کشمیر اور شام وفلسطین میں بے گنا ہ مسلمانوں کے قتل عام پر اقوام عالم کی خاموشی قابل مذمت ہے‘ اقوام متحدہ اور او آئی سی نریندر مودی اور بشار الاسد کو عالمی دہشت گرد قرار دے کر جنگی جرائم کا کیس تیار کریں

جے یو آئی کے امیر مفتی رویس ایوبی‘قاضی محمود الحسن ‘مولانا عبد المالک ‘مولانا قاضی منظور الحسن و دیگر کا جے یو آئی کے مشاورتی اجلاس اور ریاست بھر کی مساجد میں خطبات جمعہ المبارک اور احتجاجی خطاب

جمعہ 23 دسمبر 2016 14:41

مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 دسمبر2016ء) کشمیر اور شام وفلسطین میں بے گنا ہ مسلمانوں کے قتل عام پر اقوام عالم کی خاموشی قابل مذمت ہے۔ اقوام متحدہ اور او آئی سی نریندر مودی اور بشار الاسد کو عالمی دہشت گرد قرار دے کر جنگی جرائم کا کیس تیار کریں۔اے جے کے جے یو آئی ریاست کی قدیم دینی جماعت ہے ۔جو ریاست جموں کشمیر کی آزادی کی جدو جہد کا اسی سالی تسلسل رکھتی ہے ،اور اپنے فیصلے دستور کے مطابق خود کرتی ہے۔

جے یو آئی کے امرا میں امرا میں میر واعظ کشمیر مولانا یوسف شاہ جیسی شخصیات بھی شامل ہیں ۔ان خیالات کا اظہار آل جموں کشمیر جے یو آئی کے مرکزی امیر مفتی رویس خان ایوبی ،جنرل سیکرٹری مولانا قاضی محمود الحسن ،مرکزی ناظم مولانا عبد المالک ایڈوکیٹ ،ڈویژنل امیر مولانا قاضی منظور الحسن ،مرکزی ناظم اطلاعات علامہ عطا اللہ علوی ،ضلعی امیر مفتی محمد اختر ،مولانا غلام رسول، مولانا فضل الر حمن ،مولانا عبد الشکور حقانی،مولانا محمد امتیاز ،شیخ نظر الدین ،مولانا غلام مرتضیٰ ،مولانا ابو سعد ،مولانا طیب منظور نے جے یو آئی کے مشاورتی اجلاس اور ریاست بھر کی مساجد میں خطبات جمعہ المبارک اور احتجاجی خطاب کے دوران کیا ۔

(جاری ہے)

جے یو آئی کے رہنمائوں نے کہا مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور شام میں روسی اور بشاری مظالم پر انسانیت کی خاموشی افسوسناک ہے ۔اقوام متحدہ کا مجرمانہ کردار بھی قابل مزمت ہے ۔انھوں نے علماء کرام سے اپیلنھوں نے آزاد کشمیر حکومت کی طرف سے میرٹ کی بحالی اور کفایت شعاری جیسے اقدامات کا خیر مقدم کرتے ہوئے حکومت سے سیرت النبی اور ناظرہ قرآن کو میں شامل کرنے اور عقیدہ ختم نبوت کو نصاب تعلیم میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا ۔

انھوں نے پبلک سروس کمیشن ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں شریعت اسلامیہ کے ماہر علماء کو شامل کرنے کا بھی مطالبہ کیا ۔انھوں نے تعلیمی اداروں میں اساتذہ کرام کی تا حال بے قاعدگی اور غیر حاضری پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔اورتمام سرکاری ملا زمین اور آفیسران کو اپنے جائے تعنیاتی پر بر وقت حاضر کرنے کا مطالبہ کیا ۔اور بعض سرکاری ملازمین کی طرف سے فرقہ ورانہ اور نیشنل ایکشن پلان کے مغایر سر گر میوں کا نوٹس لینے کا بھی مطالبہ کیا۔