامات اٹھائیں گے۔

تدریسی ہسپتالوں میں جنرل اور ٹیچنگ کیڈر کے ڈاکٹروں کو ہیلتھ پروفیشنل الائونس دینے کے معاملے پر اجلاس کو بتایا گیا کہ اس سلسلے میں تمام تدریسی ہسپتالوں ما سوائے ڈی آئی خان اور بنوں ہسپتالوں کے الگ الگ سمریاں منظوری کیلئے محکمہ خزانہ کو ارسال کی گئی ہیں جو محکمہ خزانہ کی طرف سے ضروری کارروائی کے بعد حتمی منظوری کیلئے وزیر اعلیٰ کو بھیجی جائیں گی۔

ہسپتالوں میں مریضوں کی بہتر نگہداشت اور علاج معالجے کو یقینی بنانے کے حوالے سے صوبائی وزیر نے کہا کہ حکومت ان ہسپتالوں میں انفرا سٹرکچر کی بہتری،طبی آلات ، ادویات اور عملے کی فراہمی اور تشخیص کے شعبوں کو مضبوط بنانے کے لئے خاطر خواہ فنڈز فراہم کر رہی ہے اور رفتہ رفتہ اس میں بہتری آتی رہے گی۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ ڈاکٹرز اور دیگر طبی عملے محکمہ صحت کے دست و بازو ہیں اور وہ بحیثیت وزیر صحت ان کی فلاح و بہبود اور ان کے مسائل کے حل کے لئے ذاتی دلچسپی لے کر کام کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت نے طبی عملے بشمول ڈاکٹرز،نرسز اور پیرا میڈکس کیلئے جو مالی مراعات دی ہیں ان کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔اب طبی عملے کو چاہیے کہ وہ ہسپتالوں میں مریضوں کو علاج معالجے کی بہتر سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے اور صحت کے نظام کو مضبوط بنانے کے لئے اپنے حصے کاکردار ادا کریں۔

متعلقہ عنوان :