خوردنی تیل میں خود کفالت کیلئے اس شعبہ کو مراعات دی جائیں،میاں زاہد حسین، عبدالرحیم جانو، میاں انجم نثار، سیدعبدالوحید شاہ

منگل 27 دسمبر 2016 17:35

کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 دسمبر2016ء) بزنس مین پینل اورپاکستان بزنس گروپ الائنس کے چیئرمین اورسابق صوبائی وزیر میاں زاہدحسین،ایف پی سی سی آئی کے صدارتی امیدوار عبدالرحیم جانو ، سینیئر نائب صدر کے امیدوار میاں انجم نثارا و ر چیف کنوینرالیکشن سیل سیدعبدالوحید شا ہ نے کہا ہے کہ پاکستان کو خوردنی تیل میں خود کفیل کرنے کے لئے اس شعبہ کو مراعات دی جائیں۔

خوردنی تیل کی درآمد پر ٹیکس اور ڈیوٹیاں کم کی جائیں جبکہ عالمی قیمتوں میں کمی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے چین، بھارت اور دیگر ممالک کی طرز پر سٹرٹیجک ریزرو بنائے جائیں۔ انہوں نے یہاں جاری ہونے والے مشترکہ بیان میں کہا کہ پاکستان میں آبادی میں اضافہ کے ساتھ خوردنی تیل کی طلب بڑھ رہی ہے جس پر قیمتی زرمبادلہ صرف ہو رہا ہے۔

(جاری ہے)

اس وقت 21لاکھ ٹن پام آئل ملیشیاء اور انڈونیشیا سے درآمد کیا جا رہا ہے جس پر 1.8 ارب ڈالر کا خرچہ آئے گا جبکہ اس سے ملکی ضروریات کا 32 لاکھ ٹن تیل بنایا جا رہا ہے۔

تیل کی درآمد بڑھی ہے مگر عالمی قیمتوں میں زوال کی وجہ سے درآمد ی اخراجات کم ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس شعبہ کو مراعات دینے سے سرمایہ کاری بڑھے گی اور ملک چند دہائیوں کے اندر خوردنی تیل کی پیداوار میں خود کفیل ہو سکتا ہے جس کے بعد برآمدات ذریعے زر مبادلہ بھی کمایا جا سکتا ہے۔ ا نہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران گھی کے پانچ کلو کے ڈبے کی قیمت میں تیس سے پچاس روپے کا اضافہ ہوا ہے جس کیلئے تمام شراکت دار ایک دوسرے پر الزام لگاتے ہیں۔

افغانستان اور وسط ایشیاء کو بڑی مقدار میں گھی اور کوکنگ آئل کی برآمد کی جا رہی ہے جس سے قیمتی زرمبادلہ بھی کمایا جا رہا ہے جس میں بہتری لانے کیلئے ڈی ٹی آر ای کے تحت ایکسپورٹ کوٹہ میں تین گنااضافہ کی تجویز پر غور کیا جائے، پاکستانی حکومت اور برآمدکنندگان خلیج اور مشرق وسطیٰ کی منڈیوں میں بھی اپنی مصنوعات متعارف کروانے کی کوشش کریں۔

متعلقہ عنوان :