چیئرمین سینٹ نے پانچ ریگولیٹری اداروں کی متعلقہ وزارتوں کے ماتحت کرنے سے متعلق (آج) تفصیلی رپورٹ طلب کرلی

بدھ 21 دسمبر 2016 20:57

اسلام آباد ۔21دسمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 دسمبر2016ء) چیئرمین سینٹ نے پانچ ریگولیٹری اداروں کو ان کی متعلقہ وزارتوں کے ماتحت کرنے سے متعلق جمعہ کو تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔ بدھ کو ایوان بالا کے اجلاس میں وزیر قانون زاہد حامد نے اس حوالے سے کئے جانے والے فیصلے سے ایوان کو آگاہ کیا تاہم چیئرمین نے ان کے جواب کے بعد کچھ سوالات اٹھائے اور کہا کہ اس حوالے سے جمعہ کو ایوان کو آگاہ کیا جائے۔

اس معاملے پر سینٹ میں قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن‘ سینیٹر سحر کامران‘ سینیٹر اعظم سواتی‘ سسی پلیجو‘ فرحت اللہ بابر ‘ سلیم مانڈوی والا‘ سینیٹر تاج حیدر‘ سینیٹر محمد علی سیف ‘ سینیٹر عثمان کاکڑ نے بھی اظہار خیال کیا اور کہا کہ ریگولیٹری اداروں کا انتظامی کنٹرول ان کی متعلقہ وزارتوں کے حوالے کرنے سے ان کی کارکردگی متاثر ہوگی۔

(جاری ہے)

اس فیصلے پر نظرثانی کی جانی چاہیے۔ جبکہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہا کہ ریگولیٹری اداروں کو ان کی متعلقہ وزارتوں کے ماتحت کرنے کا فیصلہ انتہائی خوش آئند ہے۔ اس سے ان کی کارکردگی میں بہتری آئے گی۔ کابینہ ڈویژن کے ماتحت رہنے سے ان کے معاملات متاثر ہو رہے تھے‘ اب اپنی متعلقہ وزارتوں کے ماتحت آنے کے بعد نہ صرف ان کی کارکردگی میں بہتری آئے گی بلکہ ان کے معاملات بھی بہتر انداز میں چلائے جا سکیں گے۔

سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ وہ ادارے جو پہلے براہ راست وزیراعظم کے ماتحت تھے اب وہ متعلقہ وزارتوں کے ماتحت آگئے ہیں اس سے ان کی کارکردگی متاثر نہیں ہوگی بلکہ کارکردگی میں مزید بہتری آئے گی۔سینیٹر صلاح الدین ترمذی نے کہا کہ حکومت مختلف اداروں کی کارکردگی بہتر بنانے کے لئے کام کر رہی ہے۔ اداروں کی بہتری کے لئے جو بھی فیصلے کئے جاتے ہیں ان کو سراہنے کی ضرورت ہے۔ سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کا فورم ہمارے پاس موجود ہے اور تمام فیصلے اگر مشترکہ مفادات کے ذریعے ہوں تو اس سے ہم آہنگی کی فضا پیدا ہوتی ہے۔