مغربی پاکستان کے پناہ گزینوں کو اقامتی اسناد اجراء کرنے کا فیصلہ مسلم اکثریتی تناسب کو تبدیل کرنے کی سازش ہے ، حریت قائدین

فیصلے کیخلاف آج تمام چھوٹی بڑی مساجد میں بھرپور احتجاج کیا جائے گا ، بیان

جمعرات 22 دسمبر 2016 16:17

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 دسمبر2016ء) حریت قیادت نے پاکستان کے پناہ گزینوں کو اقامتی اسناد جاری کرنے کے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ لوگ ریاست جموں وکشمیر کے مستقل باشندے نہیں ہیں اور ان کو ایسی اجراء کرنے سے ہمارا یہ خدشہ یقین میں تبدیل ہورہا ہے کہ بھارت سرکار اپنے کٹھ پتلیوں کے ذریعے ریاست کی مسلم اکثریتی تناسب کو تبدیل کرنے کے اپنے ایجنڈے پر کام شروع کررہی ہے ۔

(جاری ہے)

اپنے مشترکہ بیان میں حریت رہنمائوں نے سید علی گیلانی ، میر واعظ اور یاسین ملک نے کہا کہ ہماری ہم کسی بھی حال میں اور کسی بھی صورت میں ایسی کوشش جس سے ہماری ملی شناخت پرڈاکہ ڈالنے کی سازشرچائی جارہی ہو کامیاب نہیں ہونے دینگے قائدین نے ایک بار پھر واضح کیا کہ 32ریاستوں کے وسیع وعریض علاقے میں بھی ان کے شرنارتھیوں کو بسایا جاسکتا تھا لیکن جان بوجھ کر ایک گہری سازش کے تحت ان کو اسی مسلم اکثریتی علاقے میں مستقل طورپر بسانے کی کارروائی شروع کی جاچکی ہے انہوں نے کہا کہ ہم انسانی ہمدردری کے جذبے کے تحت ان شرنارتھیوں کو وہ تمام سہولیات اور مراعات فراہم کرنے کی حمایت کرتے ہیں لیکن ریاست جموں کشمیر چونکہ متنازعہ خطہ ہے اس لئے یہاں پران کی باز آباد کاری اس مسئلہ کی تاریخی اور بنیادی پہچان کیخلاف ہے جس کا توڑ کرنے کیلئے ہم ہر سطح پر اس کی مزاحمت کرینگے انہوں نے حکمرانوں پر واضح کیا کہ اپنی کرسیوں کی خاطر آپ اپنے ہی قوم کو کب تک خون کے دریائوں کا سامنا کروائینگے کب تک آض کی حرص بری نگاہوں کی تسکین کیلئے یہاں کے عوام تکالیف اور مصائب سہتے رہیں گے مشترکہ مزاحمتی قایدت نے بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے اور کیخلاف آج جمة المبارک بھرپور احتجاج کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے فیصلے ریاست کی متنازعہ حیثیت کو دھیرے دھیرے ختم کرے پوری ریاست کو بھارت میں ضم کرنے کی شروعات ہیں اسے کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دینگے

متعلقہ عنوان :