جمہوریت کی مضبوطی کیلئے تمام جماعتیں اختلاف رائے کو برداشت ،پاک چین اقتصادی راہداری کو متنازعہ ہرگز نہیں بنایا جانا چاہیے ‘ مقررین

جمہوریت کسی نے تحفے میں نہیںدی اس کیلئے بہت قربانیاں دینا پڑی ہیں ،مخالفین صبح سے شام تک اپنے پیروں پر آپ ہی کلہاڑیاںمارتے ہیں حکومت کی آئینی مدت پوری ہونے تک تمام منصوبے اپنے اختتام کو پہنچ جائینگے ،کارکن نواز شریف کو چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بنائینگے‘ خواجہ آصف پاکستان میں ہائبرڈ سیاستدانوں کی لمبی قطار ہے جو چاہتے ہیں کسی بھی شارٹ کٹ کے ذریعے راتوں رات وزیراعظم بن جائیں اقتدار دھرنے دینے ،کنٹینر پر گالیاں نکالنے سے نہیںملتا بلکہ لو گوں کی خدمت ،دلوں میں گھر کرنے سے ملتاہے‘ حمزہ شہباز ایک دوسرے کے خون معاف نہ کیے تو ملک آگے نہیں بڑھ سکے گا ،مانتے ہیںبھٹو کا جوڈیشل مرڈر ہوا ،یہ بھی حقیقت ہے وہ دور کوئی اچھا دور نہیں تھا پیپلزپارٹی کی سلیٹ اتنی صاف نہیں جتنی وہ پیش کر تے ہیں ،تسلیم کرتے ہیں سیف الرحمن کے ذریعے ہونیوالا احتساب درست نہیں تھا ‘ سعد رفیق پا کستان آنیوالی دنیا کا امام ہے ، بھار ت کو نا ک رگڑ کر ،پائو ں پکڑ کر پاکستان سے اپنی زندگی کاراستہ مانگنا پڑیگا اس کی کنجی کشمیر کی آزادی ہے نو از شریف میرا کل بھی میرا لیڈر تھا ، آج بھی ہے اور رہیگا ، عمران نے سیاست ،قوم کو خراب کیا ،عمران ،بلاول بچے ہیں‘ جاوید ہاشمی پاک چین اقتصادی راہداری کو پاک پنجاب اقتصادی راہداری کہنے والوں کو ایسی باتیں ہر گز نہیں کرنی چاہئیں ‘ لیاقت بلوچ خواجہ محمد رفیق شہید کی 44ویں برسی کے موقع پر الحمر اہال میں ’’ پاکستان شاہراہ جمہوریت پر ‘‘ کے موضوع منعقدہ سیمینار سے خطاب /چھ قراردادیںبھی منظور کی گئیں

پیر 26 دسمبر 2016 20:30

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 دسمبر2016ء) جمہوریت کی مضبوطی کیلئے تمام جماعتیں اختلاف رائے کو برداشت کریں اورجمہوری رویوں کو فروغ دیں ،پاک چین اقتصادی راہداری کو متنازعہ ہرگز نہیں بنایا جانا چاہیے کیونکہ پاکستان ایک او رکالا باغ ڈیم کا متحمل نہیں ہو سکتا، بھار ت کو نا ک رگڑ کر اور پائو ں پکڑ کر پاکستان سے اپنی زندگی کاراستہ مانگنا پڑے گا اور اس کی کنجی کشمیر کی آزادی ہے ،پاکستان کے بغیر پو ری دنیا کی عظیم معیشتیں زندہ نہیں رہ سکتیں ،پاکستان زندہ رہے گا تو بھارت زندہ رہے گا ،بلدیاتی ادارے فعال ہوں گے تو ہی پاکستان میں جمہوریت کو مضبوط بنیاد میسر آئے گی ، پاکستان میں ہائبرڈ سیاستدانوں کی لمبی قطار ہے جو کہ چاہتے ہیں کہ کسی بھی شارٹ کٹ کے ذریعے راتوں رات وزیراعظم بن جائیں ، 2018ء میں باتیں نہیں کارکردگی سب سے بڑا ثبوت ہوگا ،خواجہ رفیق شہید غریب کی توانا آواز تھے ، ان کے فلسفہ کے مطابق جمہوریت کا سفر آگے بڑھایا جانا چاہیے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار مقررین نے خواجہ محمد رفیق شہید کی 44ویں برسی کے موقع پر الحمر اہال میں ’’ پاکستان شاہراہ جمہوریت پر ‘‘ کے موضوع منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔سیمینار سے وفاقی وزیر دفاع اور پانی بجلی خواجہ محمد آصف، مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما حمزہ شہباز شریف ، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی ،جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ ، (ن) لیگ لاہور کے صدر پرویز ملک ،سابق صدر سپریم کورٹ بار اسلم زار سمیت دیگر نے خطاب کیا ۔

