چور آج کا ہو یا کل کا سب کا احتساب ہونا چاہئے ،حکومت سی پیک کو شکوک و شبہات کے اندھیروں سے نکالے ‘ سراج الحق

موجودہ حکومت پانامہ کی دلدل سے نکلنے کیلئے ہاتھ پائوں مار رہی ہے ،دن گزرنے کیساتھ ساتھ حکومت کے خاتمہ کے دن بھی قریب آرہے ہیں حکومت جب تک حقائق کو تسلیم کرکے لوٹی دولت واپس نہیں کرتی ،قوم سے معافی نہیں مانگتی جان بخشی نہیں ہوسکتی ‘ امیر جماعت اسلامی

پیر 26 دسمبر 2016 21:00

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 دسمبر2016ء) امیرجماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ چور آج کا ہو یا کل کا سب کا احتساب ہونا چاہئے ،موجودہ حکومت پانامہ کی دلدل میں پھنس چکی ہے اور نکلنے کیلئے ہاتھ پائوں مار رہی ہے لیکن دن گزرنے کے ساتھ ساتھ حکومت کے خاتمہ کے دن بھی قریب آرہے ہیں، حکومت جب تک حقائق کو تسلیم کرکے لوٹی دولت واپس نہیں کرتی اور قوم سے معافی نہیں مانگتی اس کی جان بخشی نہیں ہوسکتی،حکمرانوں کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ لوگوں کی امانتوں کا تحفظ کریں ،اگر باڑ کھیت کو کھاناشروع کردے تو اسے اجڑنے سے کون بچا سکتا ہے ،ہم ملک میں میرٹ کی حکمرانی چاہتے ہیں، وفاقی حکومت کا فرض ہے کہ وہ سی پیک کو شکوک و شبہات کے اندھیروں سے نکالے اور چھوٹے صوبوں کے تحفظات اور خدشات کو دور کرنے کیلئے ترقی و خوشحالی کے اس منصوبے کی شفافیت کو یقینی بنائے ،گوادر کے مچھیروں او ر مقامی آبادی کے حقوق کو غصب نہیں کرنے دیا جائیگا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی بلوچستان کے سیکرٹری جنرل بشیر ا حمد ماندزئی کی قیادت میں ملنے والے وفد سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔وفد میں ہدایت الرحمن بھی شریک تھے۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ سی پیک کی اہمیت سے کسی کو انکار نہیں مگر اس بنیاد پر مقامی آبادی کو ان کے آبائی علاقوں سے بے دخل کرکے وہاں باہر سے لا کر لوگوں کو بسانا اورظالمانہ اقدامات سے لوگوں کو وفاق پاکستان سے متنفر کرنا کسی صورت قبول نہیں ۔

گوادر کے مچھیروں سے ان کا روز گار چھینا جارہا ہے ،بجائے اس کے کہ حکومت ان کیلئے آسانیاں پیدا کرے انہیں شدید پریشانی میں مبتلا کردیا گیا ہے اور مقامی آبادی میں حکومتی اقدامات سے شدید تشویش اوربے چینی کا شکار ہے ۔ایک طرف سی پیک کو ترقی و خوشحالی کا ذریعہ اور گیم چینجر قرار دیا جارہا ہے جبکہ دوسری طرف محرومیوں کا یہ حال ہے کہ بلوچستان کے سکولوں میں کوئی ٹیچر اور ہسپتالوں میں ڈاکٹر نہیں ،سرکاری ہسپتالوں سے مریضوں کو دوائی ملتی ہے نہ تعلیمی اداروں میں تعلیم کا کوئی انتظام ہے ۔

دنیا آگے بڑھ رہی ہے جبکہ ہمارے ہاں غربت میں اضافہ ہورہا ہے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکمران خود سونے کے چمچ سے کھاتے ہیں اور دوسروں کو جھوٹی تسلیوں پر ٹرخاتے ہوئے صبر کی تلقین کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بلوچوں کو دیوار سے لگانے کی بجائے سینے سے لگانے کی ضرورت ہے ۔وسائل سے مالا مال صوبے میں حکمرانوں کی نااہلی اور بے توجہی سے غربت ناچ رہی ہے جس سے دشمن کو فائدہ اٹھانے اور اپنے مکروہ عزائم پورے کرنے کا موقع ملتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی بلوچستان کے عوام کے حقوق کے تحفظ کی تحریک چلائے گی اور ہر جگہ اس ظلم و جبر کے خلاف آواز بلند کریں گے ۔ باہر سے لا کرلوگوں کوگوادر میں بسانا اور مقامی آبادی کو بے دخل کرنا ظلم ہے ۔ڈیم نہ بننے اور کنویں خشک ہونے سے لوگ پانی کے قطرے قطرے کو ترس رہے ہیں اور نقل مکانی پر مجبور ہیں مگر حکمرانوں کو اپنی عیاشیوں سے وقت نہیں ملتا کہ وہ پاکستان کے ان غریبوں کی آواز سنیں۔وزیر اعظم گوادر کے دور ے میں بھی کوئی انقلابی پروگرام نہیں دے سکے ۔جماعت اسلامی بلوچ عوام کے ساتھ ہے اور ان کے حقوق کے تحفظ کیلئے سینیٹ و قومی اسمبلی سمیت اقتدار کے ایوانوں اور ملک کے چوکوں اور چوراہوں میں آواز اٹھاتے رہیں گے۔