نیب خزانہ کیس میں 2 ارب 24 کروڑ کی کرپشن کی تحقیقات کے دوران 3 ارب وصول کر چکا ، سابق سیکرٹری خزانہ بلوچستان، ٹھیکیدار سہیل مجید کی پلی بارگین کے بعد کیس بند نہیں ہوا،سابق مشیر خزانہ لانگو سمیت دیگر ملزمان کے خلاف ریفرنس احتساب عدالت میں آئندہ چند دنوں میں داخل کر دیا جائے گا، وصول کردہ رقم بلوچستان کے لوگوں کی خوشحالی کیلئے استعمال ہو سکے گی ، کیس کی رقم کے حجم بارے میڈیا میں غلط رپورٹس پر افسوس ہے ، چند افراد کی غلط رپورٹنگ کی وجہ سے کرپشن کی رقم اور پلی بارگین کے حوالے سے غلط تاثر پید ا ہوا، رئیسانی نے گھر سے برآمد 65 کروڑ روپے ، 3.7 کلو زیورات، کوئٹہ اور کراچی میں بنائے گئے قیمتی بنگلے اور 3 گاڑیوں سمیت تمام اثاثوں کو حکومت کے حوالے کرنے پر پلی بارگین کے ذریعے رضامندی ظاہر کر دی ہے

ڈائر یکٹر جنرل نیب بلوچستان میجر ریٹائرڈطارق محمود ملک کا وضاحتی بیان

جمعہ 23 دسمبر 2016 23:09

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 دسمبر2016ء) ڈائر یکٹر جنرل نیب بلوچستان میجر ریٹائرڈطارق محمود ملک نے کہا ہے کہ قومی احتساب بیورو بلوچستان خزانہ کیس میں تقریبا 2 ارب 24 کروڑ کی کرپشن کی تحقیقات کے دوران تقریبا ً3 ارب وصول کرنے میں کامیاب ہو چکی ہے تا ہم سابق سیکرٹری خزانہ بلوچستان، ٹھیکیدار سہیل مجید شاہ کی پلی بارگین کے بعد کیس بند نہیں ہوا بلکہ سابق مشیر خزانہ سمیت دیگر ملزمان کے خلاف ریفرنس احتساب عدالت میں آئندہ چند دنوں میں داخل کر دیا جائے گا۔

جمعہ کو خزانہ کیس میں پلی بارگیننگ کے حوالے سے اپنے وضاحتی بیان میں انہوں نے کہاکہ پلی بارگین اس رقم کو ریکور کرنے کی تیز ترین صورت تھی جس کا فیصلہ صرف اس لیے کیا گیا کہ بلوچستان کے لوگوں کو ترقی کے ثمرات بہم مل سکیں۔

(جاری ہے)

بلوچستان کے لوگوں کی ترقی کے لیے مختص رقم نیب نے بڑے کٹھن مراحل سے گزر کر کرپٹ عناصر سے وصول کیا گیا، یہ رقم بلوچستان کے لوگوں کی خوشحالی کے لیے استعمال ہو سکے گی۔

ڈائر یکٹر جنرل نیب بلوچستان نے اپنے بیان میں واضح کیا ہے کہ خزانہ کیس میں تمام ملزمان کے خلاف بلا امتیاز کا روائی عمل میں لائی گئی ہے اور اس کیس کو بند نہیں کیا گیا۔ سابق مشیر خزانہ خالد لانگو و دیگر ملزمان کے خلاف جلد ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کر دیا جائے گا۔ انہوں نے خزانہ کیس کی رقم کے حجم کے بارے میں میڈیا میں غلط رپورٹس پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا میں چند افراد کی غلط رپورٹنگ کی وجہ سے کرپشن کی رقم اور پلی بارگین کے حوالے سے غلط تاثر پید ا ہوا۔

انہوں نے واضح کیا کہ لوکل گورنمنٹ گرانٹ ان ایڈ کی صورت بلوچستان گورنمنٹ ہر سال لوکل گورنمنٹ کے تمام 726 اداروں کے لئے 2ارب کی رقم مختص کرتی ہے۔نیب بلوچستان کو اطلاع موصول ہوئی کہ لوکل گورنمنٹ کا پیسہ مچھ اور خالق آباد کی میونسپل کمیٹیز میںغبن کیا جا رہا ہے۔ نیب بلوچستان کو ابتدائی تحقیقات میں آشکارہ ہو ا کہ خالق آباد اور مچھ یونییز کو 2 ارب اکتیس کروڑ ریلیز کئے گئے جن میں سے 2 ارب 24 کروڑ کرپشن کی نذر ہوئے۔

