جعلی ڈگری کیس، امریکا میں ایگزیکٹ کے افسر پر فرد جرم عائد

ایگزیکٹ کے افسر عمر حامد کو تین دن قبل گرفتار کیا گیا تھا، عمر حامد کے وکیل کا فوری طور پر پتہ نہیں چل سکا جب کہ ایگزیکٹ کا موقف جاننے کے لیے بھیجی گئی ای میل بھی واپس آگئی ہیں،امریکی اٹارنی پریت برارا

جمعرات 22 دسمبر 2016 20:52

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 دسمبر2016ء) امریکا کی وفاقی عدالت نے جعلی ڈگریاں جاری کرنے والے 140 ملین امریکی ڈالرز کے کیس میں پاکستانی کمپنی ایگزیکٹ کے ایگزیکٹو افسر پر فردِ جرم عائد کر دی،جعلی ڈگری اسکینڈل کیس میں گزشتہ برس پاکستان میں ہونے والی گرفتاریوں پر عالمی دبائو کے بعد امریکا کی وفاقی عدالت نے ایگزیکیٹو افسر 30 سالہ عمر حامد پر جرم عائد کی۔

برطانوی خبررساں ادارے ’’ رائٹرز‘‘ کے مطابق عمر حامد پر عدالت میں مجرمانہ شکایت درج کرائی گئی تھی، انہوں نے سازش کے تحت فراڈ کے ذریعے جعلی ڈگریاں جاری کیں جس سے ہزاروں افراد متاثر ہوئے۔امریکی اٹارنی پریت برارا کی جانب سے جاری کیے بیان میں کہا گیا کہ ایگزیکٹ کے افسر عمر حامد کو تین دن قبل گرفتار کیا گیا تھا، عمر حامد کے وکیل کا فوری طور پر پتہ نہیں چل سکا جب کہ ایگزیکٹ کا موقف جاننے کے لیے بھیجی گئی ای میل بھی واپس آگئی۔

(جاری ہے)

بیان کے مطابق پاکستانی حکومت کی جانب سے گزشتہ برس ایگزیکٹ کو بند کیے جانے کے باوجود عمر حامد نیامریکی لوگوں کو دوبارہ ہائی اسکولز اور کالجز کی جعلی ڈگریوں کی فروخت کا سلسلہ شروع کردیا تھا۔پریت برارا کے بیان میں مزید کہا گیا کہ عمر حامد نے تعلیم حاصل کرنے کی خواہش رکھنے والے امریکی نوجوان مردوں اور خواتین سے بیکار کاغذ کے ٹکڑے کے بدلے براہ راست بھاری فیس وصول کی۔

خیال رہے کہ پاکستانی حکومت نے گزشتہ سال امریکی حکومت کو جعلی ڈگری کیس میں تحقیقات کے لیے مدد کی درخواست کی تھی، ایگزیکٹ پر لاکھوں ڈالرز کی آن لائن یونیورسٹیز کی جعلی ڈگریاں جاری کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔ایگزیکٹ کی جانب سے دنیا بھر میں جعلی ڈگریاں فروخت کرنے کا اسکینڈل گزشتہ برس امریکی اخبار میں چھپنے والی رپورٹ کے بعد منظرعام پر آیا تھا، جس کے بعد ایگزیکٹ کمپنی کے اکانٹس منجمند کرکے کمپنی کو سیل کردیا گیا تھا اور کمپنی کے خلاف بڑے پیمانے پر تحقیقات کا آغاز کردیا گیا تھا۔

امریکی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اپنے معاملات خفیہ رکھنے والی پاکستانی آئی ٹی کمپنی ایگزیکٹ نے مبینہ طور پر جعلی اسناد، گھوسٹ یونیورسٹیوں اور صارفین سے ہیرا پھیری کرتے ہوئے لاکھوں ڈالرز کمائے۔جعلی ڈگریوں کا اسکینڈل سامنے آنے کے بعد ایگزیکٹ کمپنی کے مالک شعیب شیخ کو گرفتار بھی کیا گیا تھا، جن کو بعد ازاں رواں برس اگست میں بری کردیا گیا۔

متعلقہ عنوان :