طلبہ و طالبات میں کتب بینی پاکستان کوئز سوسائٹی کی رہین منت ہے، انصار برنی

دوسروں کو مطالعے کا عادی بنانے کے لئے انہیں دیگر قیمتی اشیاء کے بجائے تحفے میں کتابیں دیں،حافظ نسیم الدین

پیر 26 دسمبر 2016 20:40

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 دسمبر2016ء) دنیا میں گنتی کے چند لوگ ہی ایسے ہوتے ہیں جو تاریخ کے رخ کو فیصلہ کن انداز میں موڑنے کی اہلیت رکھتے ہیں جبکہ ایسے لوگ اور بھی کم ہوتے ہیں جو دنیا کے نقشے کو بدل سکیں اور یہ ہنر تو شاید ہی کسی کو آتا ہو کہ ایک قومی ریاست کی تشکیل کر سکے ۔ بانی پاکستان حضرت قائد اعظم محمد علی جناح کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے یہ تینوں کام کر دکھائے۔

مطالعہ کے فقدان کے باعث ذہنی صلاحیتیں تنزلی کا شکار ہو جاتی ہیں ۔ کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کے دور میں کتب بینی کی سمت طلبہ و طالبات کی رغبت پاکستان کوئز سوسائٹی کی رہین منت ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انسانی حقوق کے حوالے سے بین الاقوامی شہرت یافتہ پاکستانی رہنما انصار برنی ایڈووکیٹ نے گذشتہ روز پاکستان کوئز سوسائٹی کے زیر اہتمام بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے یوم پیدائش پر منعقدہ قائد اعظم کوئز گردشی ٹرافی 2016 بین الکلیاتی و جامعاتی مقابلہ معلومات کی تقریب تقسیم انعامات سے خطاب کرتے ہوئے میک کالجیٹ گلستان جوہر میں کیا ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر رکن سندھ اسمبلی محفوظ یار خان ، پاکستان کوئز سوسائٹی کے بانی چیئرمین پروفیسر حافظ نسیم الدین ، صدر فہیم احمد خان ، جنرل سیکریٹری عابد زبیر ، میک کالجیٹ کے ایڈمنسٹریٹر محمد مشرف، بکر مجیب ہاشمی، پروفیسر فیضان احمد ، اسما ء علی ،شاکرہ عنبرین و دیگر نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔ انصار برنی ایڈووکیٹ نے طالب علموں پر زور دیا کہ وہ حب الوطنی کے جذبے کو خود میں راسخ کریں ، پاکستان ہے تو ہم ہیں ، یہ دھرتی ہمیں ماں کی محترم ہے ۔

اس کے باعث ہی ہمیں دنیا بھر میں عزت و سرفرازی میسر ہے ۔ اس لئے یہ دھرتی متقاضی ہے کہ ہم اس کا حق ادا کریں ۔ محفوظ یار خان نے منتقلی علم کے حوالے سے سوسائٹی کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ تقریباً ہر مہینے یہ کالجوں اور یونیورسٹیوں کے طلبہ و طالبات کے مابین مقابلوں کا اہتمام کر کے فروغ علم و آگہی کا وہ فریضہ انجام دے رہی ہے جو حکومتی اداروں کی کارکردگی سے کہیں زیادہ ہے ۔

سوسائٹی کے چیئرمین پروفیسر حافظ نسیم الدین نے کہا کہ کتاب دوستی کے حق کی ادائیگی اس طرح بھی ہو سکتی ہے کہ ہم دوستوں، بہن بھائیوں، رشتہ داروں کو مہنگے تحفے دینے کے بجائے ایک اچھی کتاب بطور تحفہ دیں تاکہ معاشرے میں مطالعے کا شوق پروان چڑھ سکے۔ انہوں نے کہا کہ کتاب ہی معاشرے کو باشعور بنانے اور ترقی کی راہ پر گامزن کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے ۔

حافظ نسیم الدین نے کہا کہ اشاعتی اداروں کو چاہیے کہ وہ قومی ہیروز کی بہادری، انصاف اور رواداری پر مشتمل کتب شائع کریں تاکہ نسل نو اپنے اسلاف کے بارے میں جان سکے۔ یوم کتاب کی مناسبت سے دنیا بھر میں کتب کی اہمیت اجاگر کرنے کے لئے مختلف تقاریب کا اہتمام ہو تا ہے۔ کتابوں کی نمائشیں ،سیمینارز، سپوزیم اور دوسرے فکشنز منعقد ہوتے ہیں لیکن یہ تمام سرگرمیاں صرف سرگرمیوں تک محدود رہتی ہیں۔

دور جدید میں اگرچہ مطالعہ کے نئے میڈیم متعارف ہو چکے ہیں اور آئی ٹی کے باعث علم کا حصول اور اطلاعات رسانی کے باب میں انقلاب رونما ہو چکا ہے مگر کتاب کی اہمیت اور افادیت اپنی جگہ قائم و دائم ہی نہیں بلکہ اس میں دن بدن اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔ چیئرمین PQSنے کہا کہ نوجوانوں کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ مطالعے کے بغیر علم کا حصول ممکن نہیں۔

اگر آپ واقعتا قابل اور پر اثر شخصیت کے مالک بننا چاہتے ہیں تو اس کے لئے ضروری ہے کہ آپ کی معلومات کا دائرہ وسع تر ہو اور یہ صرف مطالعے کے ذریعے ہی ممکن ہے ۔ منصفین کرام پروفیسر ممتاز فاطمہ، پروفیسر حبیبہ عالیہ اورپروفیسر عنبرین فاطمہ کے متفقہ فیصلے کے مطابق کامکس کالج گلستان جوہر ، جناح گورنمنٹ بوائز کالج ناظم آباد، جامعہ کراچی اور آغا خان ہائر سیکنڈری کالج نے بالترتیب اول ،دوم سوم اور خصوصی پوزیشنیں حاصل کیں۔قائد اعظم کوئز گردشی ٹرافی ایک سال کیلئے کامکس کالج گلستان جوہر کے حصے میں آئی۔

متعلقہ عنوان :