ڈاکٹر طارق حسن نو تشکیل شدہ آڈٹ اوور سائٹ بورڈ اے او بی کے چئیرمین مقرر

اراکین میں احمدسعید،محمد نعیم،فریسہ جعفری،شاہد غفار،طارق اقبال اور آصف عثمان شامل

پیر 26 دسمبر 2016 17:51

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 دسمبر2016ء) وزارتِ خزانہ نے سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان ایکٹ1997 کے تحت قائم شدہ آڈٹ اوور سائٹ بورڈ (اے او بی)کے چئیرمین اور اراکین کے تقرر کے لئے نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔نوٹیفکیشن کے مطابق ڈاکٹر طارق حسن اس بورڈ کے چئیر مین جب کہ احمد سعید،محمد نعیم،فریسہ جعفری،شاہد غفار،طارق اقبال اور آصف عثمان اے او بی کے رکن ہوں گے۔

فوری طور پر تقرر کئے گئے ان افراد کے عہدوں کی مدت تین سال ہے۔مذکورہ بالا تقرریاں، سیکرٹری خزانہ، چئیرمین ایس ای سی پی، گورنر سٹیٹ بینک اور آئی کیپ کے صدر پر مشتمل نامزدگی کمیٹی کی سفارشات کی بنیاد پر کی گئی ہیں۔ تقرر کئے گئے تمام افراد اپنے اپنے شعبہ کے کامیاب اور تجربہ کار ماہرین ہیں۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر طارق حسن معروف قانون دان ہیں اور ماضی میں ایس ای سی پی کے چئیرمین اور وزیرِ خزانہ کے مشیر رہ چکے ہیں۔

احمد سعید آئی کیپ اور انسٹی ٹیوٹ آف کاسٹ اینڈ مینجمنٹ اکاؤنٹنٹس پاکستان کے رکن ہیں۔ محمد نعیم بھی چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ ہیں اور اس وقت نیشنل بینک اور پی ایس ایکس کے بورڈ کے رکن ہیں۔ وہ ماضی میں لاہور سٹاک ایکسچینج کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔فریسہ جعفری ملک کی نامور قانون دان ہیں اور اس وقت ایل ایم اے ابراہیم حسین کے ساتھ منسلک ہیں۔ شاہد غفار اس وقت نیشنل انویسٹمنٹ ٹرسٹ کے مینجنگ ڈائریکٹر کے طور پر خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔

وہ ماضی میں ایس ای سی پی کے کمشنر اور کے ایس ای کے ایم ڈی کے طور پر بھی خدمات سر انجام دے چکے ہیں۔ طارق اقبال خان چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ ہیں اور آئی ایس ای کے ایم ڈی، ممبر ایف بی آر اور کمشنر ایس ای سی پی کے طور پر خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔جب کہ آصف عثمان پاکستان آڈٹ اینڈ اکاؤنٹس سروس سے گریڈ بائیس میں ریٹائرڈ ہوئے اور بطورِ کنٹرولر جنرل آف اکاؤنٹس خدمات سر انجام دے چکے ہیں۔

اے او بی ملک میں آڈٹ کے شعبے کو منضبط کرنے کے لئے ایس ای سی پی ایکٹ1997 کے تحت قائم کیا گیا ہے۔ اس کے کارہائے منصبی میں پبلک انٹرسٹ کمپنیوں کے آڈٹ کی خواہش مندآڈٹ فرموں کی رجسٹریشن اور ڈی رجسٹریشن،انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس پاکستان کے کوالٹی ایشورنس بورڈ کی نگرانی اور جائزہ شامل ہے۔

متعلقہ عنوان :