بیرون ملک جانے کیلئے راحیل شریف سے کبھی مدد کی درخواست نہیں کی،پرویز مشرف کا یوٹرن

میری بات کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا،پاکستان میں تمام ادارے مل کر کام کرتے ہیں ’حقیقت یہ ہے کہ پلی بارگین کا آغاز میرے ہی دوڑ میں ہوا کیونکہ اس وقت قومی خزانے میں 50 کروڑ ڈالر بھی نہیں تھے، لیکن پلی بارگین کا استعمال عقل کے ساتھ کیا جانا چاہیے،پاکستان میں کسی کو سزا نہیں ملتی، لیکن پلی بارگین سے کم از کم قومی خزانے میں کچھ رقم آجاتی ہے،نیب کے نئے چیئرمین کو نہ ہی حکومت اور نہ ہی اپوزیشن سے ہونا چاہیے،آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ کا نجی ٹی وی کو انٹرویو

پیر 26 دسمبر 2016 23:50

بیرون ملک جانے کیلئے راحیل شریف سے کبھی مدد کی درخواست نہیں کی،پرویز ..

لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 26 دسمبر2016ء) آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ انہوں نے بیرون ملک جانے کے لیے سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے کبھی مدد کی درخواست نہیں کی، میری بات کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا،پاکستان میں تمام ادارے مل کر کام کرتے ہیں ’حقیقت یہ ہے کہ پلی بارگین کا آغاز میرے ہی دوڑ میں ہوا کیونکہ اس وقت قومی خزانے میں 50 کروڑ ڈالر بھی نہیں تھے، لیکن پلی بارگین کا استعمال عقل کے ساتھ کیا جانا چاہیے،پاکستان میں کسی کو سزا نہیں ملتی، لیکن پلی بارگین سے کم از کم قومی خزانے میں کچھ رقم آجاتی ہے،نیب کے نئے چیئرمین کو نہ ہی حکومت اور نہ ہی اپوزیشن سے ہونا چاہیے۔

ایک نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں پرویز مشرف نے کہاکہ بیرون ملک جانے کے لیے کسی نے مجھ سے رابطہ نہیں کیا اور نہ ہی میں نے کسی سے رابطہ کیا، راحیل شریف نے مجھ سے کوئی بات نہیں کی اور نہ ہی میں نے ان سے کوئی درخواست کی، میری بات کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا۔

(جاری ہے)

مقامی سیاست میں فوجی اثر و رسوخ کے حوالے سے سابق صدر کا کہنا تھا کہ ’پاکستان میں تمام ادارے مل کر کام کرتے ہیں۔

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کے بیان کا حوالے دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنی واپسی کے حوالے سے ابھی کوئی وقت نہیں دے سکتے اور نہ ہی عدالتی حکم میں ان کی وطن واپسی سے متعلق کوئی حکم موجود ہے۔پرویز مشرف نے کہا کہ 2008 میں جس وقت انہوں نے صدارت کا عہدہ چھوڑا اس وقت بیرونی قرضوں کا حجم 36 ارب ڈالر تھا، جو اب بڑھ کر 75 اڑب ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم گزشتہ آٹھ سال سے سالانہ 5 ارب ڈالر خرچ کرتے ہیں، لیکن یہ رقم جاتی کہاں ہی یہ رقم حکمرانوں کی جیبوں میں جاتی ہے۔سابق صدر نے کہا کہ ’حقیقت یہ ہے کہ پلی بارگین کا آغاز میرے ہی دوڑ میں ہوا کیونکہ اس وقت قومی خزانے میں 50 کروڑ ڈالر بھی نہیں تھے، لیکن پلی بارگین کا استعمال عقل کے ساتھ کیا جانا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان میں کسی کو سزا نہیں ملتی، لیکن پلی بارگین سے کم از کم قومی خزانے میں کچھ رقم آجاتی ہے۔

قومی احتساب بیورو (نیب) کے نئے چیئرمین کے حوالے سے سابق صدر کا کہنا تھا کہ ’نیب کے نئے چیئرمین کو نہ ہی حکومت اور نہ ہی اپوزیشن سے ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ’ملک کے سب سے زیادہ دیانتدار اور محترم شخص کو نیب کا چیئرمین ہونا چاہیے اور پاکستان ایسے لوگوں سے بھرا پڑا ہے۔