آصف زرداری کی پاکستان آمد پر حکومت نے دوغلا کردار ادا کیا ہے، خورشید شاہ

ایک طرف وزیراعظم نے خوش آمدید کہا اور دوسری طرف انہیں خوفزدہ کرنے کیلئے ایک حرکت کی گئی لیکن ہم نواز حکومت کے ان ہتھکنڈوں سے کسی صورت خوف زدہ نہیں ہوں گے عمران خان تحمل کا مظاہرہ کرتے تو نوازشریف حکومت کو ٹف ٹائم دینا آسان ہوتا سیاست میں کچھ بھی حرف آخر نہیں ہوتا،لچک کا مظاہرہ کرنا پڑتا ہے،صحافیوں سے گفتگو

پیر 26 دسمبر 2016 22:10

سکھر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 دسمبر2016ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری کی پاکستان آمد پر حکومت نے دوغلا کردار ادا کیا ہے،ایک طرف وزیراعظم نے ان کو خوش آمدید کہا اور دوسری طرف ان کو خوف زدہ کرنے کیلئے ایک حرکت کی گئی لیکن ہم نوازشریف حکومت کے ان ہتھکنڈوں سے کسی صورت خوف زدہ نہیں ہوں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد سے آئے ہوئے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ گرائیڈ الائنس کیلئے تمام سیاسی قوتوں سے رابطہ کریں گے،سیاست میں کچھ بھی حرف آخر نہیں ہوتا،لچک کا مظاہرہ کرنا پڑتا ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کے ساتھ ذاتی کوئی مسئلہ نہیں لیکن انہیں سولف لائٹ کا کوئی فائدہ نہیں ہوا،ایم آر ڈی کی طرح اب بھی اپوزیشن کو متفقہ ایجنڈا تشکیل دینے کی ضرورت ہے،لاک ڈاؤن کا نام تبدیل کرتے اور اس حوالے سے عمران خان تحمل کا مظاہرہ کرتے تو نوازشریف حکومت کو ٹف ٹائم دینا آسان ہوتا،ہم نے کوشش کی کہ تمام سیاسی جماعتوں کو ایک چھتری تلے اکٹھا کریں تاکہ کامیابی بھی حاصل ہو۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پڑھا لکھا طبقہ جس میں صحافی،پروفیسر اور دوسرے لوگ خود فیصلہ کریں کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین نے جو مطالبات کئے ہیں وہ درست ہیں کہ نہیں،ان مطالبات سے پاکستان پیپلزپارٹی کو کوئی فائدہ حاصل نہیں بلکہ اس سے حکومت مضبوط ہوگی،ہم چاہتے ہیں کہ پارلیمنٹ خودمختار ہو تاکہ معاملات خوش اسلوبی سے چل سکیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ نیشنل سیکورٹی کمیٹی،سی پیک اور پانامہ متفقہ بل پورے ملک کا مسئلہ ہے،ہم حکومتی دھمکیوں کو اپنی طاقت سمجھتے ہیں ان باتوں سے پاکستان پیپلزپارٹی کو قوت ملتی ہے۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہمارے دور حکومت میں آٹھ نجی بل منظور ہوئے لیکن موجودہ حکومت نے ایک بھی پرائیویٹ بل منظور نہیں کیا،ایک سال میں 36مرتبہ قومی اسمبلی کا کورم ٹوٹا جس نے واضح کردیا کہ وزیراعظم خود کو پارلیمنٹ کے بجائے کہیں اور سے مضبوط کرنا چاہتے ہیں،حکمران کوئی اور دروازے کٹکٹاتے ہیں لیکن ہم پارلیمنٹ سے قوت حاصل کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم گالم گلوچ کی سیاست پر یقین نہیں رکھتے لیکن حکومت اس سیاست کو دوبارہ زندہ کرنا چاہتی ہے،2014ء میں دھرنے کے حوالے سے پاکستان پیپلزپارٹی نے صحیح یا غلط فیصلہ کیا اس فیصلہ عوام کرے گی،پاکستان پیپلزپارٹی 40,000لوگوں کی بنیاد پر حکومت گرانے کی حامی نہیں تھی،پاکستان پیپلزپارٹی فرینڈلی نہیں بلکہ ملک کو خانہ جنگی سے بچانے کی خاطر حکومت کو بچایا۔۔۔(ولی)