بھارت نے سندھ طاس معاہدے کی منسوخی پر غور شروع کر دیا

بھارتی وزیراعظم کا وزیر خزانہ ارون جیٹلی کی سربراہی میں بین وزارتی ٹاسک فورس تشکیل دینے کا فیصلہ پاکستان کو دریائوں کے پانی کی مقدار میں کمی، سندھ ، جہلم اور چناب پرمزید بجلی پروجیکٹ تعمیر کرنے پر غور

پیر 26 دسمبر 2016 12:29

بھارت نے سندھ طاس معاہدے کی منسوخی پر غور شروع کر دیا
سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 26 دسمبر2016ء) بھارت نے سندھ طاس معاہدے کی منسوخی پر غور شروع کر دیا ہے -بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے معاہدے کا جائزہ لینے کیلئے وزیر خزانہ ارون جیٹلی کی سربراہی میں بین وزارتی ٹاسک فورس تشکیل دینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔مجوزہ بین وزارتی ٹاسک فورس میں کئی سینئر وزراء کے علاوہ قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوئول بھی شامل ہونگے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارتی مرکزی حکومت نے جموں وکشمیرمیں دریائے سندھ ،جہلم اورچناب پرہزاروں میگاواٹ صلاحیت والے مزید پن بجلی پروجیکٹوں کاجال پھیلانے کاایک جامع منصوبہ بھی مرتب کرلیاہے ،جس پربہت جلدعمل درآمدشروع ہوگا۔ بہت جلد مجوزہ ٹاسک فورس کو تشکیل دیا جارہا ہے۔ وزیر اعظم کی زیر صدارت انڈس واٹر ٹریٹی سے متعلق ایک اہم میٹنگ گزشتہ روز نئی دہلی میں منعقد ہوئی ، جس میں پاکستان کو مختلف دریائوں سے فراہم کئے جانے والے پانی کی مقدار میں کمی اور مقبوضہ جموںوکشمیر میں دریائے سندھ ، جہلم اور دریائے چناب پر کئی بڑے پائور پروجیکٹ تعمیر کئے جانے کا منصوبہ بھی زیر غور لایا گیا۔

(جاری ہے)

بتایا جاتا ہے کہ پہلی بین وزارتی ٹاسک فورس کی میٹنگ کی صدارت وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری نرپندرا مشرا نے کی۔ اس میں قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوئول ، آبی وسائل کے سیکریٹری ششی شیکھر ، فائنانس سیکریٹری اشوک لاواس اور پنجاب و جموںوکشمیر کے چیف سیکریٹری بھی موجود تھے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق 18 ہزار میگاواٹ صلاحیت والے پن بجلی پائور پروجیکٹ تعمیر کئے جارہے ہیں ، جن میں سے 3 ہزار میگاواٹ صلاحیت والے پروجیکٹوں کی نشاندہی کا کام مکمل کیا جاچکا ہے۔

میٹنگ میں جموںوکشمیر میں دریائے سندھ ، دریائے چناب اور دریائے جہلم پر زیر تعمیر پن بجلی پروجیکٹوں بشمول کشن گنگا پروجیکٹ پر جاری کام کی رفتار کو بھی زیر غور لایا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ دوسرے مرحلے میں بھارت سرکار کی طرف سے بیاس ، راوی اور دریائے ستلج کے پانی کا رخ موڑنے کیلئے نہروئوں کی تعمیر کو حتمی شکل دی جائیگی اور اس کے ساتھ ساتھ جموںوکشمیر کے تینوں دریائوں پر آئیندہ برسوں میں بڑے پائور پروجیکٹ تعمیر کئے جانے کے حوالے سے بھی ایک جامع منصوبہ مرتب کیا جارہا ہے۔

1960 میں طے پانے والے معاہدے کے تحت بھارت کو مشرقی دریائوں یعنی ستلج، راوی اور بیاس جبکہ پاکستان کو مغربی دریائوں جہلم، چناب اور سندھ کو استعمال کرنے کے حقوق دئیے گئے تھے۔انڈیا دریائے نیلم کے پانی پر330 میگاواٹ کشن گنگا اور دریائے چناب کے پانی پر 850 میگا واٹ پن بجلی منصوبہ تعمیر کر رہا ہے۔