یکم نومبر کے گڈانی شپ بریکنگ سانحے کے متاثرین کو معاوضے کی ادائیگی پندرہ دن میں کر دی جائے ،نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن

پیر 26 دسمبر 2016 20:50

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 26 دسمبر2016ء)نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن نے یکم نومبر کو ہونے والے سانحہ گڈانی شپ بریکنگ اور اس کے بعد ایک اور جہاز میں آگ لگنے کے واقعے اور موجودہ صورتحال پر اب تک جو پیش رفت ہوئی ہے اس پر خیالات کا ظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مورخہ 23دسمبر2016کوگڈانی شپ بریکنگ ریسٹ ہاؤس میں ایک سہہ فریقی اجلاس زیر صدارت کمشنر قلات ڈویژن محمد ہاشم منعقد ہوا ۔

اجلاس میں حکومتی اداروں کے نمائندوں، شپ بریکنگ ایسوسی ایشن اور مزدوریونین کے نمائندوں نے شرکت کی ۔ حکومتی اداروںکی نمائندگی کمشنر قلات ڈویژن محمد ہاشم، ڈپٹی کمشنر لسبیلہ ذوالفقار ہاشمی ، اسسٹنٹ کمشنر حب نعیم جان گچکی ، لیبر ڈپارٹمنٹ کی نمائندی ڈپٹی ڈائریکٹر لیبر ڈپارٹمنٹ فدا احمد شاہوانی ، BDAکی نمائندگی نصراللہ ، ادارہ ماحولیات کی نمائندگی محمد خان ،شپ بریکنگ مالکان ایسوسی ایشن کی نمائندگی سیٹھ غنی، سیٹھ رفیق ،اسلم سیٹھ،سیٹھ شفیق ، حاجی عبدالغفار،جبکہ مزدوروں کی نمائندگی نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن کے مرکزی صدر رفیق بلوچ اور شپ بریکنگ وکرز یونین گڈانی ( رجسٹرڈ )کے صدر بشیر احمد محمودانی نے کی،اجلاس میںگڈانی شپ بریکنگ کی صورتحال کا تفصیلی طور پر جائزہ لیا گیا اور امر پر تشویش کا اظہار کیا گیا کہ یکم نومبر کے المناک سانحے کے باوجود سیفٹی انتظامات نہ ہونے کی وجہ سی22دسمبر کو ایک اور ایسا حادثہ رونما ہواجو اسی طرح کے المیے سے دوچار کر سکتا تھا ۔

(جاری ہے)

اس لیے یہ فیصلہ کیا گیا کہ پلاٹ نمبر 60پر جہاں جہاز میں آگ لگی تھی اس کی NOCابھی ارتقائی مراحل میں تھی لیکن جہاز توڑنے کا عمل شروع کر دیا گیا تھا سو کمشنر قلات نے پلاٹ نمبر 60کو سیل کرنے، ذمہ داران کی گرفتاری اور حادثے کی FIRدرج کرنے کے احکامات جاری کیے ۔ اجلاس میں طے کیا گیا کہ گڈانی میں موجود تمام جہاز کٹائی کا عمل اس وقت تک شروع نہیں کر سکتے جب تک لیبر ڈپارٹمنٹ ، BDA( بلوچستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی )اور ماحولیاتی ادارہ انھیں NOCجاری نہیں کر دیتے ۔

یہ احکامات بھی جاری کیے گئے کہ گڈانی شپ بریکنگ میں آئل ٹینکر کی کٹائی پر فی الفور پابندی عائد ہو گی،اجلاس میں سانحہ یکم نومبر کے شہیدوں اور زخمیوں کو معاوضے کی ادائیگی کے لیے اسسٹنٹ کمشنر حب نعیم جان گچکی کی سربراہی میں سات رکنی کمیٹی قائم کی گئی جس میں حکومت ، شپ بریکنگ مالکان ایسوسی ایشن اور نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن اور یونین کے نمائندے شامل ہوں گے ۔

یہ کمیٹی دستاویزات کو مکمل کر کے پندرہ دن میں تمام متاثرین کو معاوضے کی ادائیگی کرے گی ۔جو کہ شہید ہونے والے ورکرز کو مالکان کی جانب سے 15لاکھ روپے اور ورکرز ویلفئیر بورڈ کی جانب سے پانچ لاکھ روپے فی کس ہوگی،اجلاس میں موجود نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن کے نمائندوں نے حادثے میں چار گمشدہ مزدوروںعمران ، شیر داد ، شفیق اور حنیف کی گمشدگی کے مسئلے کی جانب توجہ مبذول کرائی جس پر شپ بریکنگ ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے گم شدہ مزدوروں کے لواحقین کومعاوضے کی ادائیگی پر رضامندی ظاہر کی ۔

مزید برآں زخمی ہونے والے مزدوروں کو معاوضے کی ادائیگی میڈیکل آفیسر کے سرٹیفیکٹ کی روشنی میںکی جائے گی،کمشنر قلات ڈویژن محمد ہاشم نے شپ بریکنگ میں لیبر قوانین کی پاسداری اور بین الاقوامی لیبر معیارات کو یقینی بنانے پر زور دیتے ہوئے ہدایت کی کہ لیبر ڈپارٹمنٹ شپ بریکنگ میں کام کرنے والے ہر ورکر کو ایک خصوصی کارڈ جاری کیا جائے گا جس کا ریکارڈ نادرق سے لنک ہو گا، اس کارڈ کا ایک مخصوص کوڈ ہو گا ، کارڈ کی مدت ایک سال کے لیے ہوگی اور یہ کارڈ ہولڈر کسی بھی یارڈ پر کام کرنے کا مجاز ہو گا ۔

اس کارڈ کے بغیر مالکان کسی ورکر کو کام پر رکھنے کے مجاز نہیں ہو ں گے ۔ اس اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ ہر شپ بریکنگ یارڈ پر ورکرز کوہیلمٹ ، ڈانگری ، سیفٹی شوز ، ایمبولنس ، دستانے وغیرہ میہا کیے جائیں گے اورہر یارڈ پر ایمبولینس اور پینے کے صاف پانی کے ٹینک وغیرہ فراہم کیے جائیں گے اور اس کی خلاف ورزی کرنے والے کے خلاف درخواست لیبر ڈپارٹمنٹ میں ڈپٹی ڈائریکٹر کو دی جائے گی جس کی کاپی کمشنر ، ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر کو بھی بھیجی جائے گی، تاکہ فوری کارروائی عمل میں لائی جا سکے،نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکریٹری ناصر منصور نے اس ساری پیشرفت کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انڈیا کی طرح پاکستان میں بھی’’ شپ بریکنگ کوڈ ‘‘ لاگو کیا جائے تاکہ اس طرح کے سانحات کی مستقل روک تھام کو یقینی بنایا جاسکے اور اس سارے عمل کو شفاف اور مزدور دوست بنانے کے لیے ضروری ہے کہ مزدوروں کی نمائندگی کا حقیقی تعین (CBA)کرنے کے لیے فی الفور ریفرنڈم کرایا جائے اور ٹھیکہ داری نظام کو ختم کیا جائے،تاکہ مزدوروں اور مالکان کے درمیان براہِ راست قانونی تعلق پیدا ہوسکے۔