ملک کے مختلف ریگولیٹر ی اداروں کو متعلقہ وزارتوں کے ماتحت کرنے کا فیصلہ مایوس کن ہے ، رانا محمد سکندر اعظم خان

ملک کا نجی شعبہ اور خاص طور پر معیشت دان اس بات پر کلی طور پر متفق ہیں کہ معیشت ایک آزاد پرندے کی طرح ہے اس پر پابندی لگانے سے معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں ، قائم مقام صدر فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری

جمعہ 23 دسمبر 2016 23:25

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 دسمبر2016ء) فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے قائم مقام صدر رانا محمد سکندراعظم خاں نے ملک کے مختلف ریگولیٹر ی اداروں کو متعلقہ وزارتوں کے ماتحت کرنے کے فیصلے کو ملکی معیشت اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کیلئے زہر قاتل قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کے ایسے اقدامات سے ملک کے نجی شعبہ کو انتہائی مایوسی ہوئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ملک کا نجی شعبہ اور خاص طور پر معیشت دان اس بات پر کلی طور پر متفق ہیں کہ معیشت ایک آزاد پرندے کی طرح ہے اس پر پابندی لگانے سے معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔جس کی وجہ سے خاص طور پر ترقی پذیر ملکوں میں ترقیاتی عمل کے ساتھ ساتھ غربت جہالت اور بے روزگاری کے خاتمہ کی کوششوں کو بھی نقصان پہنچتا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ ملک بھر کے چیمبرز حکومت پر معیشت کو آزاد اور ڈی ریگولیٹ کرنے کے مطالبے کرتے رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اس مقصد کیلئے بجلی اور گیس وغیرہ کی قیمتوں کے تعین کیلئے آذاد اور خود مختار ریگولیٹری ادارے بھی قائم کئے گئے جو گزشتہ کئی سالوں سے انتہائی احسن طور پر اپنی ذمہ داریاں ادا کررہے تھے ۔ لیکن اب نہ جانے کیوں حکومت نے راتوں رات ان اداروں کو متعلقہ وزارتوں کے ماتحت کرنے کا اعلان کر دیا ہے انہوں نے کہا کہ آزاد معیشت کو پائیدار بنیادوں پر چلانے کیلئے ریگولیٹری فریم ورک ضروری ہوتا ہے ۔

اور اس بنے بنائے سسٹم کو ختم کرنے کی قطعاً کوئی ضرورت نہیں تھی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھی حقیقت ہے کہ حکومت کا کام حکومت کرنا جبکہ نجی شعبہ کا کام کاروبار کرنا ہے ۔ اس وقت حکومت کے زیر اہتمام بے شمار کاروباری ادارے چل رہے ہیں ۔جن کی کارکردگی انتہائی ناقص ہے اور ان کو چلانے کیلئے حکومت کو ہر سال قومی خزانے سے 400 ارب روپے کے نقصانات ادا کرنا پڑ رہے ہیں انہوں نے کہا کہ ایک طرف حکومت کے پاس لوگوں کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے وسائل نہیں اور دوسری طرف وہ کاروبار میں شامل ہو کر اس شعبے کا بھی بیڑہ غرق کر رہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت ان تمام اداروں کی نجکاری کر دے اور اپنی پوری توجہ صرف اور صرف حکومتی اور انتظامی معاملات پر دے تو اس سے جہاں لوگوں کیلئے آسانیاں پیدا ہوں گی وہاں بہتر گورنس سے لوگوں کے مسائل بھی حل ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہر جگہ ٹانگیں پھنسانے سے نہ تو گورننس بہتر ہے اور نہ ہی حکومت کے زیر انتظام چلنے والے ادارے کاروباری معیار کے مطابق چل رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ الٹا ان پر اٹھنے والے بھاری نقصانات کو بچا کے لوگوں کیلئے نئے ترقیاتی منصوبے بھی شروع کئے جا سکتے ہیں ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت فوری طور پر معیشت کو ڈی ریگولیٹ کرنے کیلئے ریگولیٹری اداروں کی خود مختاری کو بحال کرے تاکہ ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کار حکومتی مداخلت کے خوف کے بغیر آزادانہ طور پر سرمایہ کار ی کر سکیں ۔ انہوں نے حکومت کے زیر انتظام چلنے والے تمام کاروباری اداروں کی فوری نجکاری کا بھی مطالبہ دوہرایا اور کہا کہ صرف اسی طرح قومی خزانہ کو ہر سال خسارے میں چلنے والے اداروں کے بھاری نقصانات سے بچایا جا سکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :