بھارت چین کے ساتھ سرحد پر خصوصی فورسز کی از سر نو تعیناتی کے حوالہ سے محتاط رویہ اختیار کرے

بھارت کسی بھی طرح چین کو بنگلہ دیش،میانمار اور نیپال کے ساتھ باہمی تعاون کو فروغ دینے سے نہیں روک سکتا، چینی اکیڈمی آف سوشل سائنسز

جمعہ 23 دسمبر 2016 22:08

بیجنگ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 دسمبر2016ء) بھارت کی جانب سے چین کے ساتھ سرحد پر براہموس سپر سونک کروز میزائل کی تنصیب پر چینی بین الاقوامی تعلقات عامہ کے ماہرین نے نئی دہلی کو محتاط رویہ اختیار کرنے کا مشورہ دیا ہے ۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق بھارت نے چین کے ساتھ اپنی سرحد پر ’’مائونٹین سٹرائک کارپس‘‘ اوربراہموس سپر سونک کروز میزائل کی تنصیب کے بعد خصوصی فرنٹیئر فورسز کی ازسرنو تعیناتی کے منصوبے پر غور شروع کر دیا ہے تاکہ چین کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات کے لئے تیار رہا جا سکے ۔

چینی اکیڈمی آف سوشل سائنسز میں جنوبی ایشیائی سینٹر کے چیف ای خیلن نے موجودہ صورتحال پر موقف اختیار کیا ہے کہ بھارت یہ اقدامات محتاط رویے سے اٹھائے اگرچہ خصوصی فرنٹیئر فورسز کو از سرنو مستحکم کرنے کا فیصلہ بھارت کا اپنا ہے تاہم انہیں پھر یہ غور کرنا چاہیے کہ کیا یہ ایک عملی حل ہے ۔

(جاری ہے)

بھارت کی کاوشوں کو روکنے کے لئے چین کا کوئی حق نہیں ہے اسی طرح چین کے بنگلہ دیش اور نیپال کے ساتھ باہمی تعاون اور تبادلوں کو بھارت کی جانب سے کسی بھی طرح نہیں روکا جا سکتا ۔

میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ بھارت کی خصوصی فرنٹیئر فورسز کو 1962میں چین کے ساتھ سرحدی تنازع کے بعد1963میں تشکیل دیا گیا تھا ۔ فورسز نے سرحدی علاقوں سے ہمسایہ ممالک سے متعلق حساس معلومات جمع کرنے میں ہمیشہ ایک اہم کردار ادا کیا ہے ۔ فورسز کی ازسرنو تشکیل کا فیصلہ بھارت کی اعلیٰ سطح کی قومی قیادت نے کیا ہے تاکہ چین کی جانب سے بھارت کے ہمسایہ ممالک کے ساتھ بڑھتے ہوئے باہمی تعلقات سے نمٹا جا سکے ۔چین نے نیپال کے ساتھ ایک نئی ریلوے اور تجارتی راہداری تعمیر کرنے کے منصوبہ کی تجویز دی ہے ۔چین نے بنگلہ دیش اور میانمار میں بھی اپنی موجودگی کو بڑھایا ہے ۔ یہ دونوں ممالک چینی سرمایہ کاری اور انفراسٹرکچر میں گہری دلچسپی لے رہے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :