مودی سرکار امریکہ اور اسرائیل کی شہ پر کشمیرپراپنا قبضہ مستحکم کرنے کی کوششیں کر رہی ہے ،غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹس جاری کرنے کی سازشیں اسی سلسلہ کی کڑی ہیں ، پاکستانی قوم کشمیریوں کے ساتھ کھڑی ہے ،جہاں کشمیریوں کا خون بہے گا وہیں ہمارا لہو گرے گا ، مظلوم مسلمانوں کی قربانیوں کے نتیجہ میں بھارت کو جلد کشمیر سے نکلنا پڑے گا

امیر جماعةالدعوة پروفیسر حافظ سعیدکااساتذہ جماعةالدعوة کے زیر اہتمام علماء کرام اور اساتذہ کی ملک گیر تربیتی نشست سے خطاب

پیر 26 دسمبر 2016 21:00

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 26 دسمبر2016ء) امیر جماعةالدعوةپاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ مودی سرکار امریکہ اور اسرائیل کی شہ پر کشمیرپراپنا قبضہ مستحکم کرنے کی کوششیں کر رہی ہے۔غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹس جاری کرنے کی سازشیں اسی سلسلہ کی کڑی ہیں ، پاکستانی قوم کشمیریوں کے ساتھ کھڑی ہے ، جہاں کشمیریوں کا خون بہے گا وہیں ہمارا لہو گرے گا ، بھارت کی آٹھ لاکھ فوج کشمیریوں کے سامنے بے بس ہو چکی ہے۔

مظلوم مسلمانوں کی قربانیوں کے نتیجہ میں انڈیا کو جلد کشمیر سے نکلنا پڑے گا۔ بھارت مسئلہ کشمیر پر مذاکرات کی باتیں کر کے اپنے ظلم و دہشت گردی پر پردہ ڈالنے کی کوششیں کر رہا ہے۔ تکفیری گروہوں کی طرف سے نہتے مسلمانوں کا قتل جہاد نہیں فساد ہے۔

(جاری ہے)

بیرونی قوتیں داعش جیسی تنظیموں سے مسلمانوں کا قتل کروا کے اسلام کو بدنام کر رہی ہیں۔ علماء کرام اور اساتذہ مسلم امہ کی رہنمائی کا فریضہ انجام دیں۔

مسلمانوں کو باہم متحد کریں اور فرقہ وارانہ لڑائی جھگڑے ختم کئے جائیں۔ سندھ اسمبلی کے متنازعہ بل کو مسترد کرتے ہیں‘ اس سلسلہ میں تاخیری حربے استعمال کرنا درست نہیں ہے۔ وہ مرکز طیبہ مریدکے میں اساتذہ جماعةالدعوة کے زیر اہتمام علماء کرام اور اساتذہ کی ملک گیر تربیتی نشست سے خطاب کر رہے تھے ۔ اس موقع پر حافظ عبدالسلام بن محمد، پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی، مولاناعیش محمد، حافظ محمد سلفی،مولانا امیر حمزہ، مولانا شمشاد احمد سلفی، سید ضیاء اللہ شاہ بخاری، مولانا منظور احمد، مولانا مجیب الرحمن ضامرانی،مولاناسیف اللہ خالد،حافظ طلحہ سعید، قاری یعقوب شیخ، الشیخ عبدالطیف، مولانا احسان الحق شہباز، حافظ عبدالرئوف، مولانا نصر جاوید، قاری ذاکرالرحمن صدیقی، رانا افتخار احمد، عبدالرحمن سالارودیگر نے خطاب کیا۔

تربیتی نشست میں ملک بھر سے ہزاروں کی تعداد میں علماء کرام ، دینی مدارس، سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کے اساتذہ نے شرکت کی۔ جماعةالدعوة کے سربراہ حافظ محمد سعید نے اپنے خطاب میں کہاکہ بھارت نے کشمیر میں اپنی آٹھ لاکھ فوج داخل کر کے ظلم وبربریت کی انتہا کر رکھی ہے۔ ہم مظلوم کشمیریوں کی ہر ممکن مدد کریں گے ۔ کشمیری و پاکستانی مسلمانوںکو جدا نہیں کیا جاسکتا۔

