پاکستان ریڈ کریسنٹ سندھ کے تحت تین روزہ سالانہ فیلڈ تربیتی کیمپ کا انعقاد

250 طالب علموں اور 150رضاکاروں اور عملے کو ہنگامی حالات سے نمٹنے کی تربیت فراہم کی گئی اب تک ہزاروں نوجوانوں کو تربیت دے چکے ہیں، نائب صدر پاکستان ریڈ کریسنٹ ڈاکٹر سردار یاسین ملک کا اختتامی تقریب سے خطاب

اتوار 25 دسمبر 2016 19:01

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 دسمبر2016ء) پاکستان ریڈ کریسنٹ سندھ کے تحت تین روزہ سالانہ فیلڈ تربیتی کیمپ منعقد کیا گیا جس میں 250 طالب علموں ، 150رضاکاروں اور عملے کو ہنگامی حالات سے نمٹنے کی تربیت فراہم کی گئی۔ فیلڈ تربیتی کیمپ اربن ڈیزاسٹر ریسپانس ٹیم (یو ڈی آر ٹی) اور اسکول سیفٹی پروگرام (ایس ایس پی) رضاکاروں کے لیے پاکستان ریڈ کریسنٹ سندھ کی جانب سے منعقد کیا گیا۔

تین روزہ کیمپ کے دوران شرکاء کو کسی بھی ہنگامی صورت حال سے مؤثر طور پر نمٹنے کے لیے ابتدائی طبی امداد، ایمرجنسی ریسپانس، فائر فائٹنگ، کیمپ مینجمنٹ، یوتھ اویرنس کی تربیت اور ریڈ کراس، ریڈ کریسنٹ کی تاریخ اور اس کے بنیادی اصولوں کے بارے میں آگاہی دی گئی۔ کیمپ کی اختتامی تقریب اتوار کو گلستان اسکاؤٹ کیمپ سائٹ گلشن اقبال میں منعقد ہوئی جس کے مہمانوں میں پاکستان ریڈ کریسنٹ کے نائب صدر ڈاکٹر سردار یاسین ملک اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی سندھ کے ڈائریکٹر جنرل کمانڈر ریٹائرڈ سید سلمان شاہ تھے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ممبر مینجنگ کمیٹی طارق معین بھی موجود تھے۔۔ کیمپ کا مقصدنوجوانوں میں سماجی خدمت کے جذبے کو ابھارنا اورپاکستان ریڈ کریسنٹ پروگرامز کے تحت تربیت یافتہ رضاکاروں کے ذریعے ضرورت مندوں کی بلاتخصیص رنگ و نسل، مذہب خدمت کرنا ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر سردار یاسین ملک نے کہا کہ پاکستان میں بھی نوجوان زندگی کے ہر شعبے میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور دنیا بھر میں بھی انہوں نے اپنی مہارت اور قابلیت کا لوہا منوایا ہے۔

ریڈ کریسنٹ ملک کی ایک بڑی رضاکارتنظیم ہونے کے ناطے اس کا عملہ اور رضاکارہر آفت میں متاثرہ افرادکی مدد کے لیے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں 68سال قبل اپنے قیام سے لے کر اب تک پاکستان ریڈ کریسنٹ 15کروڑ متاثرہ لوگوں کو کروڑوں روپے کا ریلیف فراہم کر چکی ہے۔ رضاکاروں کی بھرتی، ان کی تربیت اور انہیں سرگرم رکھ کر لوگوں کی استعداد کو بڑھانا چاہیے۔

اس وقت پی آر سی کے پاس 17لاکھ رضاکار رجسٹرڈ ہیں جسے بڑھا کر پچاس لاکھ کرنے کا ہدف ہے۔ڈاکٹر سردار یاسین ملک نے کہا کہ نوجوان معاشرے میں بہتری لانے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ انہیں رضاکارانہ کاموں میں شریک بنا کر اس کی صلاحیتوں کو مزید نکھارا جا سکتا ہے۔ اسکول سیفٹی پروگرام ریڈ کریسنٹ کا سندھ میں ایک مثالی قدم ہے۔اس کے ذریعے طالب علموں اور اساتذہ کو ہنگامی حالات سے نمٹنے کی تربیت فراہم کی جارہی ہے۔