اس موقع پر وحید عالم خان ، مہر اشتیاق ، ملک ریا ض ، صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق، اراکین صوبائی اسمبلی میاں نصیر ، یٰسین سوہل ،صبا صادق ، ما جد ظہور ،میاں مرغوب احمد ،غزالی سلیم بٹ ، وحید گل سمیت دیگر بھی موجو دتھے ۔ خواجہ آصف نے کہا کہ جمہوریت ہمیں کسی نے تحفے میں نہیںدی بلکہ اس کیلئے بہت قربانیاں دینا پڑی ہیں ، آ ج اگر یہ پو داتناوردرخت بننے جا رہا ہے تواسے خون سے سینچا گیا ہے۔

انہوںنے کہا کہ گوادر کونظر انداز کیے جانے کا تاثر ہرگز غلط ہے ،وہاں 300میگا واٹ کا پاور پراجیکٹ لگایا جا رہا ہے ، صنعتی زون بھی بنے گا ، پاک چین اقتصادی راہداری سے پاکستان جس سنہرے دور میں داخل ہورہاہے گوادر اس کا درواز ہ ہے ۔ انہو ں نے کہا کہ ہمیں مخالفین کی باتوں کا جواب دینے کی ضرورت ہی نہیں ،وہ صبح سے شام تک اپنے پیروں پر آپ ہی کلہاڑیاںمارتے رہتے ہیں ، مخالفوں نے سب سے زیادہ نقصان خود پہنچایاہے،کبھی ان پر جو بن تھا اب تو وہ بھی ختم ہو گیا ہے اور وہ مکمل طورپر فارغ ہو چکے ہیں ،انتخابات 2018ء تک ان کا ایک بھی نا م لیوا نہیں رہے گا، ہمارے کارکنوں کو چاہیے کہ ان کی باتوں پر کان نہ دھریں اور انتخابات کی تیاری کریں ، انتخابات 2018ء میں باتیں نہیں بلکہ کارکر دگی سب سے بڑاثبوت ہوگا اور یہی کام ہم بخوبی کر رہے ہیں ۔

انہوںنے کہا کہ وزیر اعظم بہت جلد چشمہ میں 640میگا واٹ کے ایٹمی بجلی گھر کا افتتاح کرنے جا رہے ہیں ، سال 2017ء کے آخر تک کئی ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم میں شامل ہو جائے گی جس سے لو ڈ شیڈنگ کامکمل طورپر خاتمہ ہو جائے گا،تمام منصوبے اپنے اختتام کو پہنچ جائیں گے اور کارکن میاں نواز شریف کو چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بنائیں گے ۔ حمزہ شہباز نے کہا کہ سیاست میں بہت قربانیاں دینی پڑتی ہیں ، جب اپنی والدہ کا نام لیتے ہوئے بلاول کے آنسو ٹپکتے ہیں تو میں بھی اس درد کو محسوس کرتا ہوں ، کیونکہ میں پر ویز مشرف کے آمرانہ دور میں پا نچ سال تک اپنی ما ں کی شکل تک نہیں دیکھ سکا ، اپنے دادا میاں شریف کو اکیلے تن تنہا قبر میں اتارا ،اس موقع پر بھی نہ میرے والد اور نہ میرے چچا کو ملک میں آنے دیا گیا ، اس وقت کا میرے والد کا لکھا ہوا خط آج بھی میرے بریف کیس میں مو جود ہے اسے روز پڑھتا ہوں اوراس میں دئیے گئے لو گوں کی خدمت کے سبق پر عمل پیرا ہوں ۔

