این ٹی ایس کا دائرہ کارتعلیمی اداروں میں بھرتی اور داخلوں کیلئے ٹیسٹ کا انعقاد کرنا ہوتا ہے ‘ چیف ایگزیکٹواین ٹی ایس ڈاکٹر شہزاد خان

پیر 26 دسمبر 2016 18:20

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 دسمبر2016ء) نیشنل ٹیسٹنگ سروس(این ٹی ایس ) کے چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر شہزاد خان نے کہا ہے کہ این ٹی ایس کا دائرہ کارتعلیمی اداروں میں بھرتی اور داخلوں کیلئے ٹیسٹ کا انعقاد کرنا ہوتا ہے جسکا مقصد تعلیمی اداروں میں میرٹ کو یقینی بنایا جاسکے ۔پیر کو ’’اے پی پی‘‘ سے بات چیت کرتے ہوئے ڈاکٹر شہزاد نے کہا کہ این ٹی ایس متعلقہ اداروں اور محکموں کی درخواست پر ٹیسٹوںکا انعقاد کرتا ہے ‘اداروں کا یہ مینڈیٹ ہے کہ وہ خالی آسامیوں کو میرٹ کو مد نظر رکھتے ہوئے ان پر کر یں ‘اسکے لئے این ٹی ایس کے ذریعے ابتدائی تحریری ٹیسٹ یقینی بنایا جائے ۔

انہوں نے ان الزامات کو مسترد کر دیا کہ این ٹی ایس سرکاری اداروں میںبھرتیوں کے لئے ٹیسٹوں کے نام پر غریب طالبعلموں اور امیدواروں سے پیسے بٹور رہا ہے ۔

(جاری ہے)

یہ ایک غیر منافع بخش ادارہ ہے جو سکیورٹی ایکسچینج کمیشن (ایس ای سی پی ) کے تحت رجسٹرڈ کر دیا گیا ہے اور ٹیسٹوں کے انعقاد میں میرٹ کو یقینی بناتا ہے ۔دریں اثناء ایک سرکاری دستاویزات کے مطابق این ٹی ایس نے 2015-16‘یوٹیلٹی سٹور میں بی پی ایس سات تا سولہ تک کی پوسٹوں پر بھرتیوں کے لئے 48ہزار 674درخواستیں موصول کیں ۔

یہ درخواستیں این ٹی ایس کو براہ راست موصول ہوئیں جس کے پیش نظر ریکروٹمنٹ پالیسی کو مدنظر رکھتے ہوئے 27تا 29مارچ 2015میں ان مختلف پوسٹوں کے لئے ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا ۔رپورٹ کے مطابق این ٹی ایس نے گریڈ16کے امیدواروں سے فی کیس 450روپے جبکہ دیگر آسامیوں پر بھرتی کے لئے فی کس 400روپے وصول کیے ۔این ٹی ایس کے سیکرننگ ٹیسٹ میں 3ہزار 165امیدواروں نے 633آسامیوں کیلئے کوالیفائی کیا تھا ۔

تاہم بعدازاں یوٹیلٹی سٹورکی طرف سے بتایا گیا کہ ان آسامیوں کے لئے کوالیفائی کرنے والے اکثر امیدوار کسی بھی قسم کا تجربہ نہیں رکھتے تھے ۔بعد ازاں وزارت صنعت و پیداوار کی ہدایت پر اکتوبر 2015میں 1430آسامیوں کو دوبارہ مشتہر کیا گیا جس کے لئے یکم سے تین جنوری 2016تک تین روز سیکریننگ ٹیسٹ لئے گئے تھے ۔تاہم یوٹیلیٹی سٹور کارپوریشن کے بورڈ آف ڈائریکٹرنے مختلف آسامیوں کے لئے ٹیسٹوں کے انعقاد کے بعد قرار دیا کہ ادارے کی کمزور مالی حالت کے پیش نظر مزید بھرتیاں نہیں کیں جائیں گی ۔اس طرح اتفاق رائے کے ساتھ بھرتیوں کے عمل کو مکمل طور پر روک دیا گیا ۔

متعلقہ عنوان :