Live Updates

عمران خان نا اہلی ریفرنسز سما عت

شواہددیکھے بغیرقانونی سوال پیداہونے نہ ہونے کافیصلہ کیسے کیاجاسکتاہی اسپیکرنے کن شواہدکومدنظررکھتے ہوئے ریفرنس الیکشن کمیشن کوبھجوایا چیف الیکشنکمشنر ہمارا ایک موقف یہ ہے کہ معاملے کا پہلے سیشن جج ٹرائل کرے، اس کی رپورٹ پر کمیشن فیصلہ کرے یا پھر الیکشن کمیشن خود صادق اور امین کا فیصلہ سنائے، سردار رضا خا ن کے ریمارکس ، سماعت منگل تک ملتوی

پیر 26 دسمبر 2016 17:10

"اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 دسمبر2016ء) ا لیکشن کمیشن میں عمران خان کے خلاف طلال چودھری کے ریفرنس کی سماعت ہوئی ، چیف الیکشن کمیشن کی سربراہی میں 4رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی ۔ تفصیلات کے مطابق پیر کے روز الیکشن کمیشن میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے خلاف طلال چوہدری کے نا اہلی ریفر نس پر سماعت ہوئی ، دوران سماعت چیف الیکشن کمیشن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہمارا ایک موقف یہ بھی ہے کہ معاملہ پہلے سیشن جج کو بھجوایا جائے،سیشن جج ٹرائل کرے، اس کی رپورٹ پر کمیشن فیصلہ کرے،دوسرا موقف یہ ہے کہ الیکشن کمیشن خود صادق اور امین کا فیصلہ کر ے اور فیصلہ سنائے ۔

طلال چوہدری کے وکیل اکرام شیخ نے الیکشن کمیشن سے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اور جہانگیر ترین کے خلاف ریفرنسز اکٹھے کر کے دوبارہ کھولنے کی استدعا کی ، اکرم شیخ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ،آرٹیکل 62/63 کی خلاف ورزی اورغلط ڈکلیئریشن پرالیکشن کمیشن نا اہل کرسکتا ہے،عمران خان کا جواب رام کہا نی ہے اور آف شوز کمپنی سے متعلق عمران خان کا جواب طوطا مینا کی کہانی ہے،عمران خان اور جہانگیر ترین کے خلاف کیسز کو یکجا کیا جائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے اپنے دلائل میں مزید کہا کہ الیکشن کمیشن کی معاونت کرنا میرے لیے اعزاز ہے ،،آپ ایشوز فریم کرلیں، فریقین سے شواہد ریکارڈ کیے جائیں ایشوز فریم کیے بغیر کارروائی آگے نہیں بڑھائی جا سکتی،شواہد ریکارڈ ہونے سے ایشوز سامنے آ جائیں گے ، اکرم شیخ نے الیکشن کمیشن سے درخواست کی کہ جہانگیر ترین کے خلاف محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا جائے ، جس کے جواب میں چیف الیکشن کمیشن نے کہا کہ آج ہونے والے کیسز اور محفوظ شدہ کی نوعیت میں فرق ہے، آج اسپیکر ریفرنسز پر سماعت ہو رہی ہے،جن مقدمات میں فیصلہ محفوظ کیا وہ پٹیشنز نااہلی کیلئے دائرکی گئی تھیں ،سپریم کورٹ میں معاملہ زیرسماعت ہونے کے باعث فیصلہ محفوظ کیا۔

چیف الیکشن کمشنر سردار رضا خان نے کہا کہ ایشوز فریم کرنے کی بات آج آپ نے کی ، اس سے پہلے ایسا کبھی نہیں ہوا ۔ جواب میں اکرم شیخ نے کہا کہ آپ کو پہلے بھی2 مرتبہ ایشو فریم کرنے کا کہا گیا ہے،دائرہ اختیار چیلنج ہوا توبھی عدالت کی معاونت کریں گے۔ کیس کی سماعت کے دوران چیف الیکشن کمشنر اور اکرم شیخ کے درمیان دلچسپ مکالمہ بھی ہوا ، چیف الیکشن کمیشن نے کہا کہ نعیم بخاری سب کے دوست ہیں،میں انکی باتوں سے فیض یاب ہوتا ہوں۔

