بھارت کی جانب سے ہندو ئوں کومقبوضہ کشمیرکی شہریت دینا تشویشناک ہے‘میاں مقصود احمد

حلب کی صورتحال پر دنیا کی خاموشی معنی خیز،دوہرے معیار ترک کرناہوں گے‘امیر جماعت اسلامی پنجاب

پیر 26 دسمبر 2016 21:30

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 دسمبر2016ء) امیرجماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمدنے کہاہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ پانچ ماہ سے نہتے کشمیریوں پر مظالم کی انتہاء کردی ہے۔برھان مظفروانی کی شہادت کے بعد سے اٹھنے والی تحریک آزادئ کشمیر وادی کے کونے کونے میں پھیل چکی ہے اور ہندوستان اس کو دبانے میں بری طرح ناکام رہاہے۔

میڈیاکی رپورٹس کے مطابق بھارت مقبوضہ کشمیر میں مسلم اکثریتی کردار کوختم کرنے کے لیے غیر ریاستی ہندوشہریوں کو مستقل شہریت دے رہا ہے۔چارماہ کے دوران 19960ہندوئوں کومقبوضہ کشمیر کی شہریت دی جاچکی ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔انہوں نے کہاکہ انشاء اللہ ہندوستان کبھی اپنے مذموم عزائم میں کامیاب نہیں ہوگا۔

(جاری ہے)

مقبوضہ کشمیر کے عوام پاکستان سے الحاق چاہتے ہیں۔

کشمیری نوجوان پاکستان کے پرچموں میں دفن ہونا پسند کرتے ہیں، پاکستان کے عوام اپنے کشمیری بہن بھائیوں کوکبھی تنہانہیں چھوڑیں گے۔ہم ہمیشہ ان کی اخلاقی،سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھیں گے۔انہوں نے کہاکہ حکومت پاکستان بھارتی افواج کے گھنائونے چہرے کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے کے لیے ہر عالمی فورم پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرے۔پاکستان کی زمینوں کو سیراب کرنے والے دریاکشمیر کے پہاڑوں سے نکلتے ہیں۔

بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناحؒ نے بھی کشمیرکو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا۔انہوں نے کہاکہ مظفروانی کی شہادت کے بعد سے اب تک سینکڑوں افراد شہید،ہزاروں زخمی اور درجنوں عقوبت خانوں میں پڑے ہوئے ہیں۔کشمیری قیادت گھروں میں نظر بندہے جبکہ بھارت نے وادی میں کالے قوانین کے تحت لاقانونیت کی انتہاکردی گئی ہے۔میاں مقصود احمد نے مزیدکہاکہ حلب کی صورتحال بھی انتہائی تشویش ناک ہے۔

نہتے افراد،خواتین،بزرگ اور معصوم بچوں کا قتل عام کیاجارہاہے مگر عالمی دنیا سمیت انسانی حقوق کی علمبردارتنظیمیں اور امن کاراگ الآپنے والے ممالک کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔دنیاکودوہرے معیار ترک کرنے ہوں گے۔او آئی سی ہنگامی اجلاس بلاکر شام میں جاری خانہ جنگی کورکوانے میں اپناکرداراداکرے۔امت مسلمہ کے خلاف مغرب کی سازشیں عروج پر پہنچ چکی ہیں۔آج امت مسلمہ کو اتحاد ویکجہتی کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