اس سے تعلیمی اداروں میں بھی تحفظ کا احساس پیدا ہو گا۔ اس پروگرام سے کراچی کے 80سے زائد اسکول اب تک فائدہ اٹھا چکے ہیں۔ ریڈ کراس ، ریڈ کریسنٹ کو دنیا بھر میں ایمرجنسی ریسپانس اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ کا وسیع تجربہ ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پی ڈی ایم اے سندھ کے ڈائریکٹر جنرل کمانڈر ریٹائرڈ سید سلمان شاہ نے پی آر سی سندھ کی کوششوں کو سراہا اور کہا کہ ایسی تربیت کی بدولت لوگ نہ صرف اپنی بلکہ دوسروں کی جانیں بھی بچا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ آفات سے نمٹنے کے لیے اداروں کی استطاعت بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پی آر سی سندھ کے سیکریٹری کنور وسیم نے کہا کہ ایسے تربیتی کیمپ منعقد کرنے کامقصد نوجوان رضاکاروں کو بڑی تعداد میں سرگرم کرکے پاکستان میں رضاکارانہ کاموں کی افادیت کا اجاگر کرنا ہے۔ رضاکارانہ خدمات معاشرے میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں اور ایک اچھا شہری ہونے کا ثبوت ہیں۔

شہروں میں تباہی سے بچاؤ کے لیے کراچی ہیڈ کوارٹرز میں ایک ایمرجنسی آپریشن سینٹر بھی قائم کیا جارہا ہے جس سے ہنگامی حالات میں معلومات، تیاری اور ریسپانس فراہم کیا جائے گا۔ کنور وسیم نے کہا کہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے حوالے سے کراچی ایک اہم شہر ہے اور ریڈ کریسنٹ کوشش کر رہی ہے کہ ہر گھر میں ایک ایسا فرد ہو جو ضرورت پڑنے پر ابتدائی طبی امداد فراہم کر سکے۔

سندھ میں اپنی اربن ڈیزاسٹر ریسپانس اور ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر ریسپانس ٹیموں کے ذریعے پی آر سی لوگوں کی استعداد بڑھا رہی ہے۔ اس موقع پر انہوں نے تین روزہ کیمپ کے قیام میں نارویجن ریڈ کراس اور جرمن ریڈ کراس کے تعاون کو بھی سراہا۔ پاکستان میں جرمن ریڈ کراس کے پروگرام کوآرڈینیٹر ڈیوڈ کینلے David Kenealy نے قدرتی آفات کے خطرے سے دوچار طبقات کو ہنگامی حالات کا مقابلہ کرنے کی تربیت دینے کی کوششوں کی تعریف کی۔

انہوں نے کہا کہ جرمن ریڈ کراس پی آر سی اور انتظامیہ کے ساتھ مل کر مقامی آبادی کے لیے ڈیزاسٹر ریسپانس اینڈ ریکوری، ڈیزاسٹر رسک ریڈکشن، روزگارکے حوالے سے کام کر رہی ہے۔ پی آر سی کے ساتھ یہ تعاون اندرون سندھ کے دور دراز علاقوں کے لیے جاری رہے گا۔ اس موقع پر تربیت میں شریک ایک طالب علم نے بھی اظہار خیال کرتے ہوئے اس کیمپ کو اپنی زندگی کا ایک بہت اہم تجربہ قرار دیا۔ بعدازاں رضاکاروں، کمپنی کمانڈرز اور کیمپ مینجمنٹ افسران میں اسناد اور میڈلز تقسیم کیے گئے۔ اختتامی تقریب میں پی آر سی سندھ برانچ کی مینجنگ کمیٹی کے اراکین کے علاوہ عملے کے افراد اور لوگوں نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی

متعلقہ عنوان :