اصلاحات کے نام پرغیرشرعی اقدامات ، حکومت ریاست میں سیکولرایجنڈہ مسلط کرناچاہتی ہے ،علماء کرام

شریعت کورٹ کاہائی کورٹ میں ادغام ،مفتیاںکی مزیدبھرتی نہ کرنا ،عربی معلمین کوانہی گریڈوں تک محدود کرنے کا منصوبہ اسلامی اداروں کوچھیڑنے سے قبل مذہبی جماعتوں اورعلماء سے مشاورت ،شریعت کورٹ میں عالم ججزکی تقرری کا مطالبہ

پیر 26 دسمبر 2016 15:12

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 26 دسمبر2016ء)آزادکشمیر کی مختلف مذہبی جماعتوں کے رہنمائوں نے کہاہے کہ آزادحکومت سیکولرایجنڈہ مسلط کرناچاہتی ہے جس کے لیے حکومت نے شریعت کورٹ کوہائی کورٹ میں مدغم کرنے ،مفتیاں صاحبان کو مزیدبھرتی نہ کرنے اورعربی معلمین کوانہی گریڈوں تک محدود کرنے کی منصوبہ بندی کرلی ہے ہم ایسے اقدامات کی بھرپورمزاحمت کریں گے اصلاحات کے نام پرآزادکشمیرغیرشرعی اقدامات لائے جارہے ہیں جوکسی صورت ریاست کے مفادمیں نہیں۔

کسی بھی اسلامی ادارے کوچھیڑنے سے قبل مذہبی جماعتوں اورعلماء سے مشاورت کی جائے۔ پیر کو ان خیالات کااظہارجمعیت علماء اسلام آزادکشمیرکے سیکرٹری جنرل مولاناامتیازعباسی، مولاناعطاء الرحمن ،مولاناافتخاراحمد،مولاناقاری نجیب اللہ جنڈالوی ، نیریاں شریف کے ترجمان علامہ سلطان العارفین ،تحریک تحفظ ختم نبوت آزادکشمیرکے چیئرمین قاری عبدالوحیدقاسمی ،جماعت اسلامی کی مرکزی مجلس شوری کے رکن قاضی شاہدحمید،مرکزی جمعیت اہل حدیث آزادکشمیرکے سینئرنائب امیرمولاناعتیق الرحمن شاہ ودیگرنے حکومت کے حالیہ اقدامات پر تبصرہ کرتے ہوئے کیاہے علماء کرام نے کہاکہ آزادکشمیرمیں مسلم لیگ ن کی حکومت اصلاحات کے نام پرکئی اداروں میں اکھاڑبچھاڑکاپروگرام بنارہی ہے اورایک سازش کے تحت آئین کے تحت قائم دینی اداروں کوختم کرنے کی منصوبہ بندی کررہی ہے اس سلسلے میں آزادکشمیر میں قادینوں اور قوم پرستوں کے دبائوں پرمختلف محکموں میں نفاذ شرعی قوانین اور ضابطوں کو ختم کرنے کیلئے ایک خاکہ تیار کر لیا گیاہے جس کیلئے اعلیٰ عہدوں پر فائز افسران اور ریٹائرڈ بیورکریٹس کی خدمات لی جارہی ہیں علماء کرام نے بھی جواب میں کمر کس لی اور کہا ہے کے ہم کسی ملحد اور بے دین کو ایک اسلامی ریاست میں جو اسلام کے نام پر بہت قربانیوں کے بعد حاصل کی گئی ہے،میں ایسا شب خون نہیں مارنے دیں گے علماء کرام اپنے اپنے جمعہ کے خطبات اور تحریروں میں اس سازش کو ناکام بنانے کیلئے آگے بڑھیں اور ہم وزیراعظم آزادکشمیر و صدرریاست کو اس جانب توجہ دلا رہے ہیں کہ ایسے حالات میں نقصان کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔

(جاری ہے)

