سی پیک منصوبہ صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ پورے خطے کیلئے سود مند ہوگا، اس کی وجہ سے مغرب سمیت دنیا بھرمیں پاکستان کو سنجیدگی سے دیکھا جارہا ہے ، قائداعظمؒ کے فرمان کے مطابق پاکستان دنیا کا محور ہے جہاں آئندہ کی سیاست اورحکمت عملی گھومے گی، آزاد کشمیر کی حکومت سی پیک میں اپنے حصے کیلئے وفاق کو بڑے منصوبے ارسال کرے، آزاد کشمیرمیں سیاحت کو فروغ دیا جائے تو یہ خطہ سوئٹزرلینڈ کی طرح مالا مال ہوسکتا ہے، 28 اور29 دسمبرکو بیجنگ میں ہونے والی سی پیک وزارتی کمیٹی کے اجلاس میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اوروزیراعلیٰ سندھ بھی شریک ہورہے ہیں

سی پیک پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین مشاہد حسین سید کی کشمیرجرنلسٹس فورم کے وفد سے گفتگو

پیر 26 دسمبر 2016 16:55

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 دسمبر2016ء) چین پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک) کے حوالے سے پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ سی پیک منصوبہ صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ پورے خطے کیلئے سود مند ہوگا، سی پیک کی وجہ سے مغرب سمیت دنیا بھرمیں پاکستان کو سنجیدگی سے دیکھا جارہا ہے ، قائداعظمؒ کے فرمان کے مطابق پاکستان دنیا کا محور ہے جہاں آئندہ کی سیاست اورحکمت عملی گھومے گی، آزاد کشمیر کی حکومت سی پیک میں اپنے حصے کیلئے وفاق کو بڑے منصوبے ارسال کرے، آزاد کشمیرمیں سیاحت کو فروغ دیا جائے تو یہ خطہ سوئٹزرلینڈ کی طرح مالا مال ہوسکتا ہے، 28 اور29 دسمبرکو بیجنگ میں ہونے والی سی پیک وزارتی کمیٹی کے اجلاس میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اوروزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ بھی شریک ہورہے ہیں۔

(جاری ہے)

وہ پیرکو یہاں کشمیرجرنلسٹس فورم کے وفد سے ملاقات کے دوران اظہارخیال کررہے تھے۔ اس موقع پر سیکرٹری سی پیک پارلیمانی کمیٹی بھی موجود تھے۔ مشاہد حسین سید نے کہا کہ چین نے اقتصادی راہداری منصوبہ متبادل ہونے کے باوجود پاکستان کودیا جو اس کی بے مثال دوستی کی لازوال مثال ہے ، چین نے ہمیشہ مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا، نیوکلیئر سپلائرز گروپ ، برکس سمٹ ، ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس سمیت ہرجگہ پر پاکستان کومشکلات سے نکالا، سی پیک پر پاکستانی قوم کو نا شکری سے گریز کرنا چاہئے، یہ ابھی ابتداء ہے ، چین نے پاکستان کی اس وقت مدد کی جب پاکستان کو دنیا میں ناکام ریاست قرار دیا جارہا تھا، چین نے اس وقت پاکستان کو اعتماد کا ووٹ دیا، چین نے ماضی میں بھی پاکستان کا ساتھ دیا اور اب بھی اسی راستے پر گامزن ہے، پاکستان میں تقریباً 50 ارب روپے کی سرمایہ کاری ابھی ابتدا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں قائداعظم محمد علی جناحؒ کے 3 جنوری 1948ء کے بیان کا حوالہ اکثر دیتا ہوں جس میں انہوں نے کہا کہ تھا کہ پاکستان دنیا کا محور ہے جہاں آئندہ کی سیاست اورحکمت عملی گھومے گی۔ مشاہد حسین نے کہا کہ سی پیک کی وجہ سے روس، مغرب اور وسطی ایشیائی ممالک پاکستان کو سنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں، پاکستان ان ممالک کے درمیان پل کا کردار ادا کرے گا، اقتصادی راہداری میں کوریڈور اور ایک دوسرے سے مواصلاتی رابطے شامل ہیں، اس سے گلگت بلتستان کو بڑا فائدہ ہوگا، یہاں سپیشل اکنامک زون اور تعلیم کے منصوبوں کو عملی جامہ پہنایا جاسکے گا۔

مشاہد حسین سید نے کہا کہ آزاد کشمیر سیاحتی اعتبار سے سوئٹزرلینڈ سے زیادہ خوبصورت ہے اس لئے آزاد کشمیر حکومت سیاحتی منصوبے دے ، وزیراعظم یقینی طور پر ان کو عملی جامہ پہنائیں گے کیونکہ وزیراعظم محمد نواز شریف کو سیاحت کا شوق ہے۔ مشاہد حسین سید نے کہا کہ سی پیک میں آزاد کشمیرکی حکومت اپنے حصے کیلئے بڑے منصوبے وفاق کو بھجوائے ، آزادکشمیرمیں کیل سمیت دیگر علاقے سوئٹزرلینڈ سے زیادہ خوبصورت ہیں، آزادکشمیرمیں سیاحوں کے داخلے پر پابندی نہیں ہونی چاہئے،2005ء کے زلزلے کے بعد دنیا نے آزاد کشمیرکا رخ کیا تو معلوم ہوا کہ یہ علاقے سیاحتی اعتبار سے کتنے خوبصورت ہیں، کشمیر کا اسلام ، بدھ ازم سمیت دیگرمذاہب سے قریبی رشتہ رہا ہے۔

مشاہد حسین سید نے کہا کہ 28 اور29 دسمبرکو بیجنگ میں ہونے والی سی پیک وزارتی کمیٹی کے اجلاس میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اوروزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ بھی شریک ہورہے ہیں، ان کی شرکت پارلیمانی کمیٹی کی سفارش پر ہورہی ہے، سی پیک کمیٹی کی تجویزپرمغربی روٹ چار رویہ بن رہا ہے۔مشاہد حسین سید نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی نے چاروں صوبوں کو مشترکہ رابطہ کمیٹی میں شامل کرنے کی تجویز دی تھی۔ حکومت کی جانب سے اس تجویزکو قبول کرنااچھا اقدام ہے۔