پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے دہشت گردی میں ملوث مزید 8دہشت گردوں کی سزائے موت اور3دہشت گردوں کی عمر قید کی سزائوں کی توثیق کردی

بدھ 28 دسمبر 2016 20:11

پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے دہشت گردی میں ملوث مزید 8دہشت ..
راولپنڈی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 دسمبر2016ء) پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے دہشت گردی میں ملوث مزید 8دہشت گردوں کی سزائے موت اور3دہشت گردوں کی عمر قید کی سزائوں کی توثیق کر دی ہے ‘فوجی عدالتوں نے ان دہشت گردوں کو اسماعیلی برادری کی بس پر حملے ‘ سماجی کارکن سبین محمود کے قتل‘سکیورٹی اور قانون نافذکرنے والے اداروںپر حملوں اور دو چینی انجینئرز کے اغواء اور دہشت گردی کی دیگر سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر سزائیں سنائیں تھیں‘ان دہشت گردی کے واقعات میں مجموعی طور پر 90افراد جاں بحق اور 99افراد زخمی ہوئے تھے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور کے مطابق بدھ کو پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے دہشتگردی کی مختلف کارروائیوں میں ملوث مزید 8دہشت گردوں کی سزائی موت اور تین دہشت گردوں کو عمر قیدکی سزائوں کی توثیق کردی ہے۔

(جاری ہے)

آئی ایس پی آر سے جاری تفصیلات کے مطابق حافظ محمد عمر الیاس ولد افضل احمد ‘علی رحمان الیاس ولد آصف الرحمان ‘عبدالسلام الیاس /رضوان عظیم ولد محمد نذر اللہ اسلام اور خرم شفیق الیاس عبداللہ منصور /عبداللہ منصوری ولد محمد شفیق کالعدم تنظیم کے متحرک کارکنان تھے ۔

ان چاروں دہشت گردوں نے صفورہ گوٹھ کے مقام پر اسماعیلی برادری کی بس پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں 45افراد جاں بحق ہوئے تھے ۔یہ دہشت گرد سماجی کارکن سبین محمود کے قتل میں بھی ملوث تھے ۔ٹرائل کورٹ اور مسجٹریٹ کے سامنے تمام جرائم کا اعتراف کرنے پر عدالت نے انھیں سزائے موت سنائی تھی ۔مسلم خان ولد عبدالرشید کالعدم تنظیم کا ترجمان تھا ۔یہ معصوم شہریوں ‘مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں ملوث تھا جس کے نتیجے میں انسپکٹر شیر علی سمیت 31افراد جاںبحق اور 69افراد زخمی ہوئے تھے ۔

یہ پاک فوج کے کپتان نجم ریاض راجہ ‘کپتان جنید خان ‘نائیک شاہد رسول اور لانس نائیک شکیل احمد کو ذبح کرنے اور تاوان کے لئے دو چینی انجینئرز اور ایک مقامی شہری کو اغواء کرنے کی کارروائیوں میں ملوث تھا ۔ٹرائل کورٹ اور مسجٹریٹ کے سامنے تمام جرائم کا اعتراف کرنے پر عدالت نے اسے سزائے موت سنائی تھی ۔محمد یوسف ولد خالد خان کالعدم تنظیم کا ممبر تھا ۔

یہ مسلح افواج ‘قانون نافذکرنے والے اداروں پر حملوں میں ملوث تھا جس کے نتیجے میں 4فوجی جوان جاں بحق اور 19افراد زخمی ہوئے تھے ۔ٹرائل کورٹ اور مسجٹریٹ کے سامنے تمام جرائم کا اعتراف کرنے پر سزائے موت سنائی تھی ۔سیف اللہ ولد نجیب حسین کالعدم تنظیم کا رکن تھا ۔یہ معصوم شہریوں ‘ قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں ملوث تھا جس کے نتیجے میں اے ایس آئی فرید خان اورپولیس کانسٹیبل جاں بحق اور متعدد اہلکار زخمی ہوئے تھے ۔

اس کے قبضے سے دھماکہ خیز مواد اور بھاری اسلحہ بھی برآمد کیا گیا ۔ٹرائل کورٹ اور مسجٹریٹ کے سامنے تمام جرائم کا اعتراف کرنے پر عدالت نے اسے سزائے موت سنائی تھی ۔بلال محمود ولد قاری محمود الحسن کالعدم تنظیم کا رکن تھا ۔ یہ قانون نافذکرنے والے اداروں پر حملوں میں ملوث تھا جس کے نتیجے میں دو پولیس اہلکار جاں بحق اور 4زخمی ہوئے تھے ۔

اس کے قبضے سے دھماکہ خیز مواد اور اسلحہ بھی برآمد کیا گیا ۔ٹرائل کورٹ اور مسجٹریٹ کے سامنے تمام جرائم کا اعتراف کرنے پر سزائے موت سنائی تھی ۔سرتاج علی ولد بخت افسر کالعدم تنظیم کا رکن تھا ۔یہ دہشت گردوں کی مالی معاونت سمیت دیگر سرگرمیوں میں ملوث تھا ۔ٹرائل کورٹ اور مسجٹریٹ کے سامنے تمام جرائم کا اعتراف کرنے پر عدالت نے اسے عمر قید کی سزا سنائی تھی ۔

محمود خان ولد بخت بلند کالعدم تنظیم کا رکن تھا ۔یہ چائنیز انجینرز کو تاوان کے لئے اغواء کرنے کی کارروائی میں ملوث تھا ۔ٹرائل کورٹ اور مسجٹریٹ کے سامنے تمام جرائم کا اعتراف کرنے پر عدالت نے اسی20 سال قید کی سزا سنائی تھی ۔فضل غفار ولد عاقل خان کالعدم تنظیم کا رکن تھا ۔یہ پولیس سٹیشن شموزئی پر حملے میں ملوث تھا ‘پولیس سٹیشن سے پولیس افسران اور ایف سی کے جوانوں کو اغواء کیا گیا ۔ٹرائل کورٹ اور مسجٹریٹ کے سامنے تمام جرائم کا اعتراف کرنے پر عدالت نے اسے 20سال قید کی سزاسنائی تھی ۔