ہم عربی معلمین ، ادارہ تجویدالقرآن ٹرسٹ محکمہ افتاء، محکمہ قضاء، شریعت کورٹ اور جہاں جہاں اسلامی طرز زندگی قانون سازی کے ذریعہ عمل میں آنے کے بعد خوبصورتی سے چل رہا ہے اسے ہرگز ختم نہیں ہونے دیں گے۔انہوں نے ایک طرف حکومت پاکستان ایف اے تک قران پاک کی تعلیم لازمی قراردے رہی ہے مگردوسری طرف آزادحکومت ان فیصلوں کوآزادکشمیرمیں نافذکرنے کی بجائے ایک نئی طرح کی ایجادات کررہی ہے ہم ایسے کسی بھی فیصلے کی مزاحمت کریں گے انہوں نے کہاکہ گزشتہ کچھ عرصے سے بارکونسل آزادکشمیربارباریہ مطالبہ کررہی ہے کہ آزادکشمیرسے شریعت کوختم کرکے ہائی کورٹ میں ضم کردیاجائے یہ مطالبہ سراسرخلاف آئین اورخلاف شریعت ہے رہنمائوں نے کہاکہ شریعت کورٹ کے قیام کامقصدقرآن وسنت کی بالادستی تھی شریعت کورٹ کے ججزاس حوالے سے بھرپورکام کررہے ہیں اسلامی نظام عدل سے وابستہ تمام ججزدرس نظامی کے فارغ التحصیل اورماہرقانون ہیں جواپنے فیصلوں میں قانونی پہلووئوں کے ساتھ ساتھ قرآن وسنت کی روشنی میں فیصلے صادرکرتے ہیں ایسے میں بارکونسل کی طرف سے شریعت کورٹ کے خاتمے کامطالبہ غیراسلامی اورغیرآئینی ہے بارکونسل میں شامل چندوکلاء جوسیکولرازم کوہوادے رہے ہیں وہ آزادکشمیرسے اسلامی تشخص ختم کرنے کے درپے ہیں ہم وارننگ دیتے ہیں کہ یہ وکلاء ایسی سازشوں سے بازرہیں ورنہ آزادکشمیرکے عوام ان کاگھیرائوکریں گے ہم وزیراعظم آزادکشمیرسے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ان شرپسندعناصرکی باتوں میں نہ آئیں یہ لوگ تحریک آزدی کے خلاف بھی سازش کررہے ہیں کیوں کہ تحریک آزادی کامقصدیہ ہے کہ وہ آزادہوکرایک اسلامی فلاحی ریاست میں شامل ہوسکیں اوراگریہاں سے اسلامی اداروں کوبھی ختم کردیاگیا تواس کے تحریک آزادی پرمنفی اثرات مرتب ہوں گے شریعت کورٹ کے فیصلوں سے آزادکشمیرکے عوام کو عدل وانصاف ملاہے روشن خیال طبقہ نہیں چاہتا کہ ججزکے ساتھ داڑھی والے علماء کرام بھی بیٹھ کرقرآن وسنت کی روشنی میں فیصلے کریں یہ قاضی ان کوہضم نہیں ہورہے ہیں قاضیوں اورشریعت کورٹ کواگرچھیڑاگیا توتمام دینی جماعتیں اس کی بھرپورمزاحمت کریں گے اس حوالے سے دینی جماعتیں باہمی رابطوں میں ہیں اورجلداس حوالے سے مشترکہ لائحہ عمل اختیارکیاجائے گا شریعت کورٹ کوختم کرنے کی بجائے سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق شریعت کومزیدمضبوط کیاجائے ان کورٹس کوآئینی تحفظ فراہم کیاجائے قابل علماء ججزمقررکیے جائیں ۔

آزادکشمیرمیں 1974سے دورکنی نظام عدل سے لوگوں کوجوفائدہ پہنچا وہ اپنی مثال اپ ہے بعدازاں شریعت کورٹ اپنے قیام سے احسن طریقے سے کام کررہاتھا اورلوگوں کواس سے فور ی انصاف مل رہاتھا ریاست کے عوام کامطالبہ ہے کہ فوری طورپرشریعت کورٹ میں عالم ججزکاتقررعمل میں لایاجائے اورشرعی عدالتوں کومضبوط کیاجائے