مالی بحران کے بعد بیشتر ممالک نے اپنی ضابطہ کاری کی ہدایات پر نظر ثانی

بدھ 28 دسمبر 2016 20:36

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 دسمبر2016ء)گذشتہ مالی بحران کے بعد بیشتر ممالک نے اپنی ضابطہ کاری کی ہدایات پر نظر ثانی کی ہے خصوصاً مالی منڈیوںکی مسلسل بدلتی ہوئی رفتار میں خود مختار ڈائریکٹرز کے بڑھے ہوئے کردار پر توجہ مرکوز کی ہے۔ چنانچہ اسٹیٹنبینک آف پاکستان نے بھی بینکوں/ ترقیاتی مالی اداروں کے خود مختار ڈائریکٹروںنکے بارے میننظر ثانی شدہ ہدایات جاری کی ہیں ۔

اسٹیٹ کے مطابق خودمختار ڈائریکٹر کی تعریف میں ملکی ضوابطی و قانونی نظام اور بہترین عالمی روایات کو مدنظر رکھتے ہوئے نظرثانی کی گئی ہے۔ نئی تعریف پہلے کے مقابلے میں زیادہ غیر لچکدار ہے۔ لہٰذا اس سے مفاد کے تصادم کی صورت حال کی بڑی حد تک نشاندہی اور روک تھام میں مدد ملے گی۔

(جاری ہے)

31 مارچ 2018ء سے خود مختار ڈائریکٹرز کی کم از کم تعداد 25 فیصد سے بڑھا کر 33 فیصد کردی گئی ہے۔

تجویز کیا گیا ہے کہ بینک/ ڈی ایف آئی کے خود مختار ڈائریکٹروںکا علیحدہ اجلاس سال میںکم از کم ایک بار منعقد ہو۔بینکاری شعبے کے مالی استحکام کو یقینی بنانا اسٹیٹ بینک کی بنیادی ذمہ داری ہے، جس کے تحت اسے تسلسل کے ساتھ نگرانی میں معاونت اور رہنمائی فراہم کی جاتی ہے۔ اس مقصد کے لیے اسٹیٹ بینک ملکی سطح پر دشواریوں سے نبرد آزما ہونے اور بین الاقوامی روایات و معیارات سے ہم آہنگ رہنے کے لیے اپنے ضوابطی ہدایات کی تازہ کاری اور مسلسل نظرثانی کے ذریعے شعبہ بینکاری میں گڈ گورننس کے نظام کے استحکام کے لیے کوشاںنہوتا ہے۔ #