پاکستان میں ہائبرڈ سیاستدانوں کی لمبی قطار ہے جو کہ چاہتے ہیں کہ کسی بھی شارٹ کٹ کے ذریعے راتوں رات وزیراعظم بن جائیں ، اگر اللہ نے آپ کے نصیب میں لکھا ہوگا تو آپ کی بھی باری آجائے گی،اقتدار دھرنے دینے اور کنٹینر پر گالیاں نکالنے سے نہیںملتا بلکہ لو گوں کی خدمت اور ان کے دلوں میں گھر کرنے سے ملتاہے ۔آج اگر ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہے تو اس میں سول کے ساتھ ساتھ عسکری قیادت کا بھی بہت اہم کر دار ہے ، جنرل راحیل شریف نے ایک بہترین سپہ سالار کا کردار اداکیا ۔

عمران خان صاحب کو مشور ہ دوں گا کہ جب کا رکن باہرڈنڈے کھا رہے ہوں اور آپ اپنے محل میں بیٹھ کر کافی پی رہے ہوں تو اس طرح لیڈر نہیں بنتا ، لیڈر بننے کیلئے قربانی دیناپڑتی ہے۔ پا ک چین اقتصادی راہداری منصوبے کو متنازعہ ہرگز نہیں بنانا چاہیے کیونکہ پاکستان ایک اور کا لاباغ ڈیم کا متحمل نہیں ہوسکتا۔مجھے خوشی ہے کہ جتنے بھی بلدیاتی امیدواروں کومیئر ز، ڈپٹی میئرز اور دیگر تمام عہدے ملے ہیں وہ سب کے سب کارکنوں کو ملے ہیں ، بلدیاتی ادارے فعال ہوں گے تو پاکستان ایک مضبوط ترین جمہوری طاقت بن کر ابھرے گا ۔

انہوںنے کہا کہ آج بھی بدقسمی سے دہشتگردی کا کینسر موجود ہے لیکن ہمارے فوجی جوان ڈٹ کر اس کا مقابلہ کر رہے ہیں ۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ بعض ایسے لو گ اپنی تاریخ پہ اکڑنے کی کوشش کرتے ہیں کہ جن کی سیاسی تاریخ ہے ہی نہیں ، ہم مخالفین کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ ہم معاف کرنے اور نظرانداز کرنے کی پا لیسی پر عمل پیرا ہوچکے ہیں ،کیونکہ اگر ہم نے ایک دوسرے کے خون معاف نہ کیے تو ملک آگے نہیں بڑھ سکے گا ،ہم آج بھی مانتے ہیںکہ بھٹو مرحوم کا جوڈیشل مرڈر کیا گیا لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ بھٹو مرحوم کا دور کوئی اچھا دور نہیں تھا وہ ایک آمریت کا دور تھا ،پیپلزپارٹی کی سلیٹ اتنی صاف نہیں ہے جتنی وہ پیش کر تے ہیں ، اگر اس وقت مشرقی پا کستان کے اجلاس کا انعقاد ہو نے دیا جا تا تو پاکستان تقسیم ہونے سے بچ جا تا ، لیکن پیپلزپارٹی میں غلطی ماننے کا ظرف ہی نہیں ہے ،ہم تسلیم کرتے ہیں کہ سیف الرحمن کے ذریعے ہونیوالا احتساب درست نہیں تھا لہٰذاآپ کو بھی چاہیے کہ آپ اپنی غلطیوں کو مانیں ، ہمیں محترمہ بینظیر بھٹوکی شہادت کا اتنا ہی دکھ ہے جتنا پیپلزپارٹی کو ہے ، ان کا نا حق خون بہایا گیا ،ان کے جانے کے بعد پید ہونے والا خلا آج تک پر نہیں ہوسکا، بلاول میاں ! آپ اپنی تاریخ میں جھانک کر دیکھ لیں ، آپ بڑی بڑی باتیں کرنے لگے ہیں ، آپ کو اتنا اترانے کی ضرورت نہیں ہے ، ہماری پارٹی میں بلی کی طرح میائوں میائوں نہیںہوتا بلکہ قیادت ہم سب سے مشور ہ کر تی ہے ،جمہوریت کی جنگ تب ہی درست طورپر لڑی جا سکتی ہے کہ جب جمہوریت کو ریفائن کیا جائے ، تمام جماعتیں ایک دوسرے کے اختلاف رائے کو برداشت کریں اورجمہوری رویوں کو فروغ دیں اور پا کستان مسلم لیگ (ن) انہی رویوں پر عمل پیرا ہے ، ہم جھوٹے بہتانوں اور کنٹینرپر تقریریں کرنیوالوں کو سینہ کشادہ کر کے سنتے ہیں اور ان کی 100گالیوں کا جواب بھی ایک گالی سے نہیں دیتے ۔

