آفیسران و سرکاری ملازمین اپنے آپ کو عوام کا خادم سمجھ کر فرائض منصبی ادا کریں ‘ عوام کے مسائل حل کرنے کیلئے فیلڈ سٹاف موقع پر جا کر کام کی نگرانی کرے اور دفاتر میں آنے والے لوگوں کے مسائل سنیں اور انکو حل کریں

آزاد کشمیر کے وزیر جنگلات،آثار قدیمہ و فشریز سردار میر اکبر خان کا کھلی کچہری سے خطاب

جمعرات 22 دسمبر 2016 17:48

باغ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 دسمبر2016ء) آزاد کشمیر حکومت کے وزیر جنگلات،آثار قدیمہ و فشریز سردار میر اکبر خان نے کہا ہے کہ آفیسران و سرکاری ملازمین اپنے آپ کو عوام کا خادم سمجھ کر فرائض منصبی ادا کریں ، عوام کے مسائل حل کرنے کے لیے فیلڈ سٹاف موقع پر جا کر کام کی نگرانی کرے اور دفاتر میں آنے والے لوگوں کے مسائل سنیں اور انکو حل کریں ، عوام کی عزت نفس کا خیال رکھیں عوام بھی سرکاری ملازمین کو عزت دیں ، کھلی کچہری لگانے کا مقصد یہ ہے کہ عوام کے مسائل انکی دہلیز پر سنے جائیں اور انکو موقع پر حل کیا جاے عوام کرپشن کرنے والے سرکاری ملازمین اور رشوت خور ملازمین کے ثبوت فراہم کریں کوئی بھی رشوت خور اپنے عہدے پر نہیں رہے گا ، آج جو احکامات دیئے گئے ہیں ان کو ایک ہفتے کے اندرحل کیا جائے آئندہ تین ماہ کے بعد ریڑھ کے مقام پر دو بارہ کھلی کچہری ہو گی اور اس کو بھی رویو کیا جائے گا اس وقت کسی بھی محکمے کا کوئی بہانہ قبول نہیں ہو گا ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز گورنمنٹ بوائز ہائر سکنڈری سکول ریڑہ کے مقام پر کھلی کچہری سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر ڈپٹی کمشنر باغ چوہدری گفتار حسین ، سپریٹنڈنٹ پولیس کامران علی ، تمام ضلعی آفیسران اور متعلقہ محکموں کے آفیسران سمیت مسلم لیگ ن ضلع باغ کے سر کردہ رہنما ، کارکنان اور حلقہ شرقی باغ کے عوام کی کثیر تعداد موجود تھی ، اس موقع پر عوام نے مختلف محکمہ جات کے خلاف اپنی شکایات وزیر حکومت کو پیش کیں جس پر وزیر حکومت نے فوری طور پر موقع پر ہدایات بھی دیں جن امور کے متعلق متعلقہ محکمہ جات کو اپنی اعلیٰ حکام سے منظوری لینی ہے وہ بھی عوام کے مسائل کو متعلقہ فورم سے حل کرئوائیں ، سردار میر اکبر خان نے کہا کہ میرا کھلی کچہری لگانے کا مقصد یہ تھا کہ عوام متعلقہ محکموں کے بارے میں شکایات دیں ہمارے کارکن جو کام میرے متعلق ہیں وہ بھی کھلی کچہری میں پیش کر رہے ہیں ، انہوں نے کہا کہ میں اگلے مہینے سے حلقہ شرقی باغ کا مکمل دورہ کرئوں گا اور موقع پر جا کر عوام کے مسائل سنوں گا الیکشن کے موقع پر ہم نے جو بھی وعدے کیے ہیں وہ سو فیصد پورے کیے جائیں گے جنوری 2017سے حلقہ میں تعمیر و ترقی کے کام شروع کیے جائیں گے ہم نے چار ماہ کے مختصر عرصہ میں اس حوالے سے مکمل حکومت عملی اور منصوبہ بندی کر لی ہے ، سابقہ حکومت نے 22ارب روپے کا خسارہ ہمیں تحفہ میں دیا تھا اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ہم نے نا مساعد حالات میں تمام مالی مشکلات کو کنٹرول کیا ہے وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف جلد آزاد کشمیر کا دورہ کر رہے ہیں اور وہ آزاد کشمیر کے لیے ایک بہت بڑے مالی پیکج کا تاریخی اعلان کریں گے جس سے پورے خطہ میں تعمیر و ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز ہو گا ، آزاد کشمیر میں سڑکوں کی تعمیر ، ہائیڈرل پراجیکٹ ، سیاحت ، انڈسٹریز اور دیگر میگا منصوبوں کا وزیر اعظم پاکستان اعلان کریں گے ، انہوں نے کہا کہ عوام محکمہ جات کے خلاف درست اور ثبوت کیساتھ شکایات دیں ان کا ازالہ کیا جائے گا ، ذاتی مخالفت اور رنجش پر کسی کے خلاف کوئی کاروائی نہ کریں سرکاری آفیسران اور ملازمین بھی آپ کے بھائی ہیں تا ہم کام چور اور رشوت خور ملازمین کو کسی صورت بھی برداشت نہیں کیا جاے گا انہوں نے کہا کہ تعلیمی پیکج اس لیے ختم کیا گیا کہ سابقہ حکومت نے اپنی مرضی سے لوگوں کو بھرتی کرنے کے لیے پیکج دیا تھا جبکہ موجودہ تعلیمی اداروں میں سٹاف کی کمی کو پورا کرنے اور دیگر سہولیات کی ضرورت ہے ہم تعلیمی پیکج سے بھی زیادہ نئی آسامیاں تخلیق کر کے این ٹی ایس کے ذریعے اہل لوگوں کو بھرتی کریں گے ، وزیر اعظم آزاد کشمیر نے اپنی حکومت کے قیام کیساتھ جو تین ترجیحات مقرر کی تھیں ان میں مسئلہ کشمیر ، گڈ گورننس اور آزاد خطہ کی تعمیر و ترقی شامل ہے ، وزیر اعظم کے اس ویژن پر عملی اقدامات شروع ہو چکے ہیں آزاد کشمیر میں پبلک سروس کمیشن کے لوگوں کو برطرف کر کے اہل اور قابل لوگوں پر مشتمل نیا کمیشن تشکیل دیا جا چکا ہے جو آزاد کشمیر میں اہل پڑھے لکھے ، با صلاحیت آفیسران کا تقرر کرے گا جس سے ریاستی اداروں کی مضبوطی ہو گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر عوام کو کسی محکمہ کے خلاف شکایت ہے تو وہ تحریری طور پر ڈپٹی کمشنر باغ جو اس کمیٹی کے سیکرٹری بھی ہیں کہ پاس جمع کروائیں متعلقہ محکمہ کے خلاف کاروائی ہو گی ، انہوں نے کہا کہ اس کمیٹی کا ایک کام ڈسٹرکٹ سطح پر مانیٹرنگ بھی کرنا ہے جس میں تعمیراتی منصوبوں کی نگرانی ایکسین کی سر براہی میں کمیٹی تشکیل دی گئی ہے اور اس کے ساتھ چار ایس ڈی اوز ممبران ہوں گے جو ہر ماہ میں کم از کم پانچ چھ منصبوں کا موقع پر معائنہ کر کے رپورٹ مرتب کریں گے ۔