کوئٹہ ،سینیٹرز صوبائی وزراء اور سیاسی رہنمائوں کا واشک میں وفاقی حکومت کی جانب سے تلور کے شکار کی اجازت دینے کی مذمت

وفاقی حکومت قطری شہزادوں کو شکار کی اجازت دے کر حالات کو کشیدگی کی جانب لے جا رہے ہیں، ہمارے تحفظات کو دور نہ کیا تو آئندہ سخت سے سخت اقدامات اٹھانے سے گریز نہیں کرینگے،سیاسی رہنمائوں کی پریس کانفرنس

پیر 26 دسمبر 2016 17:50

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 دسمبر2016ء) بلوچستان کے سینیٹرز صوبائی وزراء اور سیاسی رہنمائوں نے صوبے کے علاقے واشک میں وفاقی حکومت کی جانب سے تلور کے شکار کی اجازت دینے کی مذمت کر تے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت عدالتی احکامات کے برعکس صوبے میں قطری شہزادوں کو شکار کی اجازت دے کر صوبے میں امن وامان کا مسئلہ پیدا کر نے کے لئے حالات کو کشیدگی کی جانب لے جا رہے ہیںاگر وفاقی حکومت نے ایک ہفتے کے اندر اندر اپنے فیصلے پر نظر ثانی کر کے ہمارے تحفظات کو دور نہ کیا تو ہم آئندہ کا لائحہ عمل طے کر تے ہوئے سخت سے سخت اقدامات اٹھانے سے گریز نہیں کرینگے ان خیالات کا اظہار پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر سردار فتح محمد محمد حسنی، نیشنل پارٹی کے سینیٹر میر کبیر احمد محمد شہی، صوبائی وزراء میر مجیب الرحمان محمد حسنی، نواب محمد خان شاہوانی، عارف جان محمد حسنی نے پیر کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کیا انہوں نے کہا کہ وفاق کی جانب سے بلوچستان ہائیکورٹ کے فیصلے کے برعکس قطری شہزادوں کو تلور کے شکار کے لئے بلوچستان کے علاقے واشک میں اجازت دی ہے جو قابل مذمت عمل ہے کیونکہ ہم واشک کے غریب کسانوں، ہاریوں اور لو گوں کے اس مشکل وقت میں ان کے ساتھ ہیں کیونکہ ہم بھی اس سرزمین کے باسی ہے وفاقی وزیر کی سر پرستی میں رکھے گئے مسلح لوگ زمینوں پر آتے ہیں اور کھڑی اور تیار فصلوں کو روندتے ہوئے شکار کر کے فصلوں کو تباہ کر کے چلے جا تے ہیں ہم بھی بلوچی روایات کے پاسدار اور مہمان نواز ہے اور مہمان نوازی میں کوئی کسر نہیں چھوڑ تے ہیں کیونکہ اس طرح وفاق کی جانب سے اجازت دی گئی جس میں عدالت کے فیصلے کی خلاف ورزی کی گئی ہے ہم اس طرح لو گوں کی کھڑی فصلوں کو برباد ہوتے ہوئے نہیں دیکھ سکتے کیونکہ اس سے لو گوں کو معاشی طور پر بہت نقصان پہنچتا ہے اور حکومت کی جانب سے قطری شہزادوں کو شکار کی اجازت دے کر بلوچستان میں ایک سازش کے تحت امن وامان کو تہہ وبالا کر کے حالات کو کشیدگی کی جانب لے جایا رہا ہے جس کی ہم مذمت کر تے ہیں کیونکہ شکار کے دوران کے فصلوں کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے اور حالات کی کشیدگی کی وجہ سے بھی لوگوں کونقصان پہنچے گا ہم سب اس علاقے کے رہنے والے ہیں اور اسلام آباد میں بیٹھ کر یہاں کے حالات کو خراب کرنے کی اجازت کسی کو نہیں دے سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری یہاں پر نہیں اس لئے ہم نے چیف سیکرٹری سیف اللہ چٹھہ کو صورتحال اور اپنے تحفظات سے آگاہ کیا ہے اگر ایک ہفتے کے دوران ہمارے تحفظات دور نہ کئے گئے تو ہم سخت سے سخت لائحہ عمل طے کرینگے جس سے حالات کی تمام تر ذمہ داری وفاقی حکومت پر عائد ہو گی انہوں نے کہا کہ ہم اپنے آئندہ کے لائحہ عمل میں تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لے کر اقدامات اٹھائیں گے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وفاق کی آشیر باد سے ایک وفاقی وزیر اس طرح کی صورتحال پیدا کر رہا ہے جو درست عمل نہیں ہم حکومت کے اتحادی ہے لیکن ہم اپنے صوبے کے لو گوں کو مشکلات وقت میں تنہا نہیں چھوڑ سکتے اور تمام مسائل کا حل مذاکرات کے ذریعے چاہتے ہیں کیونکہ ہمارے لوگ مشکلات سے دوچار ہے اس سے نجات دلانا ہمارا فرض ہے اور تلور کے شکار کے حوالے سے سپریم کورٹ آف پاکستان نے وفاق کی جانب سے نظر ثانی کی درخواست پر جو فیصلہ دیا ہے کہ تلور کا شکار محدود پیمانے پر کیا جائے جس سے مقامی لو گوں اور زمینداروں کو نقصان کئے بغیر کیا جائے جس کی سپریم کورٹ آف پاکستان نے اجازت دی ہے لیکن حکومت کی جانب سے اس کے برعکس قطری شہزادوں کو تلور کے لئے علاقے الاٹ کئے گئے ہیں جہاں پر وہ کھڑی فصلوں کو تباہ کر کے ٹیوب ویلوں کے لئے کھدائی کر رہے ہیں جو قابل مذمت عمل ہے جس سے علاقے کے لو گوں نقصان کا باعث ہے اس لئے وفاق اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے انہوں نے وزیراعلیٰ بلوچستان، متقدر قوتوں اور اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ ہمارے تحفظات دور کر کے مطالبات تسلیم کئے جائے بصورت دیگر ہم سخت احتجاج کرینگے جس سے حالات کی تمام تر ذمہ داری وفاق پر عائد ہو گی۔

متعلقہ عنوان :