پیپلزپارٹی کا مرادعلی شاہ کا انتخاب ایک اچھا فیصلہ ہے لیکن اگر انہیں کام کرنے دیا جائے تو ہمیں خوشی ہو گی۔ عمران خان اگر اپنا بیس کیمپ پشاور کوبنائیں تو وہاں یقینی طورپر پی ٹی آئی کی کارکر دگی بہتر ہو گی ،عمران خان !اب ڈنڈے سوٹے اور دھرنے کی سیاست کو لوگ مسترد کرچکے ہیں ، اس لیے اتنا کام کر وکہ لو گ نواز شریف اور شہباز شریف کو بھول جائیں ،خان صاحب ! گالیوں سے پاکستان آگے نہیں بڑھے گا ۔

انہوں نے کہا کہ پا ک چین اقتصادی راہداری منصوبہ سنہری مستقبل لا رہا ہے لیکن اگر ہمارے مخالفین اسی طرح اس کے پیچھے پڑے رہے تو یہ بھی کا لاباغ ڈیم بن جائے گا۔ افسوس ہے کہ ان کی جانب سے انتہائی غیر جمہوری رویے اپنائے جا تے ہیں ، اگر کوئی لیڈر امپائر کی انگلی کی بات کرے تو اسے چلو بھر پانی میں ڈوب کر مرجانا چاہیے ، شرم بھی نہیں آئی ایسی باتیں کر تے ہوئے ،اسمبلی میں سپیکر پر دھاوا بولنا ڈرٹی پالیٹکس ہے ، یہ اتنے عرصے سے تم نے پانامہ لیکس کا شور مچا رکھا ہے اگر سچے ہوتو عدالت میں ثبوت کیوں نہیں لاتے وہاں انٹرنیٹ سے ڈائون لو ڈ کرکے ردی کی ٹوکری لے جا تے ہو، یہ نا نا جی کی حلوائی کی دوکان نہیں ہے ، وہ ملک کی اعلیٰ ترین عدالت ہے اور ایک قانون کے تحت چلتی ہے ، یہ کسی کے دبائو میں نہیں آتی ، عمران خان کہتا کچھ ہے ، کرتا کچھ ہے ، جو کہتا ہے وہ کرتا نہیں اور جو کرتا ہے وہ کہتا نہیں ۔

