قومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس

وزارت امور کشمیر اور گلگت بلتستان کے آڈٹ اعتراضات پر پی اے سی کے احکامات کی روشنی میں عملدرآمد کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا

بدھ 28 دسمبر 2016 15:19

قومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 دسمبر2016ء) قومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کے فیصلوں پر عملدرآمد کیلئے قائم خصوصی کمیٹی کا اجلاس بدھ کو پارلیمنٹ ہائوس میں کمیٹی کے کنوینر رانا افضال احمد کی زیر صدارت ہوا جس میں کمیٹی کے رکن میاں عبدالمنان سمیت متعلقہ سرکاری اداروں کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزارت امور کشمیر اور گلگت بلتستان کے آڈٹ اعتراضات پر پی اے سی کی احکامات کی روشنی میں عملدرآمد کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔

آڈٹ حکام نے پی اے سی کو بتایا کہ 1998ء میں لائن آف کنٹرول پر متاثرین کی بحالی کیلئے بطور ایڈوانس 18 کروڑ سے زائد رقم ادا کی گئی۔ 18 سال گزرنے کے باوجود 70 فیصد سے زائد رقم کی ابھی تک ایڈجسٹمنٹ نہیں ہو سکی۔

(جاری ہے)

کمیٹی نے استفسار کیا کہ چار سال پہلے معاملہ کی تحقیقات کیلئے پی اے سی نے حکم دیا تھا مگر تاحال اس کی تحقیقات کیوں نہیں کی گئیں۔ میاں عبدالمنان نے کہا کہ 18 سال گزر جانے کے باوجود رقم کا معاملہ کیوں طے نہیں پا سکا۔

آڈٹ حکام نے پی اے سی کو بتایا کہ آزاد کشمیر حکومت کی ملکیتی اراضی غیر قانونی طور پر خریدی گئی جس میں سے 76 کنال اراضی کی قیمت ابھی تک ادا نہیں کی گئی۔ کمیٹی نے کہا کہ موجودہ مارکیٹ ویلیو کے مطابق قیمت وصول کی جائے اور ادائیگی نہ ہونے کی صورت میں جگہ خالی کرائی جائے۔

متعلقہ عنوان :