دشمن مسلمانوں کیخلاف دہشت گردی کا جھوٹا پروپیگنڈ اکر کے چاہتا ہے کہ وہ جو مرضی سازشیں کرتے رہیں کوئی انہیں پوچھنے والا نہ ہو۔ جماعةالدعوة کی میڈیا کوریج پر پابندیوں کے حکم نامے اسلام آباد سے نہیں واشنگٹن سے آرہے ہیں۔ ہم ان باتوں سے پریشان ہونے والے نہیں ہیں۔ مسجد کا منبراور لاکھوں کارکنان ہمارا میڈیا ہیں۔کشمیری مسلمانوں کی قربانیوں کے نتیجہ میں بھارتی فوج زچ ہو چکی ہے۔

انڈیا کی طرف سے غیر کشمیریوں کو آباد کر کے مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی سازشیں ان شاء اللہ کامیاب نہیں ہوں گی۔ ہم ہر طرح سے کشمیریوں کے ساتھ ہیں اور ان کی جدوجہد آزادی کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ امریکہ و یورپ میں اسلام کی دعوت بہت تیزی سے پھیل رہی ہے۔ فتنہ تکفیر دم توڑ رہا ہے۔ مسلمانوں کے باہمی لڑائی جھگڑے جلد ختم ہو جائیں گے۔

مغربی میڈیا آئندہ بیس سال میں اسلام کے بڑے مذہب ہونے کی بات کرتا ہے لیکن مجھے لگتا ہے کہ یہ کام اس سے بھی جلد ہو جائے گا۔انہوںنے کہاکہ شام کا مسئلہ یہودیوںکا پیدا کردہ ہے۔ داعش جیسے تکفیری گروہوں کے ہاتھوں قتل عام کروا کے اسلام کو بدنام کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ انہیں خطرہ ہے کہ آنے والے وقت میں یہی شام صلیبیوں کے خاتمہ کی بنیاد نہ بن جائے۔

شام کے مہاجرین کی بھرپور خدمت کرنے کی ضرورت ہے۔ حافظ محمد سعید نے کہاکہ اس وقت بیرونی قوتیں سازش کے تحت مسلم معاشروں کو برباد کر رہی ہیں۔ ہمیں کفار کی ان سازشوں کو ناکام بنانا ہے۔ ہم دنیا میں اسلام کو اونچا کریں گے اللہ تعالیٰ ہمیں بھی کامیابیاں عطا کرے گا۔ دشمنان اسلام ہماری کمزوریوں سے فائدے اٹھا کر مسلمانوں کو باہم دست و گریباں کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔

اس وقت محض گولی کی جنگ نہیں لڑی جارہی۔مسلمانوں کیخلاف جس قدر سازشیں ہو رہی ہیں یہ سب کچھ اسی جنگ کا حصہ ہے۔ ہمیں کفار کی سازشوں کا بخوبی علم اور اس کی سمجھ ہونی چاہیے۔ ہم نے ہر سطح پر دشمن کے خلاف جنگ لڑنی ہے۔ انہوںنے کہاکہ اس وقت اصل مسئلہ یہ ہے کہ اسلام اور کفر کے درمیان جنگ جاری ہے۔باقی جتنے بھی مسائل ہیں چاہے وہ سیاسی ہوں، طبقاتی یا علاقائی‘ سب مسئلے اسی سے تعلق رکھتے ہیں۔

دشمنان اسلام کی طرف سے معاشی منڈیاں اور اپنی اجارہ داریاں قائم کرنے کا دور گزر گیا۔اللہ کا شکر ہے کہ اب مسلمان میدان میں ہیں۔ نماز، روزہ کی طرح ہماری سیاست، معیشت و معاشرت بھی اسلامی اصولوں کے مطابق ہونی چاہیے۔ علماء کرام اور اساتذہ کو اللہ نے علم کی دولت سے نوازا ہے۔ انہیں چاہیے کہ وہ مسلمانوں کی مضبوط قوت کھڑی کریں۔ امت مسلمہ کو باہم متحد کرکے کفر کے مقابلہ کیلئے تیار کریں۔ ہمیں سب سیاسی، مذہبی وسماجی جماعتوں، علماء کرام اور تمام طبقات کو متحد کرنا ہے۔