پاکستان پیپلزپارٹی کی گزشتہ حکومت صرف ایک لانگ مارچ کی مار تھی لیکن ہم نے یہ صرف اس لیے نہیں کیا کہ جمہوریت گر جائے گی ۔جاوید ہا شمی نے کہا کہ پا کستان آج پو ری دنیا کی توجہ مرکو ز کرنے والا ملک ہے یہی وجہ ہے کہ اسرائیل کے وزیر کو اپنے بیان کی تردید کرنا پڑی ، پا کستان آنیوالی دنیا کا امام ہے ، بھار ت کو نا ک رگڑ کر اور پائو ں پکڑ کر پاکستان سے اپنی زندگی کاراستہ مانگنا پڑے گا اور اس کی کنجی کشمیر کی آزادی ہے ۔

ایران ، سعودی عرب، عراق، کویت ، ابو ظہبی ان سب کا بھی ہمارے بغیر گزارا نہیں کیونکہ ان سب کا تیل گوادر کے راستے سے ہو کر جا تا ہے ،پاکستان کے بغیر پو ری دنیا کی عظیم معیشتیں زندہ نہیں رہ سکتیں ،پاکستان زندہ رہے گا تو بھارت زندہ رہے گا ۔ انہوں نے کہا کہ میں جب عمران خان کے پا س گیاتواس نے کہا کہ لاہو رمیں نوازشریف اور شہباز شریف کے خلاف الیکشن لڑو لیکن میں نے صاف انکار کر دیا میں نے کہا کہ میری آنکھیں اتنی بے شرم نہیں کہ جن کے ساتھ مل کر کھایا انہی کے خلاف کھڑا ہو جائوں ،نو از شریف میرا کل بھی میرا لیڈر تھا ، آج بھی ہے اور رہے گا ، عمران خان نے کہا کہ ہم دھرنا دیں گے جس سے نواز شریف استعفیٰ دے دے گا پھر الیکشن ہوں گے جو کہ ہم جیت جائیں گے ، میں نے کہا کہ تم بچوں والی باتیں کر تے ہو ، تمہیں اٹھا کر بنی گالا میں ڈال دیں گے اور17سال بعد باہر نکالیں گے پھر تم 80سال بعدقوم کو سلام کر تے پھرو گے ۔

عمران خان نے سیاست کو خراب کیا او راس قوم کو خراب کیا ، اسے ابھی سمجھ نہیں ہے وہ بچہ ہے ، بلاول بھی ابھی بچہ ہے ، اس کا بھی غصہ نہیں کرنا چاہیے ،وقت آئے گا تو دونوں سمجھ جائیں گے، میں نے شہباز شریف سے زیا دہ منظم اور منتظم آدمی کوئی نہیں دیکھا ۔ انہو ں نے کہا کہ جب پر ویز مشرف کو باہر بھیجا گیاتو ہم خو د دم بخود تھے ، اسے باہر کس نے بھیجا اور کیوں بھیجا کوئی بھی آئین سے بالاتر نہیں ہے ، وہ تو چھانگا تھا اس نے تو اس ملک کے پلے ککھ نہیں چھوڑا۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ ملک دشمنوں کی جانب سے افغانستان کی سرزمین کو پاکستان کے خلاف سازشوں کی آماجگا ہ بنا دیا گیا ہے ، یہی وجہ ہے کہ پا ک چین اقتصادی راہداری کو پایہ تکمیل تک پہنچانا حکومت کیلئے ایک بہت بڑاچیلنج ہے ،پاک چین اقتصادی راہداری کو پاک پنجاب اقتصادی راہداری کہنے والوں کو ایسی باتیں ہر گز نہیں کرنی چاہئیں ، اس وقت موجو دہ حکومت کیلئے جمہوریت ، عدلیہ ، پارلیمانی نظام اور چاروں صوبوں کوساتھ لے کر چلنا ایک بڑا چیلنج ہے ، بلدیاتی ادارے بااختیار ہونے چاہئیں اور تمام یونیورسٹیز اور کالجز میں طلباء تنظیمیں فعال کی جانی چاہئیں ۔ اس موقع پر دیگر نے بھی خطاب کیا ۔اس موقع پر چھ قراردادیں بھی منظوری کی گئیں۔