مشترکہ حریت قیادت کے پروگرام کے تحت سرینگر میں احتجاجی جلوس اور دھرنا

غیرریاستی ہندئووں کو اقامتی اسناد فراہم کرنے اور بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کی مذمت

پیر 26 دسمبر 2016 18:20

سرینگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 دسمبر2016ء) مقبوضہ کشمیر مشترکہ حریت قیادت کی طرف سے دیے گئے احتجاجی پروگرام کے تحت حریت رہنمائوں اور کارکنوں نے آج بڑی تعداد میں نماز ظہر کے بعد مرکزی جامع مسجد سرینگر سے نوہٹہ چوک تک ایک پٴْر امن احتجاجی جلوس نکالا اور دھرنا دیا۔کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق شرکاء نے حالیہ احتجاجی تحریک کے دوران کالے قوانین کے تحت کورٹ بلوال ، کٹھوعہ ، ہیرا نگر، ادھمپور اورجموں وکشمیر اور بھارت کی دیگر جیلوں میں نظر بند سیاسی قیدیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔

حریت رہنمائوں نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی نظربندوں کو شدید ذہنی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور انہیںجیل قوانین کے تحت سہولیات سے محروم رکھا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

حریت رہنمائوں نے غیرریاستی ہندئوں کو اقامتی اسناد فراہم کرنے اور بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سیSARFEASI ACT کے حوالے سے فیصلے کی مذمت کی۔ انہوں نے اس طرح کے اقدامات کو جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت کو کمزور کرنے اور ریاست کی آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی گہری سازش قرار دیتے ہوئے ان فیصلوں کو فوری طور واپس لینے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہاکہ پی ڈی پی کی قیادت والی مخلوط کٹھ پتلی حکومت یاستی عوام کے مفادات پر کار ضرب لگا رہی ہے اور بھارت کی فرقہ پرست جماعتوں کے ساتھ مل کر جموں وکشمیر میںآبادی کے تناسب کو بگاڑ کر ریاست کی مسلم اکثریتی شناخت کو ختم کرنے کے منصوبے پر عمل پیرا ہے جو کسی صورت قبول نہیں ۔انہوں نے خبردار کیاکہ اگر ان کشمیر دشمن پالیسیوں اور منصوبوں کو فوری طور واپس نہ لیا گیا تو ایک ہمہ گیر عوامی احتجاجی تحریک شروع کی جائیگی جس کے نتائج کی ذمہ داری کٹھ پتلی حکمرانوں اور ان کے بھارتی آقاؤں پر عائد ہوگی۔

دھرنے سے حریت رہنمائوں محمد شفیع خان، پیر سیف اللہ، شیخ عبدالرشید، صوفی مشتاق احمد، راجہ معراج کلوال، عبدالمجید وانی ،محمد یاسین بٹ، فاروق احمد سوداگر، امتیاز حیدر، ظہور احمد بٹ، عبدالرشید اونتو، محمد صدیق شاہ اور جعفر کشمیری نے خطاب کیا۔