قائد اعظم ؒ کے افکار پر عمل پیرا ہوکرہم اپنے مستقبل کو محفوظ بناسکتے ہیں، علامہ ساجد نقوی

اتوار 25 دسمبر 2016 20:30

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 دسمبر2016ء) قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح رحمتہ اللہ علیہ کے افکاراور سیاسی نظریات پر عمل پیرا ہوکرہم اپنے مستقبل کو محفوظ بناسکتے ہیں ملک کی تشکیل میں تمام اسلامی مکاتب فکر سمیت مسیحی برادری نے بھی بانی پاکستان کی اس جدوجہد میں بھرپور ساتھ دیایوم ولادت بانی پاکستان اور کرسمس کے موقع پر پیغام میں علامہ ساجد نقوی کا کہنا تھا کہ جس آزاد اور خود مختار مملکت کے قیام کی جدوجہد کو بانی پاکستان نے پایہ تکمیل تک پہنچایا اس کی سا لمیت اور بقا کے لئے ملک کے تمام طبقات کے ساتھ ساتھ حکمران طبقہ پر بھی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ پاکستان کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کے لئے اپنا مثبت کردار ادا کرے انہوں نے کہا کہ نصف صدی سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود یہی مشاہدہ سامنے آیا ہے کہ عوامی طبقات نے تو خاطر خواہ اپنی ذمہ داریاں ادا کی ہیںعوام نے غربت‘ افلاس‘ تنگدستی اور دیگر مسائل و مشکلات کو برداشت کیا اور وطن عزیز کی سلامتی و تحفظ کے لئے قربانیاں دیں جو سلسلہ تاحال جاری ہے ملک کی موجودہ گھمبیرصورت حال کے پیش نظر حکمرانوں اور ذمہ داران کو بھی اپنی ذمہ داریاں پوری دیانت داری سے ادا کرناہوں گی قائد ملت جعفریہ نے 25 دسمبر کرسمس کے تہوار کے موقع پر تمام مسیحی برادری کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ بحیثیت پاکستانی اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ ہم سب کی ذمہ داری ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک کی ان اقلیتوں کو کسی بھی مرحلے پر عدم تحفظ یا امتیاز ی سلوک کا احساس نہ ہونے دیا جائے اور ہر حال میں ان کے حقوق کا تحفظ کیا جائے انہوں نے کہا کہ یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ عرصہ دراز سے طبقاتی تفاوت‘ عدم مساوات‘ عدل و انصاف کا فقدان چلا آرہا ہے جس کا بنیادی سبب حکمران طبقات کی غیر سنجیدہ اقدامات سمیت اپنے فرائض منصبی کو احسن طور پر انجام نہ دینا ہے جس پر نظرثانی کی ضرورت ہے علامہ ساجد نقوی کا کہنا تھا کہ قائد اعظم محمد علی جناح کے پاکستان کو داخلی طور پر مضبوط‘ مستحکم اور خوشحال بنانے کے لئے لازم ہے کہ حکمران طبقات اچھے اور بروں کی تمیز کو یقینی بنائیں تاکہ معاشرے سے بگاڑ‘ انتشار اور انارکی کا خاتمہ ہوسکے ظالم و مظلوم ‘ قاتل و مقتول‘ دہشت گرد و امن پسندوں میں فرق کئے بغیر توازن کی ظالمانہ پالیسیوں پر عمل پیرا رہ کر کبھی بھی ملکی سلامتی گاور قومی وحدت کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا ۔

متعلقہ عنوان :