ملکی ترقی کیلئے ٹیکس نیٹ میں اضافہ وقت کی اہم ضرورت ہے ،نثار محمد خان

ہفتہ 24 دسمبر 2016 00:21

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 دسمبر2016ء) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)کے چیئرمین نثار محمد خان نے کہا ہے کہ ملکی ترقی کیلئے ٹیکس نیٹ میں اضافہ وقت کی اہم ضرورت ہے لہذا تاجر برادری ان کوششوں میں ایف بی آر کے ساتھ تعاون کرے۔ فائلرز کے مقابلے میں نان فائلز پر زائد ٹیکس نافذ کرنے کا مقصد ملک میں ٹیکس کلچر کو فروغ دینا ہے اور آئندہ بجٹ میں نان فائلز کیلئے ٹیکس ریٹ میں مزید اضافہ کیا جائے گا جبکہ ان کیلئے حالات تنگ کئے جائیں گے تا کہ لوگ ٹیکس دینے کی طرف راغب ہوں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں تاجر برادری سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ایف بی آر کے ممبر آپریشنز ڈاکٹر محمد ارشاد اور ممبر کسٹمز ناصر مسرور احمد بھی اس موقع پر ان کے ہمراہ تھے۔

(جاری ہے)

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ صنعتی و تجارتی سرگرمیوں کے فروغ میں تعاون کرنا ایف بی آر کے اپنے مفاد میں ہے کیونکہ جتنا کاروبار فروغ پائے گا اتنا ہی ٹیکس ریونیو بڑھے گا لہذا ایف بی آر ایسی کوئی پالیسی نہیں بنائے گا اور نہ ہی ایسے اقدامات اٹھائے گا جن سے تاجر برادری سمیت ٹیکس دہندگان کیلئے مشکلات پیدا ہوں ۔

تاہم انہوں نے کہا کہ جو لوگ ٹیکس ادا کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں لیکن ٹیکس نہیں دیتے ان سے ٹیکس وصول کرنا ایف بی آر کی ذمہ داری بنتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایف بی آر ٹیکس کے دائرہ کار کو وسعت دینے کی کوششوں میں مصروف ہے جس وجہ سے ٹیکس دہندگان کی تعداد 7لاکھ سے بڑھ کر 11لاکھ تک ہو گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس کی بنیاد بڑھنے کی صورت میں سیلز ٹیکس کو بتدریج کم کیا جائے گا۔

نثار محمد خان نے کہا کہ اسلام آباد میں ٹیکس ایڈوائزری کمیٹیاں آئندہ ہفتے تشکیل دے دی جائیں گی جن میں چیمبر کو بھی نمائندگی دی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کمیٹیوں کی تشکیل سے علاقے کے ٹیکس دہندگان کے اکثر مسائل حل ہوں گے۔ انہوںنے کہا کہ اس سے پہلے ہمارے ملک میں ٹیکس ریونیو کو بہتر کرنے کیلئے بالواسطہ ٹیکسوں پر زیادہ انحصار کیا جاتا رہا ہے جس سے عوام پر بوجھ پڑا ہے تاہم انہوں نے کہا کہ اب محکمہ ڈائریکٹ ٹیکس کی طرف زیادہ توجہ دے گا تا کہ ہر ٹیکس ادا کرنے والا قومی خزانے میں اپنے حصے کا ٹیکس ادا کرے۔

انہوںنے کہا کہ فروری ،مارچ 2017سے آئندہ بجٹ کی تیاری کا کام شروع ہو جائے گا اور اس بات پر زور دیا کہ چیمبر ایف بی آر کو اپنی تجاویز ارسال کرے اور محکمہ کے نمائندگان کو بھی چیمبر میں بلایا جائے تا کہ مشاورت سے بجٹ تجاویز کی حتمی شکل دی جا سکے۔انہوںنے یقین دہانی کرائی کے ایف بی آر تاجر برادری کے ٹیکس سے متعلقہ تمام جائز مسائل کو حل کرنے کی کوشش کرے گا۔

اس موقع پر اپنے خطاب میں اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر خالد اقبال ملک نے کہا کہ ایف بی آر کے دکانوں پر چھاپوں کی وجہ سے تاجر برادری میں خوف و ہراس پیدا ہوتا ہے لہذا محکمہ ایسے اقدامات سے گریز کرے اور اگر کسی تاجر و صنعتکار کے خلاف ٹیکس سے متعلق کوئی شکایت ہو تو پہلے چیمبرکو اعتماد میں لیاجائے تا کہ بات چیت کے ذریعے مسائل حل کرنے کی کوشش کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکس ایڈوائزری کمیٹیاں ماضی میں ٹیکس دہندگان کے مسائل کو حل کرنے میں فعال کردار ادا کرتی رہی ہیں لہذا ان کمیٹیوں کو دوبارہ قائم کیا جائے جس سے مسائل بھی جلد حل ہوں گے اور ٹیکس دہندگان و محکمہ ٹیکس کے درمیان بہتر اعتماد کی فضا پیدا ہو گی۔انہوں نے کہا کہ موجودہ ٹیکس نظام غیر منصفانہ ہے کیونکہ زرعی و سروسز شعبے کا ملک کی قومی پیداوار میں صنعتی شعبے کے مقابلے میں زیادہ حصہ ہے لیکن صنعتی شعبہ اس وقت سب سے زیادہ ٹیکس ادا کر رہا ہے جو بلا جواز ہے۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ ایک منصفانہ، شفاف اور آسان ٹیکس نظام کو تشکیل دینے کی کوشش کرے ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ دہندگان پر ٹیکسوں کا مزید بوجھ ڈالنے کی بجائے محکمہ ٹیکس کے دائرہ کار کو وسعت دینے پر زیادہ توجہ دے۔ انہوںنے کہا کہ ٹیکس کی شرح میں اضافہ سے ہمیشہ ٹیکس چوری میں اضافہ ہوتا ہے لہذا ٹیکسوں کی شرح کو مزید کم کیا جائے جس سے ملک میں ٹیکس کلچر کی بہتر حوصلہ افزائی ہو گی ۔

آئی سی سی آئی کے سینئر نائب صدر خالد ملک، نائب صدر طاہر ایوب، خالد جاوید، میاں اکرم فرید، محمد اعجاز عباسی، خالد چوہدری اور دیگر نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور سٹیل، ہوٹل انڈسٹری اور پراپرٹی سمیت اپنے اپنے شعبے کو درپیش مسائل کو اگاجر کیا۔ چیئرمین ایف بی آر نے یقین دہانی کرائی کہ تمام جائز مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