پاکستان میں تھیلیسیمیا میں مبتلا 70فیصد بچے 10برس سے قبل ہی انتقال کرجاتے ہیں،پروفیسر ڈاکٹر محمد طارق

رحیم یا رخان میں تھیلسیمیا سے آگاہی کے حوالے سے پروگرام کا انعقاد

جمعہ 23 دسمبر 2016 16:03

پاکستان میں  تھیلیسیمیا میں مبتلا 70فیصد بچے 10برس سے قبل ہی انتقال کرجاتے ..
رحیم یارخان۔23 دسمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 دسمبر2016ء) شیخ زائید میڈیکل کالج اینڈ ہسپتال رحیم یا رخان میں تھیلسیمیا سے آگاہی کے حوالہ سے چلڈرن وارڈ میںمنعقدہ پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر محمد طارق نے کہا ہے کہ پاکستان میں اس بیماری میں مبتلا 70فیصد بچے 10برس سے قبل ہی انتقال کرجاتے ہیں اورہمارے ملک میں ایسے مریضوں کی تعداد 9․2 ملین سے زائد ہے اورہرسال 5ہزاربچے تھیلیسمیا کا شکار ہو رہے ہیں، تھیلیسمیا مائنر اورمیجر دونوں انتہائی تکلیف دہ موروثی امراض ہیں جونسل نوکی صحت کوتباہ کردیتے ہیں،پنجاب تھیلیسمیا پر یونشن پروگرام کے پروجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر پروفیسر شبنم بشیر نے کہا کہ شادی سے پہلے اس مرض کا ٹیسٹ ضرورکروانا چاہئے ، یہ لاعلاج مرض نہیں اگران کے مریضوں کو بروقت خون کی منتقلی ہوتو مبتلامریض 65 سال تک زندہ رہ سکتا ہے،ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر حسین جعفری ،پروجیکٹ کوارڈنیٹرڈاکٹر یاسمین احسان نے لاہور سے آگاہی پروگرام میں شرکت کی ، علاوہ ازیں چلڈرن وارڈ کے انچارج پروفیسر ڈاکٹر مبارک علی چوہدری،پروفیسر ڈاکٹر محمد سلیم لغاری،فوکل پرسن ہیموتھالوجی ڈاکٹر بلال غفور،پروفیسرڈاکٹر شازیہ ماجد،پروفیسر ڈاکٹر نزہترشیداور ڈاکٹر لیاقت علی چوہان ودیگر موجود تھے۔

متعلقہ عنوان :