اکرم شیخ کے دلائل کے جواب میں عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ریفرنس اسپیکر نے دائر کیا ہے،کسی رکن اسمبلی کا اس سے تعلق نہیں ،اسپیکراسمبلی کوشکایت کرنے والے کمیشن میں ریفرنس کادفاع نہیں کرسکتے،ریفرنس کا دفاع اسپیکر کو خود کرنا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کے بعد کمیشن کا دائرہ اختیار محدود ہو جاتا ہے،الیکشن کمیشن نہ ہی ٹربیونل ہے نہ ہی ریٹرننگ افسر ہے ۔

نعیم بخاری نے کہا کہ،الیکشن سے پہلے کیاقدامات کو کاغذات نامزدگی کے وقت اٹھایا جاسکتا ہے،کمیشن میں صرف الیکشن کے بعد کے اقدامات پراہلیت کو چیلنج کیا جاسکتا ہے،بنی گالہ اراضی 2003 میں خریدی گئی،، میاں بیوی کے باہمی معاملے کی بنیاد پر ریفرنس دائر نہیں کیا جا سکتا ، اسپیکر کو معلوم نہیں کہ آرٹیکل 63 کی کون سے شق کے تحت رکن اسمبلی کو نا اہل قرار دیا جاتا ہے ، الیکشن سے پہلے کے کسی معاملے پرانتخابات کے بعد کمیشن کو کارروائی کا اختیارنہیں ،چیف الیکشن کمیشنر نے نعیم بخاریسیسوال کیا کہ کیا یہ ٹرانزیکشن ہے یاباالعوض ہے، جواب میں نعیم بخاری نے کہا کہ بنی گالا جائیداد میاں بیوی کے درمیان ٹرانزیکشن کا معاملہ تھی ،عمران خان درست تصورکرلیے جائیں توبھی معاملہ سنانہیں جاسکتا ،عمران خان کو4کروڑ35لاکھ روپے کے عوض بنی گالارہائش تحفے میں ملی،یہ ٹرانزیکشن 2002 سے 2005 کے درمیان ہوئی،جمائما سے عمران خان کی دوبارہ شادی ہو تو وہ اراضی کی مالک بن سکتی ہے۔

نعیم بخاری نے کہا کہ عمران خان نے ایاز صادق کے مقابلے میں الیکشن لڑا، الیکشن لڑنا دشمنی بن جاتا ہے،اسپیکرقومی اسمبلی ایاز صادق متعصب ہیں، برطانیہ میں اسپیکر بننے کے بعد پارٹی سے الگ ہو جاتا ہے۔عمران خان کی درخواست پرسپیکر ایاز صادق ڈی سیٹ ہوئے ، عمران خان کے خلاف اسپیکر کا ریفرنس تصب پر مبنی ہے ، جواب میں الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن لڑنا تعصب نہیں ہوتا ، ہر اسپیکر الیکشن لڑ کر ہی اسمبلی میں آتا ہے ، نعیم بخا ری نے کہا کہ ایسا ہی معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے ۔

دوران سماعت اکرم شیخ نے کہا کہ اثاثہ جات ظاہر کرنے سے متعلق کوئی وقت کی قید نہیں ہوتی،عمران خان نے کاغذات میں مس ڈیکلیئریشن کی ہے، عمران خان نے اپنی آف شورکمپنی کاذکر2013کے کاغذات نامزدگی میں نہیں کیا،آف شور نیازی سروسز 2015 تک چلتی رہی،عمران خان نے اپریل2014میں گرینڈحیات بلڈنگ میں فلیٹ خریدا،2014کے اثاثوں میں فلیٹ کاذکرنہیں کیاگیاتھا،فلیٹ کاذکر2105کیاثاثوں میں کیاگیا۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ اسپیکرنے حقائق دیکھ کرریفرنس کمیشن کوبھجواناہوتاہے،شواہددیکھے بغیرقانونی سوال پیداہونے نہ ہونے کافیصلہ کیسے کیاجاسکتاہی اسپیکرنے کن شواہدکومدنظررکھتے ہوئے ریفرنس الیکشن کمیشن کوبھجوایا جواب میں اکرم شیخ نے کہا کہ اسپیکرنے قانون کے مطابق ریفرنس کمیشن کوبھیجاہے،نہ بھیجتاتوقانون کی خلاف ورزی ہوتی۔الیکشن کمیشن کی سماعت منگل تک ملتوی کر دی ، اکرم شیخ کل ریفرنسز کے قابل سماعت ہونے یا ہونے سے متعلق دلائل دیں گے ۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات