سرینگر یونیورسٹی میں طلباء کا دنیا بھر میں مسلمانوں کے قتل عام کے خلاف احتجاجی دھرنا

پیر 26 دسمبر 2016 12:29

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 26 دسمبر2016ء) کشمیر یونیورسٹی میں طلباء نے ٹھٹھرتی سردی اور جھیل ڈل کی سرد ہوائیوں کی لپیٹ میں شام ، فلسطین ،حلب اور دیگر یورپی اور افریقی ممالک میں مسلمانوں کے قتل عام کے خلاف خاموش احتجاجی دھرنا دیا۔گزشتہ روزاحتجاجی دھرنے میںشامل طلبہ و طالبات نے میڈیا کو بتایا کہ جمہوریت کا دعویٰ کرنے والے ممالک میں مسلمانوں پر ہورہے مظالم کے خلاف آواز اٹھا لازمی بن گیاہے کیونکہ انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والی تنظیموں نے مسلمانوں کے تیں اپنی آنکھیں موند لی ہیں۔

طلبہ و طالبات نے اقوام متحدہ سمیت انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والے اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ افریقہ ، امریکہ ، اسرائیل، شام اور دیگر ممالک میں مسلمانوں کے قتل عال کو روکیں۔

(جاری ہے)

احتجاجی دھرنے میں شامل زینت نامی طالبہ نے بتایا کہ احتجاج کرکے ہم ان شہدا کو خراج عقیدت ادا کرنا چاہتے ہیں جو شامل، مصر، فلسطین اور دیگر یورپی اور افریقی ممالک میں ظلم و جبرکا سامنا کرتے ہوئے اپنی جانیں گنوا چکے ہیں‘‘۔

زینت نے بتایا کہ اقوام متحد سمیت دیگر عالمی تنظیمیں کشمیر ، طلسطین، روہنگیا مسلمانوں ،یورپ اور افریقی علاقوں میں مسلمانوں کو تحفظ دینے میں ناکام ہوچکی ہیں۔ دھرنے میں شامل ایک اور طالب علم نے بتایا کہ قوام متحدہ کو اگرچہ تمام ممالک میںعام شہریوں کو حاصل حقوق کی حفاظت کیلئے بنایا گیا ہے مگر اقوام متحدہ صرف غیر مسلموں کے حق کی بات کرتا ہے اور جب مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کی بات ہوتی ہے تو یہ ادارہ خاموش ہوجاتا ہے۔

مذکورہ طالب علم نے بتایا کہ امریکہ ، یورپ ، اسرائیل اور دیگر افریقی ممالک میں رہنے والے مسلمانوں پر مظالم کے پہاڑ توڑے جاتے ہیں مگر عالمی ادارے خاموش ہے۔ طلبہ نے بتایا کہ انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والے ادارے صرف غیر مسلموں کے حقوق کی بات کرتے ہیں اور اسلئے مسلمانوں پریہ لازمی ہوگیا ہے کہ اپنے حقوق کیلئے آواز اٹھائیں۔