نیب کی تحقیقات کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے 100 سے زائد بینک اکاونٹس کو جب چیک کیا تو معلوم ہوا کہ لوکل گورنمنٹ کا پیسہ 6 اکاونٹس کے ذریعے مختلف اکاونٹس میں گیا۔ اکاونٹس کے ذریعے ملزمان نے کراچی میں 11 بنگلے ، و جائیدادیں خریدیں۔ نیب نے اس دوران سابق سیکرٹری خزانہ مشتاق رئیسانی ، ٹھیکیدار سہیل مجید شاہ ایڈمنسٹر یٹر مچھ خالق آباد سلیم شاہ، ایکسین قلات طارق علی و دیگر ملزمان کو بھی حراست میں لیا جنھوں نے اعتراف جرم کیا اور تقریبا ایک ارب کی جائیدادیں بھی سرنڈر کیں۔

جبکہ تحقیقات کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ سہیل مجید شاہ کے 26 اکاونٹس میں بھی لوکل گورنمنٹ کا یہ پیسہ کک بیکس اور کمیشن کی مد میں جاتا رہا۔ملزم ٹھیکیدار سہیل مجید شاہ اور سابق سیکرٹری خزانہ مشتاق رئیسانی نے ابتدائی تحقیقات کے دوران رقم کی رضا کارانہ واپسی کی درخواست دی جسے منظور نہیں کیا گیا ۔ نیب کی ٹیم نے اس دوران ملزمان کے خلاف نا قابل تردید ثبوت اکھٹے کئے ، جنکی روشنی میں سابق سیکرٹری خزانہ اور ٹھیکیدار سہیل مجید شاہ نے اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے پلی بارگین کی درخواست دی جسے نیب کی ایگزیکٹو بورڈ مٹینگ نے منظور کر لیا۔

پلی بارگین کے تحت ٹھیکیدار سہیل مجید شاہ سے 96 کروڑ ریکور کئے جا رہے ہیں جو انھوں نے لوکل گورنمنٹ فنڈز میں خرد برد کر کے حاصل کئے۔ مزید براں سابق سیکرٹری خزانہ مشتاق رئیسانی نے اپنے گھر سے برآمد ہونے والے 65 کروڑ ، 3.7 کلو زیورات کے علاوہ کوئٹہ اور کراچی میں بنائے گئے قیمتی بنگلے اور 3 گاڑیوں سمیت تمام اثاثوں کو حکومت کے حوالے کرنے پر پلی بارگین کے ذریعے رضامندی ظاہر کر دی ہے۔

پلی بارگین کے ذریعے تقریبا 3 ارب کی رقم حاصل ہو گی جو 2 ارب 24 کروڑ کی غبن شدہ رقم سے کہیں زیادہ ہے اس رقم کو بلوچستان گورنمنٹ کے حوالے کیا جائیگا۔ تا ہم یہاں اس بات کی وضاحت ضروری ہے کہ پلی بارگین کے بعد خزانہ کیس بند نہیں ہوا بلکہ اس میں ملوث تمام ملزمان کو قانون کے مطابق قرار واقعی سزا دلوانے کے لئے آئندہ چند دنوں میں سابق مشیر خزانہ خالد لانگو و دیگر ملزمان کے خلاف ریفرنس دائر کیا جا رہا ہے۔

ڈائر یکٹرجنرل نیب بلوچستان نے واضح کیا ہے کہ کسی بھی ملزم کوراستہ نہیں دیا جا ئے بلکہ بلا امتیاز کا روائی کو یقینی بنایا جائے گا۔انہوں نے مزید کہا ہے کہ پلی بارگین کی درخواست اس لئے بھی منظور کی گئی ہے کہ ملزمان نے بلوچستان کی ترقی کے لئے مختص بجٹ کو اپنی جیبوں کی نذر کیا۔ پلی بارگین اس رقم کو ریکور کرنے کی سب سے تیز ترین صورت تھی ، پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی ریکوری کے بعد یہ پیسہ بلوچستان گورنمنٹ کے حوالے کیا جائے گا۔ تاکہ اس پیسے کو بلوچستان کے لوگوں کی فلاح کے لئے خرچ کیا جا سکے۔